مطالعہ ضروری کیوں؟

دورِ حاضر میں ترقی پانے کے لئےوقت کی تنظیم کاری (Time Management)،پیشہ وَرانہ مہارت (Professionalism) اور فرائض کو  انجام دینے کےلئےاحساسِ ذمہ داری کو  بہت اہم سمجھا جاتاہےاوریہ تینوں باتیں عملی زندگی (Practical Life) میں”مُطالَعے“کی بھی مرہونِ منّت ہیں کیوں کہ  کامیاب انسانوں کی سیرت  کا مطالعہ ہی ہمیں وقت کی  قدر و قیمت (Significance of  time) کااحساس دلاتا ہے۔ ماہرین کے تجربات کےمطالعےسے ہم اپنے  شعبے میں ترقی کی منازل طے کرسکتے ہیں۔یہی مطالعہ ہمیں  اپنی ذمّہ داریوں کا احساس (Sense Of  Duty) دلا کر فرائض  کی  درست اندازمیں انجام دہی  پر اُبھارتا ہے۔ ضرورت ِمطالعہ کا اجمالی جائزہ: انسان کو ہر اُس قدم پر مطالعہ کی ضرورت پڑتی ہے جہاں اُسےکچھ کرنے اورجاننے  کی حاجت ہو۔ مطالعہ انسان کی  فکر کو پختہ، تجربے میں  اضافہ اورگفتگو کو پُر دلیل بنا دیتا ہے۔مطالعہ طالب ِ علم کو تعلیمی میدان میں،تاجر کوملکی و بینُ  الاقوامی مارکیٹ میں، مُحَقِّق اورمصنّف کو میدانِ تحقیق  و تصنیف میں امتیازی مقام دلواتا ہے۔مطالعہ کی مددسے اللہ تعالیٰ اور بندوں  کے حقوق سے آگاہی  ملتی ہے۔مطالعہ انسان کوعمل پر اُبھارنےمیں معاون ثابت ہوتا ہے اوریہی علم  کا تقاضاہے  جیسا کہ حضرت سیّدنا  عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالٰی عنہ کا فرمان ہے : اے لوگو! علم حاصل کرو ، پس جو علم حاصل کرے اسے  چاہئے کہ (علم پر)عمل  بھی کرے۔ (معجم ِکبیر،ج 9،ص152، حدیث:8760)چالیس سال کامعمول:سیّدنا امام حسن بن زیاد کوفیرحمۃ اللہ تعالٰی علیہ فرماتے ہیں: میرے چالیس سال  اس طرح گزرے ہیں کہ سوتے جاگتے میرے سینے پرکتاب رہی۔(جامع بیان العلم وفضلہ، ص  1231) ہر وقت کتاب ساتھ رہتی:محدثِ اعظم پاکستان  حضرت علامہ سردار احمد قادری چشتی علیہ رحمۃ اللہ القَوی کے بارے میں حضور مفتی اعظم ہند علامہ مصطفےٰرضاخان علیہ رحمۃ  الرَّحمٰن فرماتے ہیں:میں ان(یعنی حضرت شیخ الحدیث علامہ سردار احمد  ) کو جب بھی  دیکھتا، پڑھتے دیکھتا۔  مدرسہ میں ، قیام گاہ پر، حتی کہ  جب مسجد میں آتے تو بھی کتا ب ہاتھ میں  ہوتی ۔ اگر جماعت میں تاخیر ہوتی  تو بجائے دیگر اَذکار واَورَاد کے مطالعہ میں مصروف ہوجاتے۔ (حیات ِمحدثِ اعظم،ص34) فوائدِ مطالعہ کے حصو ل کی بنیادی شرط: مطالعے سے حاصل ہونے والےدینی و دنیوی فوائد کادار و مَدار مواد کی ثقاہت پر موقوف ہے۔آج  کے دور میں  انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا(Social Media) پر موجود تحریروں اورکتابوں سےاِستفادے کارُجحان بڑھتا جا رہا ہے، مگر انٹرنیٹ پر کمزور  مواد پر مشتمل کُتُب اور مقالات کی بھی بھر مار ہے اوریہ غیرمستندمواد فوائدِمطالعہ کا گلا گھونٹنے،جھوٹ پرسچ کالیبل لگا کر جہالت کوفروغ دینے،افواہوں کو جنم دے کر حقائق کا چہرہ مَسْخ  کرنے،دنیامیں بے چینی اور اضطراب و انتشار پھیلانےکا سبب بننے کے ساتھ ساتھ انسان  کی گمراہی اورایمان  کی بربادی کاذریعہ بھی بن رہا ہےلہٰذاانٹرنیٹ  کے ذریعے مطالعہ کرنے والوں کو چاہئے کہ مذکورہ  خرابیوں سے بچنےکےلئے مواد کی خوب جانچ پڑتال کرنے کی قابلیت پیدا کریں تاکہ  اپنے علم کے ذخیرے کو غیرمُستَنَدمعلومات کے شُعلوں سےاوروقت جیسی قیمتی نعمت اور ایمان جیسی لازوال دولت کوضائع ہونے سے بچایا جاسکے۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

٭ ذمہ دارشعبہ فیضان اولیا و علما ،المدینۃ العلمیہ، باب المدینہ کراچی

 


Share