وقت گزرجائے گا

“ وقت گزرجائے گا “ ایک ایساجامع جملہ ہے ، جس سے آنے والے وقت کی فکر پیدا ہوتی ہے اور کچھ کرنے کا ذہن بنتا ہے۔ دیگر لوگوں کی طرح جامعات کے طَلَبہ کے لئے بھی یہ جملہ ایک الارم (Alarm) ہے کہ ان کے پاس وقت مختصر ہے اور کام بہت ہیں۔

طلبہ کاجدول(schedule):عمومی طور پر(جامعۃ المدینہ کے) رہائشی طلبہ کے شب و روز کچھ اس طرح گزرتے ہیں :

بعدِ نمازِ فجرتا7 : 40        مدنی حلقہ ، ناشتہ ، درجہ کی تیاری

7 : 40تا1 : 00                   دعائے مدینہ و درجہ ٹائم

1 : 00تا2 : 15                  وقفہ برائے نماز و طعام

2 : 15تا3 : 30                  تعلیمی حلقہ

3 : 30 تا عصر                               آرام

عصر تا مغرب                             مدنی کام

مغرب تا عشاء                          عشائیہ (یعنی رات کا کھانا)

بعد عشاء                                                          2 گھنٹے تعلیمی حلقے اور آرام

یہ جدول بہت عمدہ اور اکثریت کی طبیعتوں کا لحاظ کرتے ہوئے مُرتّب کیا گیا ہے ، اس پر عمل کرتے ہوئے تعلیم ، تربیت ، نشاطِ طبیعت (Freshness) اور آرام سبھی چیزوں کو حاصل کیا جاسکتا ہے۔ اس جدول کے دائرے میں طَلَبہ کے زیادہ تر دن رات گزرتے ہیں اور یوں کچھ عرصے کے بعد ان کا درسِ نظامی (یعنی عالم کورس) مکمل ہوجاتا ہے۔ لیکن! درسی کُتُب کے ساتھ ذاتی مُطالَعَہ کی بات کی جائے اور کورس ورک سے ہٹ کر کُتُب بینی کا جائزہ لیا جائے تو کچھ طَلَبہ یہ عذر بیان کرتے ہوئے دامن چھڑانے کی کوشش کرتے ہیں کہ ذاتی مُطالَعَہ کا وقت نہیں ہے ، دوسرے کام بہت ہیں۔

اس بات میں کوئی شک نہیں کہ آپ کے جدول میں ظاہری طور پر دیگر چیزوں کے لئے وقت نہیں ، مگر! یہ نتیجہ صرف سطحی ہے غور کیا جائے اور ذہن بنایا جائے تو مطالعہ کے لئے خاصہ وقت نکل سکتا ہے جیسا کہ :

کلاس شروع ہونے سے پہلے                              20 منٹ

ظہر تعلیمی حلقوں کے بعد        30 منٹ

عشائیہ سے پہلے                                              20 منٹ

عشائیہ کے بعد                                                       20 منٹ

5 نمازوں سے پہلے                                  ٹوٹل25 منٹ

جمعرات کا نصف دن                      120 منٹ ، عصر تا آرام بقیہ کاموں کے ساتھ

جمعہ کا پورا دن                                                           240 منٹ ، دیگر کاموں کے ساتھ

مُحدّثِ اعظم پاکستان مولانا سردار احمد قادری رحمۃ اللہ علیہ کے بارے میں منقول ہے کہ آپ مسجد میں حاضر ہوتے اورنمازِ باجماعت میں کچھ تاخیر ہوتی تو کسی کتاب کا مطالعہ شروع کر دیتے۔ (فیضان محدث اعظم پاکستان ، ص9) ایک مدنی اسلامی بھائی کا کہنا ہے کہ انہوں نےمغرب تا عشاء کے فارغ ٹائم کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اردو فتاویٰ جات ، مختلف رسائل ختم کئے ، یونہی امتحانات کے دنوں میں بعض کتابوں کی تیاری اس وقت میں بھی کرلیتے تھے۔

پیارے طلبہ کرام! ان تمام چیزوں کو سامنے رکھ کر دیکھا جائے تو جدول کو پورا کرنے کے بعد بھی ذاتی مطالعہ کے لئے کم از کم روزانہ 115 منٹ اور ہفتہ میں 935 منٹ مل جاتے ہیں۔ اگر ایک صفحہ پڑھنے میں 7 منٹ لگتے ہوں تو ایک ہفتے میں 133صفحات ، مہینے میں 534 جبکہ بارہ ماہ میں 6ہزار 411 صفحات کا مُطالعہ کیا جاسکتا ہے۔ جبکہ اس میں رمضان اور دیگر چھٹیوں کے اعتبار سے وقت بڑھایا جائے تو صفحات بڑھ بھی سکتے ہیں۔

یادرہے! یہ حساب تو رہائشی طلبہ کے اعتبار سے تھا یعنی جن کا پہلے ہی کافی وقت عِلمی اور تربیتی اُمور میں مصروف ہے اور جو طلبہ رہائشی نہیں ، روزانہ آتے اورکلاس اٹینڈ کرکے واپس چلے جاتے ہیں وہ عموماً اپنا دن اس قدر مُنَظّم ہوکر نہیں گزار رہے ہوتے لہٰذا اگر وہ شوقِ مطالعہ رکھتے ہیں صرف “ وقت نہیں ہے ‘‘کے بہانے کی وجہ سے رُکے ہوئے ہیں تو غور کریں جب رہائشی طلبہ اس قدر مصروفیت کے باوجود اتنا کچھ پڑھ سکتے ہیں تو آپ کیوں نہیں بلکہ آپ تو ان سے زیادہ پڑھ سکتے ہیں۔

اے مستقبل کے معمارو! یاد رکھئے !کتابوں کو پڑھے بغیر ، مطالعہ سے جی چُرا کر ، اِدھر اُدھر کے کاموں میں خود کو مصروف رکھ کر وقت گزارا توجاسکتا ہے مگر آئندہ کے مسائل کا حَل نکالنے ، اُمّت کی راہنمائی کرنے جیسی صلاحیتوں کو حاصل نہیں کیا جا سکتا۔ اگر آج سُستی کی چادر نہیں اتاریں گے ، اپنے ذاتی مطالعہ کو نہیں بڑھائیں گے تو اُمّت کو خوابِِ غفلت سے کیسے بیدار کرسکیں گے ، مثلِ مشہور ہے “ خُفْتَہ را خُفْتَہ کَے کُند بیدار “ یعنی سویا ہوا شخص سوئے ہوئے کو کیسے جگا سکتا ہے۔ اٹھئے ، رَوِش کو بدلئے اور اپنے اسلاف کا طرز عمل اپناتے ہوئے وقت کا مقابلہ کیجئے۔

نوٹ : یہ جدول موسم کے اعتبار سے بدلتے رہتے ہیں جس کی وجہ سے اوقات میں بھی فرق آتا ہےلیکن جو فرصت والے اوقات بتائے گئے ہیں وہ ردّوبدل ہونے کے بعد مِل جاتے ہیں۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ*ماہنامہ  فیضانِ مدینہ ، کراچی

 


Share