Book Name:Talib e Ilm e Deen Par Karam Ho Gaya
سیکھتے اور اس کے لئے بہت محنت و مشقت اُٹھاتے ہیں۔ بےشک دُنیوی عِلْم سیکھنے کے دُنیوی طَور پر فائدے بھی ہیں اور دُنیوی عِلْم سیکھنے کو مطلقاً ناجائِز بھی نہیں کہا جا سکتا، البتہ دُنیوی عِلْم سیکھنے کے لئے کچھ شرائط ہیں، انہیں پُورا کرنا ضروری ہے۔ سیدی اعلیٰ حضرت، امامِ اہلسنت شاہ امام احمد رضا خان رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: *-وہ عُلُوم جن میں کفریات کی تعلیم ہو، ان کا پڑھنا حرام ہے *-ہاں! جائِز عُلُوم (جن میں اسلامی عقائد و تعلیمات کے خِلاف باتیں نہ ہوں، وہ عُلُوم) جائِز نوکری کے لئے پڑھنا جائِز ہے *-جبکہ ان میں ایسا مشغول نہ ہو کہ دِین کا ضروری عِلْم نہ سیکھ پائے، ورنہ وہ دُنیوی عِلْم جو فرض عِلْمِ دِین سیکھنے سے باز رکھے، حرام ہے *-اس کے ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ اپنے دِین و اَخْلاق پر اَثَر نہ پڑے *-اسلامی عقائد و خیالات پر ثابِت قدم اور مسلمانی وَضْع پر قائِم رہے، یہ سب شرائط پائی جائیں تو جائِز رِزْق حاصِل کرنے کے لئے جائِز دُنیوی عِلْم سیکھنے میں حرج نہیں۔([1])
ایک دوسرے مقام پر فرماتے ہیں: ہر شخص جس حالت میں ہے، اس کے متعلق شرعِی اَحْکام سے واقِف ہو، یہ فرضِ عین ہے، جب تک یہ عِلْم حاصِل نہ کر لے جغرافیہ، تاریخ وغیرہ (دُنیوی عُلوم) سیکھنے میں وقت ضائِع کرنا جائِز نہیں۔([2])
لہٰذا جو دُنیوی عِلْم سیکھتے ہیں، ان پر لازِم ہے کہ پہلے ضروری دِینی عِلْم سیکھیں، صِرْف وہی عُلُوم پڑھیں جو قرآن وحدیث اور اسلامی تعلیمات کے مُخَالِف نہ ہوں، جن عُلُوم میں دِین کے مُخَالِف باتیں ہوں، وہ عُلُوم ہر گز نہ پڑھیں اور اس کے ساتھ ساتھ دُنیوی عِلْم