غصے پر قابو پانے کے طریقے/سوشل میڈیا کے 5نقصانات

غصّے پر قابو پانے کے طریقے

غُصّہ اىک چھوٹا سا لفظ ہے مگر اپنے نتائج کے اعتبار سے مُتَعَدَّد خرابىوں کا سبب ہے۔ اس کا ضبط(یعنی قابوکرنا) نىک لوگوں کى صِفت ہے، چنانچہ متقىن کى صفات کے بىان مىں فرمانِ رب العزت ہے:

(وَ  الْكٰظِمِیْنَ  الْغَیْظَ  وَ  الْعَافِیْنَ  عَنِ  النَّاسِؕ-)ترجمۂ کنز الاىمان: اور غصہ پىنے والے اور لوگوں سے در گزر کرنے والے۔([1])(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں) حجۃ الاسلام امام محمد غزالى علیہ رحمۃ اللہ الوَالی فرماتے ہىں:غصّہ کے علاج مىں محنت و مشقت برداشت کرنا فرض ہے کىونکہ اکثر لوگ غصّے ہى کے باعث جہنّم مىں جائىں گے۔([2]) غصےپر قابو پانے کے 8مَدَنی پھول: (1)غُصّہ پىدا کرنے والے اسباب مثلاً دنىا کى محبت، غرور و تکبر، خود پسندى اور مقام و منصب کى حرص وغىرہ کا اِزالہ کیجئے (2)اپنے دل میں يہ بات نقش کرلیجئےکہ اصل بہادری غُصّہ برداشت کرنا ہے جيسا کہ حديثِ پاک ميں ہے: تم ميں سے سب سے زيادہ بہادر وہ ہے جو غُصّہ کے وقت خود پر قابو پالے اور سب سے زيادہ بُردبار وہ ہے جو طاقت کے باوجود معاف کردے۔([3]) (3)غُصّہ پی جانے کے فضائل پيشِ نظر رکھئے مثلاً حديثِ پاک ميں ہے: اللّٰہ تعالٰی کی خوشنودی کے لئے بندے نے غُصّے کا گھونٹ پيا، اس سے بڑھ کر اللہ عَزَّوَجَلَّ کے نزديک کوئی گھونٹ نہيں۔([4]) (4)غُصّہ کرنے کے نقصانات پر غور کرے مثلاً حدىثِ پاک مىں ہے:غُصّہ اىمان کو اس طرح خراب کردىتا ہے جس طرح اىلوا (اىک کڑوے درخت کا جما ہوا رس) شہد کو خراب کردىتا ہے۔([5]) حضرتِ سيّدنا جعفر بن محمد رحمۃ اللّٰہ علیھما فرماتے ہیں:غُصّہ ہر بُرائی کی کنجی ہے۔([6]) غُصّہ باہمى نا اتفاقى کرواتا، بىوى کو طلاق دلواتا، بچوں سے جدائى کرواتا اور طرح طرح کے فسادات برپا کروا دىتا ہے لہٰذا غُصّے پر قابو پانا بے حد ضروری ہے اس ضمن میں احادىثِ طىّبہ مىں مذکور غُصّے پر قابو پانے کے طریقے پیشِ خدمت ہیں:(5)چپ ہوجائیے([7]) (6)اَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّيْطٰنِ الرَّجِیْم پڑھئے([8]) (7)وضو کرلیجئے۔ (8)کھڑے ہوں تو بیٹھ جائیے اور بیٹھے ہوں تو لیٹ جائیے۔([9])

(علی حسن عطاری مدنی، مدرس جامعۃ المدينہ ڈگری،باب الاسلام سندھ)

سوشل میڈیا کے پانچ نقصانات

پیارے آقا صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : انسان کے اسلام کی خوبیوں میں سے ایک اس کام کو چھوڑ دینا ہے  جو اسے نفع نہ دے ۔ ([10]) حکیم الامت مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃ  الرَّحمٰن فرماتے ہیں: کامل مسلمان وہ ہے جو ایسے کلام، ایسے کام، ایسی حرکات و سکنات سے بچے جو اس کے لئے دین یا دنیا میں مفید نہ ہوں،وہ کام یا کلام کرے جو اسے یا دنیا میں مفید ہو یا آخرت میں۔([11]) سوشل میڈیا کی ایجاد شاید فائدہ مند مقصد کے لئے ہوئی ہو گی،مگر آج کل اس  کے نقصانات  زیادہ سامنے آ رہے ہیں جن میں سے چند درج ذیل ہیں: مذہبی(روحانی) نقصان:سوشل میڈیا استعمال کرنے والوں کا گناہوں  خصوصاًبد نگاہی سے بچنا بہت مشکل ہےنیز چونکہ سوشل میڈیا پر بد مذہب اور بے دین لوگ بھی کثرت سے پائے جاتے ہیں،اس لئے بعض اوقات  ایک عام مسلمان کا ان کے بہکاوے میں آ کر گمراہ یا بے دین ہونےکابہت خطرہ ہوتاہے۔جسمانی نقصان: سوشل میڈیا اکاؤنٹس یا تو موبائل پر استعمال کئے جاتے ہیں یا کمپیوٹر پراور دونوں کا خصوصاً نظر پر نیز استعمال کا انداز درست نہ ہونے کی وجہ سے جسم کے پٹھوں  پر بُرا اثر پڑتا ہے۔تعلیمی نقصان:تعلیم خواہ دینی ہو یا دنیاوی، اس میں کامیابی کے لئے وقت کا درست استعمال بہت ضروری ہے اور سوشل میڈیا  سے زیادہ وقت  ضائع کروانے والی شاید ہی کوئی شے ہو۔آگے چل کر شاید امت کو مستند علما،اچھے ڈاکٹرز،انجینئرز نہ مل سکیں (کیونکہ سوشل میڈیا استعمال کرنے کی وجہ سےطلبہ کازیادہ وقت تو ضائع ہو جاتاہے)۔سماجی نقصان: اگرچہ سوشل میڈیا کی بدولت ایک جگہ بیٹھ کر پوری دنیا میں کہیں بھی رابطہ  کیا جا سکتاہےمگر اپنوں سے دوریاں بڑھ گئی ہیں ،والد،والدہ اور بیٹا اپنے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر مصروف ہوتے ہیں اور ایک دوسرے  کو وقت نہیں دے پاتے۔معاشی نقصان: بار بار پیکج وغیرہ کی مد میں بہت سے پیسے برباد ہوتے ہیں۔یہی وقت اور پیسا درست استعمال کر کے معاشی طور پر خود کو بہت مضبوط کیا جا سکتا ہے۔ اللّٰہ تعالٰی ہمیں اپنے وقت کی قدر نصیب فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

(محمد ایوب عطاری، دورۂ حدیث شریف ، فیضان مدینہ، باب المدینہ کراچی)

دونوں مؤلفین کو (فی کس) 1200 روپے  کا مدنی چیک پیش کیا جائے گا۔ اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ        

مضمون بھیجنے والوں میں سے 11 منتخب نام

(1)بنت صلاح الدین(جامعۃ المدینہ فیض مدینہ باب المدینہ) (2)بنت سید شوکت علی (جامعۃ المدینہ، فیضان فاروق اعظم لانڈھی نمبر 6 باب المدینہ) (3)ام ہادی(جامعۃ المدینہ قطب مدینہ،باب المدینہ) (4) بنت حنیف عطاری(جامعۃ المدینہ فیضانِ غریب نواز،باب المدینہ) (5)محمد عامر عطارى المدنى(مدرس جامعۃ المدىنہ مىلسى ضلع وہاڑى)(6)شفیق احمد عطاری (دورہ ٔحدیث شریف مرکزی جامعۃ المدینہ فیضان مدینہ)(7)عبدالقدوس عطاری (ایضاً) (8) حمزہ بن محمد شاہد(ایضاً)(9)رشید رضا بن نیاز محمد(ایضاً) (10)جنید بن نذر محمد(ایضاً) (11)محمد قاسم عطاری(ایضاً)

سلسلہ’’فیضانِ جامعۃُ المدینہ‘‘

(صفرالمظفر۱۴۳۹ھ/نومبر2017ء کے لئےموضوع)

(1)اعلی حضرت کی پانچ اہم دینی خدمات (2) سوشل میڈیاکامثبت استعمال

(مضمون بھیجنے کی آخری تاریخ:07اکتوبر2017ء)

مضمون بھیجنے کا پتا: مکتب ”ماہنامہ فیضانِ مدینہ‘‘عالَمی مَدَنی مرکز، فیضانِ مدینہ، بابُ المدینہ، کراچی۔ای میل:mahnama@dawateislami.net

 مضمون نگاری کے مدنی پھول حاصل کرنے کے لئے ستمبرکا شمارہ ملاحظہ کیجئے یا مندرجہ بالا ای میل ایڈریس پر رابطہ کیجئے۔



[1] ... پ 4، اٰل عمرٰن: 134

[2] ... کىمىائے سعادت،ج2،ص601

[3] ... کنزالعمال،ج2،ص207، حديث:7694

[4] ... شعب الايمان،ج6،ص314، حديث:8307

[5] ... کنزالعمال،ج2،ص206، حدىث:7710

[6] ... الزواجر،ج1،ص107

[7] ... مسنداحمد،ج1،ص515،حديث:2136

[8] ... معجم اوسط،ج5،ص189، حديث:7022

[9] ... ابوداؤد، ج4،ص327، حديث: 4784

[10] ... ترمذی، ج4،ص142،حدیث:2324

[11] ... مراٰۃ المناجیح،ج6،ص465


Share

Articles