اولیائے کریم رحمہم اللہ السلام ،علمائے اسلام رحمہم اللہ السلام

اپنےبزرگوں کو یادرکھئے

*مولانا ابوماجد محمد شاہد عطّاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ اکتوبر 2024

ربیعُ الآخر اسلامی سال کا چوتھا مہینا ہے۔ اس میں جن اَولیائے  کرام اور علمائے اسلام کا وصال ہوا، ان میں سے93 کا مختصر ذکر ”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ ربیعُ الآخر1439ھ تا1445ھ کے شماروں میں کیا جاچکا ہے۔ مزید12 کا تعارف ملاحظہ فرمائیے:

اولیائے کرام رحمہم اللہ السَّلام:

(1)قطب الملت والدین حضرت شیخ ابوالحسن علی بن عبدالرحمٰن حداد زبیدی رحمۃُ اللہِ علیہ موضع شذھب (نزد قحمہ پہاڑ، زبید، یمن) کے رہنے والے تھے، آپ کی پیدائش 21 رجب 525ھ کو ہوئی، آپ صاحبِ کرامات، کثیرُالفیض، مرجعِ خاص و عام اور اکابر مشائخ سے تھے،آپ نے 27ربیع الآخر 677ھ کو وصال فرمایا۔ ([i])

(2)حضرت خواجہ عبدالرحمٰن نقشبندی رحمۃُ اللہِ علیہ کی پیدائش آستانہ عالیہ بگھار شریف تحصیل کہوٹہ ضلع روالپنڈی میں 1292ھ میں ہوئی اور یہیں 17ربیع الآخر1362ھ کو وصال فرمایا، آپ نے اپنے والدِگرامی سے علم حاصل کرنے کے بعد موسیٰ زئی شریف میں علم حاصل کیا اور فارغُ التحصیل ہوئے، والد اور خواجہ سراج الدین نقشبندی سے خلافت حاصل کی اور ساری زندگی رشد و ہدایت میں مصروف رہے۔ ([ii])

(3)پیرِطریقت حضرت مولانا محمدعبدالعلی مستالوی رحمۃُ اللہِ علیہ کی پیدائش آستانہ عالیہ مستال شریف، ایچ ٹن، اسلام آباد میں ہوئی اور 25ربیع الآ خر  1323ھ کو یہیں وصال فرمایا۔ آپ عالمِ باعمل، فقیہ وقت، وسیع المطالعہ اور سجادہ نشین آستانہ عالیہ مستال شریف تھے۔ فتاویٰ مستالیہ غیر مطبوعہ یادگار ہے۔([iii])

 (4)صوفی باصفا حضرت مولانا محمد عظیم فیروزپوری رحمۃُ اللہِ علیہ کی پیدائش1293ھ میں رجی والا، ضلع فیروزپور، مشرقی پنجاب، ہند میں ہوئی اور لاہور میں 29ربیع الآخر1381ھ کو وصال فرمایا، تدفین میانی صاحب قبرستان میں کی گئی۔ آپ پیشے کے اعتبار سے اسکول ٹیچر، مدیرِ اعلیٰ ماہنامہ انوارِ صوفیہ، خطیب بیگم شاہی مسجد، پابندِ شریعت خلیفہ امیرِ ملت اور شیخِ طریقت تھے۔([iv])

(5)محبوب الحق حضرت پیر سیّد شاہ عبدالشکور علیمی رشیدی قادری رحمۃُ اللہِ علیہ کی پیدائش 1312ھ کو سادات پور، یوپی ہند میں ہوئی اور7ربیع الآخر1404ھ کو دہلی میں وصال فرمایا، مزار جائے پیدائش میں ہے، آپ اپنے والد پیر سیّد شاہ امیر حسن رشیدی اور علّامہ عبدالعلیم آسی کے تربیت یافتہ، آستانہ رشیدیہ قادریہ (جونپور) کے خلیفہ اور یادگارِ اسلاف تھے۔ ([v])

علمائے اسلام رحمہم اللہ السَّلام:

(6)حافظُ الحدیث امام ابوغسان مالک بن اسماعیل نہدی کوفی رحمۃُ اللہِ علیہ ثقہ محدث، عابد و زاہد اور ائمہ محدثین سے تھے، آپ سے راویت کرنے والوں میں امام ابن شیبہ، امام بخاری، امام ابوحاتم جیسے محدثین شامل ہیں۔ آپ کا وصال ماہِ ربیع الآخر کے ابتدائی ایام میں سِن 219ھ میں ہوا۔([vi])

(7)محدثِ زمانہ حضرت شیخ ابوزُرعہ طاہر بن الحافظ محمد الشیبانی مقدسی رازی ہمدانی رحمۃُ اللہِ علیہ کی ولادت 480ھ کو ایران کے شہر رے شمالی ایران میں ہوئی اور وصال 86سال کی عمر میں ربیع الآخر 566ھ کو ہمدان ایران میں ہوا۔ آپ جید عالمِ دین، صدوق راویِ حدیث اور باعمل تھے، آپ نے 20حج کئے، بغداد میں بھی درسِ حدیث میں مصروف رہے، خلقِ کثیر نے فیض پایا۔([vii])

(8)قارئ الہدایہ، حضرت امام سراجُ الدّین ابوحفص عمرو بن علی خیّاط کنانی حنفی رحمۃُ اللہِ علیہ کی ولادت محلہ حسینیہ قاہرہ مصر میں ہوئی اور 12ربیعُ الآخِر829ھ کو وصال فرمایا، تدفین حَوش الاَشرف برسبائی نزد جامعہ برقوقیہ قاہرہ مصر میں ہوئی۔ آپ حافظُ القراٰن، جامعِ منقول و معقول، استاذُ العُلَماء و الفقہاء، فقیہِ حنفی، شیخِ طریقت، مرجعِ خاص و عام اور ابوحنیفۂ زمانہ تھے۔ فتاویٰ قارئ الہدایہ آپ کے فتاویٰ کا مجموعہ ہے۔ ([viii])

(9)حضرت امام زین الدین احمد بن احمد زبیدی حنفی رحمۃُ اللہِ علیہ کی پیدائش 812ھ کو زبید، یمن میں ہوئی اور یہیں 9ربیع الآخر893ھ کو وصال فرمایا۔ آپ جید عالمِ دین، محدثِ وقت، ادیب و شاعر اور شیخ الحدیث مدرسۂ رحمانیہ زبید ہیں، آپ کی سات کتب میں سے تجریدِ بخاری (اَلتَّجْرِيد الصَّرِيح لِاَحاديثِ الْجَامِع الصَّحِيح) آپ کی پہچان ہے۔([ix])

(10)مفتی حافظ قیام الدین چشتی رحمۃُ اللہِ علیہ 1244ھ کو دہمتوڑ ضلع ایبٹ آباد میں پیدا ہوئے اور 21ربیع الآخر 1331ھ کو وصال فرمایا۔ آپ علّامہ فضل الرسول بدایونی، علّامہ فضل الرحمٰن گنج مراد آبادی، علّامہ عبدالحق رامپوری اور علّامہ احمد حسن کانپوری رحمۃُ اللہِ علیہم کے شاگرد ہیں، آپ خواجہ اللہ بخش تونسوی رحمۃُ اللہِ علیہ کے مرید تھے، آپ حافظِ قراٰن، ممتاز عالمِ دین، بہترین مدرس، خوش نویس اور کاتب تھے۔ ([x])

(11)مولانا حافظ سیّد محمد امین اندرابی قادری رحمۃُ اللہِ علیہ خاندانِ سادات کے چشم و چراغ تھے، اُردو، فارسی اور عربی کے فاضل تھے، پیشے کے اعتبار سے آپ وکیل (Educate) تھے مگر خدمتِ دین کے جذبے سے سرشار، تصوف سے گہرا لگاؤ رکھنے والے اور متحرک شخصیت کے مالک تھے، زندگی بھر انجمن نعمانیہ لاہور سے وابستہ رہے،آپ کی وفات لاہور میں 11ربیع الآخر 1382ھ میں ہوئی،تدفین قبرستان سادات اندراب، اسلامیہ اسٹریٹ نمبر139میں ہوئی، آپ کی تصانیف میں انیس المشتاقین، القول المقبول اور جذب الاصفیاء فِی حُقوقِ المصطفٰے ہیں۔([xi])

 (12)محبوبِ ملت حضرت علّامہ پیر سیّد منوّر حسین شاہ گردیزی رحمۃُ اللہِ علیہ کی پیدائش موضع کوٹیڑی سیداں جنیدآباد پانیولہ ضلع راؤلاکوٹ کشمیر کے علمی و روحانی خاندان میں 1353ھ کو ہوئی اور یہیں 6ربیع الآخر1442ھ کو وصال فرمایا۔ آپ فاضل دارُالعلوم حزبُ الاحناف لاہور، تلمیذ خلیفہ اعلیٰ حضرت، پاک فوج کے خطیب، امام و خطیب جامع مسجد چشتیہ کوٹیڑی سیّداں، سرپرست مدرسہ فاضلیہ ضیائیہ اور نیک و متقی ہستی تھے۔([xii])

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* رکن مرکزی مجلسِ شوریٰ(دعوتِ اسلامی)



([i])الصوفیۃ والفقہاء فی الیمن، ص34-تواریخ آئینہ تصوف، ص85

([ii])انسائیکلوپیڈیا اولیائے کرام،2/385تا393

([iii])تذکرہ اولیائے پوٹھوار،ص 109

([iv])تذکرہ خلفائے امیرملت، ص 242تا246

([v])تذکرہ شکوری،ص59تا64، 193، 194

([vi])تاریخِ اوسط للبخاری، 2/339- اسامی شیوخ البخاری للصغانی، ص218-سیراعلام النبلاء، 9/145

([vii])سیراعلام النبلاء، 15/223

([viii])حدائق الحنفیہ،ص 341-فتاویٰ قارئ الہدایہ،ص13تا 38

([ix])الضوء اللامع للسخاوی، 1/214-قلادۃ النحر،6/480-الاعلام للزرکلی، 1/91

([x])تذکرہ علماء اہل سنت ایبٹ آباد، ص377تا387

([xi])صدسالہ تاریخ انجمن نعمانیہ لاہور، ص129، 193-تذکرہ علمائے پنجاب،ص841-خفتگانِ لاہور، ص307، 308


Share