اپنے بزرگوں کو یاد رکھئے

*   ابو ماجد محمد شاہد عطّاری مدنی

ماہنامہ جمادی الاولیٰ 1442

 جُمادَی الاُولٰی اسلامی سال کا پانچواں مہینا ہے۔ اس میں جن صحابۂ کرام ، علمائے اسلام اور اَولیائے عظام کا وصال ہوا ، ان میں سے 62کامختصر ذکر ماہنامہ فیضانِ مدینہ جُمادَی الاُولیٰ 1438ھ تا 1441ھ کے شماروں میں کیا جاچکا ہے ، مزید13 کا تعارف ملاحظہ فرمائیے :

صحابہ کرام علیہمُ الرِّضوان : (1)نواسۂ مصطفےٰ حضرت عبدُاللہ بن عثمان   رضی اللہ عنہما  امیرُالمؤمنین حضرت سیدناعثمانِ غنی  رضی اللہ عنہ  کے بیٹے اور بنتِ رسول حضرت رُقیہ  رضی اللہ عنہا کے نورِ نظر ہیں۔ آپ کی ولادت ہجرتِ مدینہ سے دو سال قبل حَبَشہ میں ہوئی۔ چھ سال کی عمر میں جمادَی الاُولیٰ 4ھ کو مدینۂ منوّرہ میں وِصال فرمایا ، نبیِّ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے نمازِ جنازہ پڑھائی اور آپ کے والد حضرت عثمانِ غنی  رضی اللہ عنہ  نے قبر میں اتارا۔ ([i]) (2)حضرت ابومحمد فضل بن عباس ہاشمی   رضی اللہ عنہما  رسولِ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کے چچا زاد بھائی ، اُمُّ المؤمنین حضرت میمونہ کے بھانجے اور حضرت عباس بن عبدُالمطلب کے سب سے بڑے   بیٹے تھے ، آپ بہت خوبصورت اور حسین تھے ، فتحِ مکہ کے موقع پر اسلام لائے ، خطبہ حجۃُ الوداع کے دوران نبیِّ پاک  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم   کے پیچھے اونٹنی پر سوار تھے۔ آپ  علیہ السَّلام  کے کفن و دفن میں شریک ہوئے۔ غزوۂ حُنَین سمیت کئی اسلامی جنگوں میں حصہ لیا ، ایک قول کے مطابق آپ 27جمادَی الاُولیٰ 13ھ کو جنگِ اَجنادِین میں شہید ہوئے۔ ([ii])

 اولیائے کرام رحمہمُ اللہُ السّلَام : (3)فرزندِ خاندانِ کاظمیہ حضرت میراں سیّد حسین ظہیرالدین خنگ سوار توکلی  رحمۃ اللہ علیہ  ظاہری و باطنی علوم کے جامع ، ولیِ کامل اور سیّدُ السادات تھے ، آپ نے ہجرت کے بعد حیدرآباد دکن (ہند) کے علاقے آلاس (تعلقہ مرچ مرتضیٰ آباد) میں مستقل قیام فرمایا اور 22 جمادَی الاُولیٰ 848ھ کو فوت ہوئے۔ ([iii]) (4)صوفی عالم حضرت مخدوم شیخ سماء الدین سہروردی  رحمۃ اللہ علیہ  808ھ کو ملتان میں پیدا ہوئے اور دہلی میں 17 جمادَی الاُولیٰ 901ھ کو وصال فرمایا۔ آپ کا مزار مہرولی نزد حوض شمسی پرانی دہلی میں ہے۔ آپ علومِ شریعت و طریقت کے جامع ، تقویٰ و ورع کے پیکر اور حقیقی زاہد تھے۔ آپ نے کئی کُتب کی شرح کی اور کئی پر حواشی لکھے۔ ([iv]) (5)بانیِ حلقۂ رحمانی حضرت صوفی شاہ انعامُ الرّحمٰن قدّوسی  رحمۃ اللہ علیہ  کی ولادت سہارنپور (یوپی) ہند کے مذہبی گھرانے میں ہوئی اور یہیں 28 جُمادَی الاُولیٰ 1373ھ کو وصال فرمایا۔ مزار گوٹے شاہ قبرستان میں ہے۔ آپ زندگی بَھر چشتی صابری فیضان عام کرتے رہے ، کراچی کے مشہور شیخِ طریقت ، محبوبِ رحمانی حضرت صوفی شاہ محمد فاروق رحمانی  رحمۃ اللہ علیہ  آپ کے ہی خلیفہ ہیں۔ ([v]) (6)شہنشاہِ ولایت حضرت مولانا حافظ پیر سیّد ولایت شاہ گجراتی جماعتی  رحمۃ اللہ علیہ  کی ولادت 1306ھ کو موضع رانی وال (گجرات پنجاب) میں ہوئی اور وصال گجرات شہر میں بحالتِ نماز 26جمادَی الاُولیٰ 1390ھ کو فرمایا ، اپنی بنائی گئی شاہ ولایت مسجد  کے احاطے میں مزار بنایا گیا۔ آپ حافظِ قراٰن ، فاضلِ جامعہ نعمانیہ لاہور ، واعظِ خوش بیان ، استاذُالعلماء ، مدرسہ تعلیمُ القراٰن و مدرسہ انجمن خُدّامّ الصّوفیہ کے بانی ، اہلِ سنّت کے متحرک راہنما اور سلسلہ نقشبندیہ جماعتیہ کے شیخِ طریقت تھے۔ ([vi]) (7)پیرِ طریقت مولانا حافظ شاہ غلام رسول قادری  رحمۃ اللہ علیہ  کی ولادت 1306ھ کو کراچی کے علمی صوفی خاندان میں ہوئی اور یہیں 18جمادَی الاُولیٰ1391ھ کو وصال فرمایا ، مزار مبارک خانقاہِ علمیہ قادریہ متصل قادری مسجد (سولجر بازار کراچی) کے احاطے میں ہے۔ آپ جید و مشہور عالمِ دین ، شیخِ طریقت ، بانیِ انجمن جمعیت الاحناف ، نعت گوشاعر ، 30کے قریب کُتب کے مصنف اور فعّال (Active) شخصیت کے مالک تھے ، آپ نے بریلی شریف جاکر اعلیٰ حضرت  رحمۃ اللہ علیہ  کی زیارت بھی کی اور پھر بذریعہ ڈاک سوالات کرکے استفادہ بھی کیا۔ ([vii])

عُلَمائے اسلام رحمہمُ اللہُ السّلَام : (8)شیخُ الاسلام حضرت شیخ احمد بن عمر بن سُریج شافعی  رحمۃ اللہ علیہ  کی ولادت تیسری صدی ہجری میں ہوئی اور 25جمادَی الاُولیٰ 306ھ کو بغداد میں وصال فرمایا ، تدفین محلہ کرخ کے قریب ہوئی۔ آپ عظیم شافعی فقیہ ، امامُ المسلمین ، قاضیِ وقت ، کُتبِ کثیرہ کے مصنف اور تیسری صدی ہجری کے مجدد تھے۔ “ اَجْوِبَۃ فِیْ اُصُوْلِ الدِّين “ آپ کی تصنیف ہے۔ ([viii]) (9)شیخُ الحنفیہ حضرت علّامہ ابوبکر محمد بن موسیٰ خوارزمی بغدادی  رحمۃ اللہ علیہ  جیّد عالمِ دین ، مفتیِ اسلام ، بہترین مدرس اور امامُ الوقت تھے ، آپ کا وصال جمادَی الاُولیٰ403ھ کو بغداد میں ہوا۔ آپ کا شمار فقہائے بغداد میں ہوتا ہے۔ آپ کو قاضی بننے کی پیشکش (Offer) کی گئی مگر آپ نے منع فرما دیا۔ ([ix]) (10)آفتابِ ہند مخدوم سیّد اسدُالدین سہروردی  رحمۃ اللہ علیہ  واسط عراق میں پیدا ہوئے اور ظفر آباد (ضلع جونپور یوپی) ہند میں 10جمادَی الاُولیٰ 793ھ کو وصال فرمایا ، آپ حافظِ قراٰن ، قاری ہفت قرأت ، علومِ ظاہری و باطنی سے مالامال ، مجاہدِ اسلام ، مصنفِ کُتب ، خلیفہ شاہ رُکنِ عالَم سہروردی اور اُمَرا و غُرَبا سب کے مَرجع تھے۔ ([x]) (11)خانقاہ اجملیہ الٰہ آباد کے چشم و چراغ حضرت مولانا محمد طاہر الٰہ آبادی  رحمۃ اللہ علیہ  عالمِ دین ، مصنفِ کُتب ، مدرس و شاعر تھے۔ حواشیِ تفسیر بَیضاوی ، تحقیقُ الحق اور شرح فصوص آپ کی تصانیف ہیں۔ 2جمادَی الاُولیٰ 1143ھ کو 34 سال کی عمر میں وصال فرماگئے۔ ([xi]) (12)استاذُ العلماء حضرت مولانا بِسْمِ اللہ محمد جمیل برہانپوری مجددی عباسی  رحمۃ اللہ علیہ  مدرسِ اوّل دارُالعلوم حیدرآباد دکن اور یہاں کے جید و مشہور عالمِ دین تھے ، آپ کا وصال 23 جُمادَی الاُولیٰ 1274ھ کو ہوا ، مزار صفدر نواز جنگ مسجد (محلہ شکر گنج) حیدرآباد دکن میں ہے۔ ([xii]) (13)محققِ ربّانی حضرت شیخ محمد بن قاسم قندوسی  رحمۃ اللہ علیہ  کی ولادت تقریباً 1201ھ کو قندوس الجزائر (براعظم افریقہ) میں ہوئی اور فاس مراکش میں 12 جمادی الاولیٰ 1278ھ کو وصال فرمایا ، مزار بابُ الفتوح کے باہر روضہ اولاد سراج میں معروف ہے۔ آپ صاحبِ تصنیف عالمِ دین ، صاحبِ کرامت ولیُّ اللہ ، سلسلہ قادریہ اور سلسلہ شاذلیہ زیانیہ کے شیخِ طریقت تھے۔ کئی عُلَما و مشائخ آپ کے شاگرد و خلیفہ ہیں۔ ([xiii])

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ*   رکنِ شوریٰ و نگران مجلس المدینۃالعلمیہ ، کراچی



([i])اسد الغابہ ، 3 / 341 ، البدایہ والنھایہ ، 3 / 236

([ii])الاستیعاب فی معرفۃ الاصحاب ، 3 / 333 ، البدایہ والنھایہ ، 5 / 170

([iii])تذکرۃ الانساب ، ص201

([iv])اخبارالاخیار(فارسی) ، ص211 ، دلی کے بائیس خواجہ ، ص173

([v])ملفوظات خواجہ محبوب رحمانی ، ص22تا25

([vi])تذکرہ خلفائے امیرملت ، ص313

([vii])جہانِ امام احمد رضا ، 5 / 283تا 285

([viii])وفیات الاعیان ، 1 / 89 ، تھذیب الاسماء واللغات ، 2 / 530

([ix])سیر اعلام النبلاء ، 13 / 144

([x])اسلامی انسائیکلوپیڈیا ، 1 / 69

([xi])تذکرہ شعرائے حجاز ، ص361 ، 362

([xii])تذکرۃ الانساب ، ص255 ، 256

([xiii])شراب اھل الصفا فی الصلاۃ علی النبی ، ص 13تا 23


Share