Book Name:Talib e Ilm e Deen Par Karam Ho Gaya
لئے آیا، وہ ہمارے ساتھ پڑھتا تھا، دورانِ طالبِ علمی ہی اسے موت آگئی، میں نے اس نوجوان کے جنازے جیسا کسی کا جنازہ نہیں دیکھا، مدینۂ منورہ کا کوئی عالِم، کوئی طالِبِ عِلْم ایسا نہیں تھا جو اس کے جنازے پر نہ آیا ہو، اس وقت کے بہت بڑے عالِمِ دین حضرت ربیعہ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے اس کی نمازِ جنازہ پڑھائی، پھر حضرت ربیعہ، حضرت زید بن اسلم، حضرت یحیٰ بن سعید اور حضرت ابنِ شہاب رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ م(یعنی اس وقت کے بہت بڑے بڑے عُلمائے کرام) نے اسے قبر میں اُتارا۔
اس خوش نصیب طالِبِ عِلْم کی وفات کے تیسرے دِن ایک شخص نے اسے خواب میں دیکھا، کیا دیکھتا ہے: ایک خوبصورت نوجوان ہے، اس نے سفید لباس پہنا ہے، سبز عمامہ سر پر سجایا ہے اور ایک خوبصورت گھوڑے پر بیٹھا آسمان سے اُتر رہا ہے، خواب دیکھنے والے نے اس کا یہ مقام و مرتبہ دیکھ کر حیرانی سے پوچھا: اے نوجوان! تم اس مقام پر کیسے پہنچے؟ نوجوان نے کہا: مجھے میرے عِلْمِ دِین نے یہاں تک پہنچایا، عِلْم کا ہر وہ باب جو میں نے سیکھا تھا، اللہ پاک نے ہر باب کے بدلے مجھے جنّت میں ایک درجہ عطا فرمایا، پس عِلْمِ دین کی برکت سے مجھے درجات ملتے گئے، ملتے گئے، اگرچہ میں طالِبِ عِلْم تھا مگر اللہ پاک کے فضل وکرم سے عُلَما کے درجے تک پہنچا دیا گیا، اللہ پاک نے فرشتوں کو حکم دیا: میرے انبیائے کرام عَلَیہمُ السّلام کے وارثوں کے درجات بلند کرو! بےشک میں نے اپنے ذِمّۂ کرم پر لازِم کیا ہے کہ جو بھی عالِمِ دین ہو یا طالِبِ عِلْمِ دِین ہو، اُن سب کو ایک ہی درجے میں رکھا جائے گا۔ وہ خوش نصیب طالِبِ عِلْم بولا: میں بھی طالِبِ عِلْمِ دین تھا، پَس اللہ پاک نے مجھے بلند درجات عطا فرمائے، یہاں تک کہ میرے اور رسولِ اکرمِ نورِ مُجَسَّم صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے