Talib e Ilm e Deen Par Karam Ho Gaya

Book Name:Talib e Ilm e Deen Par Karam Ho Gaya

فرماتے ہیں: عِلْم کامیابی کی بنیاد اور دِین کا قُطْب ہے۔

عِلْم زندگی اور جہالت موت ہے

والِدِ اعلیٰ حضرت مولانا نقی علی خان  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  فرماتے ہیں: دُنیا و آخرت میں کوئی کمال عِلْمِ دین کے بغیر حاصِل نہیں ہو سکتا اور یہاں تک کہ عِلْمِ دین کے بغیر ایمان بھی ناقِصْ رہتا ہے۔ اسی لئے عُلَما فرماتے ہیں: اَلْعِلْمُ بَابُ اللہِ الْاَقْرَب عِلْم اللہ پاک کی بارگاہ تک پہنچنے کا سب سے قریب ترین دروازہ ہے وَالْجَہْلُ اَعْظَمُ حِجَابٌ بَیْنَکَ وَ بَیْنَ اللہ اور جہالت تمہارے اور اللہ پاک کے درمیان سب سے بڑا حجاب (یعنی پردہ) ہے۔

مولانا نقی علی خان  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  مزید فرماتے ہیں: عِلْم زِندگی اور جہالت موت ہے۔([1])

اللہ پاک ہم سب کو شوقِ عِلْمِ دِین نصیب فرمائے۔ آئیے! عِلْمِ دین کے فضائِل پر چند احادیثِ کریمہ سُننے کی سَعَادت حاصِل کرتے ہیں:

(1):ایک زمانہ ایسا آئے گا...!!

حضرت حکیم بن حِزام   رَضِیَ اللہُ عنہ  سے روایت ہے: رسولِ اکرم، نورِ مجسم  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  نے فرمایا: بے شک تم ایسے زمانے میں   ہوجس میں   علما زیادہ اور خطبا (یعنی من گھڑت قصے کہانیاں  سُنانے والے) تھوڑے ہیں،دینے والے زیادہ اور مانگنے والے کم ہیں، اس زمانے میں عَمَل عِلْم سے بہتر ہے ۔ عنقریب لوگوں پر ایک زمانہ ایسا  آئے گا جب علما کم اور خطبا (یعنی من گھڑت قِصّے کہانیاں سنانے والے) زیادہ ہوں گے، دینے والے کم اور مانگنے والے زیادہ


 

 



[1]...فیضانِ علم و علما، صفحہ:7و8۔