Book Name:Talib e Ilm e Deen Par Karam Ho Gaya
ہے *پھر اس کے اُوپر شہید کا درجہ ہے *پھر اس کے اُوپر متقی پرہیز گار کا درجہ ہے *متقی پرہیز گار سے اُوپرولی کا درجہ ہے *عام اولیا سے اُوپر اَوْتاد ہیں *اَوْتاد سے اوپر اَبْدَال *ابدال سے اُوپر قُطْبُ * قُطْبُ سے اُوپر قُطْبُ الاَقْطاب * قُطْبُ الْاَقْطاب سے اُوپر غوث * غوث سے اُوپر غوثِ اعظم * پھر اسی طرح وِلایت کے درجات ہیں * ان تمام درجاتِ وِلایت میں اونچا درجہ صحابی کا ہے * صحابہ کرام علیہمُ الرِّضْوَان میں اُونچا درجہ انصاری صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضْوَان کا ہے * انصار سے اُوپر مہاجرین کا درجہ * مہاجرین میں سب سے اونچا درجہ صِدِّیق کا * صدیق سے اُوپر نبی * نبی سے اُوپر رسول * رسول سے اُوپر انبیائے اُولُو العَزْم * انبیائے اُولُو العزم میں اُوپر حضرت ابراہیم خلیل اللہ عَلَیہ السَّلام کا درجہ * اور حضرت ابراہیم خلیل اللہ عَلَیہ السَّلام سے اُوپر خاتَمُ النَّبِیین، رَحْمَۃُلِّلْعَالَمِیْن، حبیبِ رَبُّ الْعَالَمِیْن کا درجہ ہے۔ ([1])
اللہ اکبر! اے عاشقانِ رسول ! غور فرمائیے! یہ صِرْف ایک اجمالی بیان ہے، حقیقت میں اللہ پاک کے پیارے نبی، رسولِ ہاشمی صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کا کیا مقام و مرتبہ ہے، یہ تو کوئی پہچان ہی نہیں سکتا، صِرْف اجمالی طَور پر ان درجات ہی کو دیکھ لیا جائے تو ہمارے آقا و مولیٰ، مکی مدنی مصطفےٰ صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ایک ادنیٰ اُمّتی پر کتنے درجے فضیلت رکھتے ہیں، اب حدیثِ پاک سنیئے! ارشاد فرمایا: ایک عالِمِ دِین عبادت گزار مسلمان پر ایسی ہی فضیلت رکھتا ہے، جیسی میری فضیلت ایک ادنیٰ اُمّتی پر ہے۔