صحابہ کرام علیہم الرضوان ، اولیاء کرام رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَام ، علمائے اسلام رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَام

اپنےبزرگو ں کو یادرکھئے

*مولانا ابو ماجد محمد شاہد عطّاری مدنی

ماہنامہ اگست 2024

صَفَرُالْمُظفر اسلامی سال کا دوسرا مہینا ہے۔ اس میں جن صحابۂ کرام، اَولیائے عظام اور علمائے اسلام کا وِصال یا عُرس ہے، ان میں سے81کا مختصر ذکر ”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ صَفَرُ الْمُظفر 1439ھ تا1444ھ کے شماروں میں کیا جاچکا ہے مزید 12 کا تعارف ملاحظہ فرمائیے:

صحابہ کرام علیہمُ الرّضوان:

(1)حضرت ابولیلیٰ اوسی انصاری رضی اللہُ عنہ نے غزوۂ بدر کے علاوہ سب غزوات میں شرکت فرمائی، بعد میں کوفہ منتقل ہوگئے تھے، حضرت علی رضی اللہُ عنہ کے ساتھ تمام جنگوں میں حصہ لیا، آپ کی شہادت جنگِ صِفِّین (صفر37ھ) میں ہوئی۔([i])

(2)حضرت ہاشم بن عُتبَہ قُرَشی زُہری رضی اللہُ عنہ حضرت سعد بن ابی وقاص کے بھتیجے تھے، فتح مکہ کے دن ایمان لائے اور کئی معرکوں بالخصوص جنگ یرموک، قادسیہ اور جلولاء میں شاندار خدمات پیش کیں، آپ قریش کے بہادروں اور فضلا میں شامل تھے، جنگ صفین (صفر 37ھ)میں آپ حضرت علی کے لشکر کے علم بردار تھے، اسی میں بےجگری سے لڑتے ہوئے شہید ہوگئے۔([ii])

اولیائے کرام رحمہمُ اللہ السَّلام:

(3)بانی خانقاہ مینائیہ لکھنؤ حضرت مخدوم شاہ مینا شیخ نظام الدین محمد چشتی رحمۃُ اللہِ علیہ کی ولادت ایک صدیقی صوفی خاندان میں ہوئی اور 23صفر 884ھ کو وصال فرمایا۔ آپ مادر زاد ولی، علومِ عقلیہ و نقلیہ میں ماہر، صاحبِ مجاہدہ، تارِکُ الدنیا، قطبِ وقت، سلسلہ چشتیہ نظامیہ کے مشہور شیخِ طریقت، علمِ شریعت و روحانیت کے جامع اور علما و عوام کے مرجع تھے۔([iii])

(4)ولیِّ شہیر شاہ راجن حضرت شیخ محمود چشتی گجراتی رحمۃُ اللہِ علیہ کی ولادت ایک صوفی گھرانے میں ہوئی، والدِ گرامی سلسلہ چشتیہ نظامیہ کے شیخِ طریقت تھے، آپ انہیں کے مرید و خلیفہ تھے، اہلِ گجرات نے آپ سے خوب ظاہری و باطنی فیض حاصل کیا۔ وصال 22صفر900ھ میں ہوا۔ مزار بکارت پورہ، اناوڑہ، پیران پٹن، صوبہ گجرات ہند میں ہے۔([iv])

(5)قطب الکبیر حضرت شیخ عبدالرزاق حَمَوِی گیلانی رحمۃُ اللہِ علیہ حماہ شام میں موجود خاندان غوث الاعظم کےچشم و چراغ، شیخ المشائخ، سلسلہ قادریہ کے شیخِ طریقت، خاص و عام میں مقبول، حلب، دمشق اور طرابلس وغیرہ میں کثیرسیاحت کرنے والے تھے، آپ کا وصال 6صفر901ھ کو ہوا، اپنے دادا کے مزار کے ساتھ (باب الناعورہ حماہ میں) دفن کئے گئے۔([v])

(6)ولیِّ کامل حضرت خواجہ محمد اسحاق قادری رحمۃُ اللہِ علیہ کی پیدائش پاکھڑی شریف ہند کے ایک صوفی گھرانے میں ہوئی اور وصال 10 صفر1010ھ کومیانہ گوندل(نزد فتح پور) گجرات پاکستان میں ہوا، آپ سلسلہ قادریہ کے شیخ طریقت، صاحب مجاہدہ اور مستجاب الدعوات تھے۔([vi])

(7)سیّدُالعاشقین حضرت بابا بلھے شاہ سید محمد عبداللہ جیلانی قادری شطاری رحمۃُ اللہِ علیہ کی ولادت 1061ھ میں اُچ شریف (احمدپور شرقیہ، ضلع بہاول پور) پاکستان میں ہوئی اور وصال 6صفر1181ھ کو فرمایا، مزار قصور (پنجاب) پاکستان میں ہے۔ آپ عالم باعمل، ولی کامل اور مشہور صوفی پنجابی شاعر ہیں۔([vii])

(8)نقشبندی بزرگ حضرت علّامہ نعیم اللہ بہرائچی نقشبندی رحمۃُ اللہِ علیہ کی ولادت 1153ھ کو موضع بھدوانی ضلع بہرائچ میں ہوئی اور 5 صفر المظفر1218ھ بہرائچ میں نماز کی حالت میں وصال فرمایا۔ آپ جید عالمِ دین، شیخ طریقت اور مصنف کتب تھے۔ بہرائچ اور لکھنؤ میں درس و تدریس اور رشد و ہدایت میں مصروف رہے، دو درجن کتب میں سے معمولات مظہریہ، بشارات مظہریہ اور رسالہ در احوالِ خود بھی ہیں۔([viii])

علمائے کرام رحمہمُ اللہ السَّلام:

(9)شرف الملت و الدین حضرت شیخ عبد الرحیم صدیقی جرہی شیرازی شافعی رحمۃُ اللہِ علیہ کے آباء و اجداد کا تعلق جرہ نزد کازرون (صوبہ فارس، ایران) سے ہے۔ آپ کی ولادت 3صفر 744ھ کو شیراز (ایران) میں اور وصال 17صفر 828ھ کو لار(Lar، صوبہ فارس، ایران) میں ہوا۔ حفظِ قراٰن کے بعد آپ نے عرب و عجم کے کثیر علما سے استفادہ کیا، آپ محدث، متکلم، صاحبِ تصوف اور کثیرُ الفیض بزرگ تھے، شیراز، عراق، مصر، شام اور فلسطین کے علما آپ سے مستفیض ہوئے، آپ عبادت و تلاوت میں کثرت کرنے، نفلی روزے رکھنے اور پنج وقتہ باجماعت نماز کی ادائیگی کا اہتمام کرنے میں حریص تھے۔([ix])

(10)حسامُ الملت و الدین حضرت امام ابو محمد حسن بن محمد بن ایوب شریف النسابہ حسنی حسینی شافعی رحمۃُ اللہِ علیہ کی ولادت قاہرہ مصر میں 767ھ کے آخر میں ہوئی،حفظِ قراٰن کے بعد علمائے مصر، علمائے حرمین اور علمائے شام و بیتُ المقدس سے علوم اسلامیہ حاصل کئے، فراغت کے بعد اسکندریہ شہر میں تدریس و تصنیف میں مصروف ہو گئے، خلق کثیر نے آپ سے استفادہ کیا، آپ فقیہ و فاضل، صابر و شاکر، متواضع و سلیم الفطرت اور مرجع خاص و عام تھے۔ ابتدائے صفر المظفر 866ھ کو وصال فرمایا، تدفین باب النصر (قاہرہ مصر) سے باہر ہوئی۔([x])

(11)شمسُ العلماء حضرت مولانا خواجہ مقبول احمد شاہ کشمیری رحمۃُ اللہِ علیہ کی پیدائش 1313ھ کو ڈنگی وچھ ضلع بارہمالہ کشمیر میں ہوئی اور وصال 5صفر1390ھ کو فرمایا،مزارمبارک قلعہ محلہ، قصبہ ہانگل، دھارواڑ، کرناٹک ہند میں ہے۔ آپ مدرسہ نعمانیہ دہلی، جامعۃ الازہر مصر اور بریلی شریف میں امام احمد رضا خان سے مستفیض ہوئے،آپ عالم دین، شیخ طریقت اور مصلح امت تھے۔([xi])

(12)مصنفِ کُتبِ کثیرہ حضرت علّامہ ولیُّ اللہ فرنگی محلی رحمۃُ اللہِ علیہ کی پیدائش 1186ھ مطابق 1768ء میں ہوئی اور آپ نے صفر 1271ھ مطابق 1853ء میں وصال فرمایا۔ آپ علمی بلندیوں پر فائز تھے، مالی و دنیاوی طور پر بھی مضبوط تھے۔ ساری زندگی درس و تدریس اور تصنیف و تالیف میں گزاری، فارسی میں تفسیرِ قراٰن سمیت 20تصانیف و حواشی تالیف فرمائے۔([xii])

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* رکن مرکزی مجلسِ شوریٰ (دعوتِ اسلامی)



([i])الاصابہ فی تمییز الصحابہ،7/292

([ii])الاصابہ فی تمییز الصحابہ، 6/404، 405-الاستیعاب فی معرفۃ الاصحاب، 4/107

([iii])خزینۃ الاصفیاء، 2/297تا 299- کتابی سلسلہ10، سلطان المشائخ نمبر، ص409

([iv])تذکرۃ الانساب،ص83

([v])اتحاف الاکابر، ص401

([vi])انسائیکلوپیڈیا اولیائے کرام، 1/147

([vii])فیضان بابا بلھے شاہ،ص3-اردودائرہ معارف ِ اسلامیہ، 4/850

([viii])تاریخ مشائخ نقشبندیہ ازعلامہ نفیس احمد مصباحی،ص696تا702

([ix])الضوء اللامع لاہل القرن التاسع، 4/180، 181

([x])ہدیۃ العارفین،1/286-الضوء اللامع لاہل القرن التاسع، 3/121

([xi])تذکرہ سید مقبول احمد شاہ کشمیری، ص59

([xii])ممتازعلمائے فرنگی محل، ص118تا121


Share