اپنے بچوں پر نظر رکھئے

18اگست2017ء(بروزجمعہ)گوجرانوالہ(پنجاب،پاکستان) کا رہائشی 19 سالہ نوجوان اپنے پانچ دوستوں کے ہمراہ ایبٹ آباد، کوہالہ کے مقام پر سیر و تفریح کے لئے گیا۔ دوستوں نے ہنسی مذاق میں شرط لگائی کہ اگر وہ دریائے نیلم کو تیر کر پار کرے گاتو وہ اسے 15000 روپے اور ایک موبائل دیں گے۔دیکھتے ہی دیکھتے اس نوجوان نے دَریائے نیلم میں چھلانگ لگا دی مگر درمیان میں جا کر بپھری ہوئی موجوں کے سامنے ہار گیا اور دریا کی لہروں میں گم ہوگیا، اس کے دوست بھی اسے ڈوبنے سے نہ بچا سکے نہ اس کی لاش ملی۔ والدین اور رِشتہ داروں پر غم کا پہاڑ ٹوٹ پڑا، پانچ دن بعد بےچارے نوجوان  کی لاش ”پٹن“ کے قریب دریا سے ملی۔ شرط لگانے والے دوستوں کو پولیس نے گرفتار کرکے مقدمہ درج کر لیا۔(مختلف اخبارات سے ماخوذ)اللہ عَزَّوَجَلَّ اس نوجوان کی مغفرت فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اللہ عَزَّوَجَلَّ کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک نعمت ”اولاد“  ہے، اِس نعمت کی قدر کیجئے،اولاد کے دُنیوی مستقبل کی بہتری کے لئے والدین کوشش کرتے ہی ہیں مزہ تو جب ہے کہ اس کے اُخْرَوی مستقبل کی بھی  فکر کی جائے، یہی عقل مندی ہے۔ قراٰن  و سنَّت کے مطابق اپنی اولاد کی تربیت کیجئے، اسے اللہ و رسول کا فرمانبردار بنائیے۔ اچّھی تربیّت کے لئے علمِ دِین سکھائيےاور اپنے بچّوں پر نظر رکھئے کہ آپ کے  بچے کیسے دوستوں کے ساتھ اُٹھتے بیٹھتے ہیں؟ کہاں آتے جاتے ہیں؟ان کی پسند ناپسند کیا ہے؟ اچّھے بُرے کاموں کی کتنی پہچان رکھتے ہیں؟یاد رکھئے! صحبت کا اِنسانی زندگی پر بڑا اَثر ہوتا ہے، صحبت اچھی ہو یا بُری ضَرور رنگ لاتی ہے، فرمانِ مصطَفٰے صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّمہے:آدمی اپنے دوست کے دِین پر ہوتا ہے پس تم میں سے ہر ایک کو دیکھنا چاہئے کہ وہ کس کو دوست بنا رہا ہے۔ (ترمذی ،ج4،ص167، حدیث:2385) یعنی کسی سے دوستانہ کرنے سے پہلے اُسے جانچ لو کہ اللہ و رسول (عَزَّوَجَلَّ   وَصلَّی اللہ  تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم) کا مُطیع (یعنی فرماں بردار) ہے یا نہیں؟ رب تعالٰی فرماتا ہے: (وَ كُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِیْنَ(۱۱۹) ) ( پ11، التوبۃ: 119) ترجمۂ کنز الایمان :”اور سچوں کے ساتھ ہو۔“(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں) صُوفیا فرماتے ہیں کہ اِنسانی طبیعت میں اَخْذ یعنی لے لینے کی خاصیَّت ہے۔حَریص کی صحبت سے حرص، زاہد کی صحبت سے زُہد و تقویٰ ملے گا۔  ( مراٰۃ المناجیح،ج6،ص599)

اچھی صحبت اپنانا اور بُری صحبت سے خود کو اور اپنے بچوں کو  بچانا ضَروری ہے۔ مولانا روم   علیہ رحمۃ اللہ  القَیُّوم فرماتے ہیں: بُرے ساتھی سے بُرا سانپ بہتر ہے  کہ بُرا سانپ جان لیتا ہے جبکہ بُرا ساتھی دوزخ کی طرف لے جاتا ہے، دُنیا میں بُرے ساتھی سے بدتر کوئی چیز نہیں یہ میری آنکھوں دیکھی بات ہے۔(مثنوی  شریف،ج5،ص269  ملتقطا) اپنے بچّوں پر نظر رکھنا اِس لئے بھی ضروری ہے کہ علمِ دِین سے دُوری، ناسمجھی اور کچی عمر کی وجہ سے بسااوقات بچے ایسے اَنوکھے کام کر بیٹھتے ہیں جو جان لیوا  ثابت ہوتے ہیں جیسا کہ مذکورہ بالا دَردناک سانحہ پیش آیا۔

میری تمام عاشقانِ رسول  سے فَریاد ہے کہ وہ ”اپنے  بچّوں پر نظر رکھیں“ کہ کل کلاں ان کے ساتھ کوئی سانحہ پیش نہ آئے۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ ہمیں عافیت وراحت عطافرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ  تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

٭… دعوت اسلامی کی مرکزی شوریٰ  کے نگران مولانا محمد عمران عطاری


Share