تلاوتِ قراٰن کا شیڈول

حدیث شریف اور اس کی شرح

تلاوتِ قراٰن کا شیڈول

*مولانا محمد ناصر جمال عطاری مدنی

ماہنامہ فیضان مدینہ مارچ 2023

اللہ کے آخری نبی ، محمد عربی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : لَمْ يَفْقَهْ مَنْ قَرَأَ القُرْآنَ فِي اَقَلَّ مِنْ ثَلَاثٍ یعنی جس نے قراٰنِ پاک تین دن سے کم میں پڑھا ، اس نے سمجھا نہیں۔[1]

حضور نبیِّ رحمت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے اس مبارک فرمان سے قراٰن فہمی کی اہمیت و ضرورت واضح ہوتی ہے جیسا کہ اس کی شرح میں محدّثِ جلیل ، حکیمُ الامّت مفتی احمد یار خان نعیمی  رحمۃُ اللہ علیہ لکھتے ہیں : جوشخص ہمیشہ تین دن سے کم میں ختمِ قراٰن کیا کرے ، وہ جلدی تلاوت کی وجہ سے نہ تو الفاظ ِقراٰن صحیح طور پر سمجھ سکے گا اور نہ اس کے ظاہری معنی میں غور کرسکے گا۔خیال رہے کہ یہ حکم عام مسلمانوں کے لئے ہے کہ وہ اگر بہت جلدی تلاوت کریں ، تو زبان لپٹ جاتی ہے حرف صحیح ادا نہیں ہوتے خواص کا حکم اور ہے خود حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم تہجد کی ایک ایک رکعت میں پانچ پانچ چھ چھ پارے پڑھ لیتے تھے۔ حضرت عثمانِ غنی رضی اللہ عنہ نے ایک رات میں ختمِ قراٰن کیا ہے ، حضرت داؤد  علیہ السّلام  چند منٹ میں زبور ختم کرلیتے تھے ، حضرت علی گھوڑا کسنے سے پہلے ختمِ قراٰن کرلیتے تھے۔   [2]شیخ موسیٰ سدرانی رحمۃُ اللہ علیہ ایک دن و رات میں ستر ہزار ختم کرلیتے تھے ، ایک دفعہ آپ نے کعبہ معظمہ میں حجرِ اسود چوم کر دروازہ کعبہ پر پہنچنے تک ختمِ قراٰن فرما لیا اور لوگوں نے ایک ایک حرف سنا۔[3]

قراٰنِ کریم پڑھنے اور اچھی طرح سمجھنے کیلئے ہمیں ایک منصوبہ بنانےا ور اسی کے مطابق چلنے کی ضرورت ہے۔ اس حوالے سے ایک منصوبہ حاضر ہے اِسے اپنی زندگی کا لازمی حصہ بنائیں تاکہ آپ تلاوتِ قراٰن کے عادی بن جائیں۔

تلاوتِ قراٰن سے پہلے

کامل طہارت کا خیال رکھئے کیونکہ قراٰن پڑھنے کے لئے ” جنابت اور خواتین کاحیض و نفاس “ سے پاک ہونا شرط ہے نیز قراٰن چھونے کے لئے اِس پاکیزگی کے ساتھ ساتھ باوضو ہونا بھی ضروری ہے۔

صاف ستھری جگہ منتخب کیجئے اگرمسجد یا گھر میں مقرر کردہ نماز کی جگہ میں یہ عظیم عبادت کی جائے تو زیادہ بہترہے۔

تلاوت کے دوران کعبہ شریف کی طرف رُخ کرکےادب کےساتھ بیٹھنے کا معمول رکھئے ، بیٹھنے کایہ انداز قراٰن دل لگاکر پڑھنے میں بہت مدد گار ثابت ہوگا۔

کسی بھی کام کی روٹین بنانے کے لئے ایک وقت مقرر کرنا بہت مفید رہتا ہے لہٰذا تلاوتِ قراٰن کے لئے بھی ایک ایسا وقت مقرّر کیجئے جس میں آپ کی طبیعت ترو تازہ ہو اور دل لگاکر تلاوتِ قراٰن کرسکیں۔

قراٰنِ کریم کے الفاظ آخری نبی  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی مبارک زبان سے ادا ہوئے ہیں اب مقامِ غور یہ ہے کہ جیسے زبانِ مصطفےٰ سے الفاظِ قراٰن ادا ہوئے ہیں کیا ہم اُس طریقۂ اداکو سیکھ کر تلاوتِ قراٰن کرتے ہیں یا نہیں ؟ اگر ایسا نہیں ہے تو پلیز سیکھ لیجئے ، سیکھنے کے لئے دعوتِ اسلامی مدرسۃُ المدینہ  ( بالغان اور بالغات اور آن لائن ) کی صورت میں سروسز دے رہی ہے ، آپ اِن سروسز سے بھی فائدہ اُٹھاسکتے ہیں۔

مدنی قاعدہ پڑھنے اور دُرست تلفظ سیکھنے کے لئے اَلحمدُ لِلّٰہ دعوتِ اسلامی نے ایک ایسی موبائل ایپلی کیشن بھی بنادی ہے کہ آپ اس کے ذریعے صحیح تلفظ کے ساتھ مدنی قاعدہ سیکھ سکتے ہیں۔ اس ایپلی کیشن کو پلے اسٹور سے مفت ڈاؤنلوڈ کیا جاسکتا ہے ۔

تلاوتِ قراٰن کےدوران

اللہ پاک نے قراٰن کریم آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر نازل فرمایاتاکہ ہم اِس میں ” تدبر “ یعنی غوروفکر کرسکیں۔  [4]  حضرت ابراہیم خواص رحمۃُ اللہ علیہ نے دل کے پانچ علاج تجویز فرمائے اُن میں ” تدبّر کے ساتھ تلاوتِ قراٰن “ سب سے پہلے ہے۔[5]  لہٰذا قراٰن پڑھتے ہوئے صرف زبان سےالفاظِ قراٰن ادا کرنے پر ہی توجہ نہ رکھئے بلکہ قراٰن کے معانی پر بھی توجہ رکھئے۔ اس کا بہترین طریقہ یہ بھی ہے کہ ساتھ ساتھ ترجمہ کنزُالایمان اور تفسیر خزائنُ العرفان یا صِراطُ الجنان کا مطالعہ کیجئے۔

جب آیات میں رحمت ، نعمت یا جنّت کا ذکر ہو تو اللہ پاک سے یہ سب مانگئے۔

آیات میں عذاب کا ذکر آئے اور وہ عذاب کافروں کے لئے ہو تو اہلِ ایمان میں سے ہونے پر اللہ کا شکر ادا کیجئے اور اگر عذاب نافرمانوں کے لئے ہو اور آپ اُس نافرمانی میں مبتلا نہیں تو اِس پر ثابت قدمی کی دعا کیجئے اور خدانخواستہ آپ اِس نافرمانی میں مبتلا ہیں تو فوراً توبہ کرلیجئے ، آئندہ گناہ نہ کرنے کا عزم کیجئے ، اللہ پاک سے بخشش اور عذابِ جہنم سے نجات کا سوال کیجئے۔

جب آیات میں ” اےایمان والو !  “ کہہ کر پکارا جائے تو دل ہی دل میں لَبَّیک  ( میں حاضر ہوں )  کہتے ہوئے آیت میں موجود احکام پر غور کیجئے اور اُن کے مطابق زندگی گزارنے کا عزم کیجئے۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ قراٰنِ پاک کی آیات منتخب کرلیں اور اُن کی بار بارتکرار  ( Repeat )  کریں۔

دورانِ تلاوت کیفیات کو خود پر طاری کرنے کی کوشش کیجئے ، جہاں تسبیح کرنی ہو تسبیح کیجئے اور جہاں رونا ہو وہاں آنسو بہائیے ، رونا نہ آئے تو رونے جیسی صورت بنا لیجئے۔ فرمانِ مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے : یہ قراٰن غم کے ساتھ نازل ہوا تھا ، جب تم اسے پڑھو تو روؤ اور اگر رو نہ سکو تو رونے کی شکل بنا لو۔[6]

تدّبرِ قراٰن کاطریقۂ کار سمجھانے کے لئے یہ چند مثالیں دی گئی ہیں لہٰذا یہ بھی ممکن ہے کہ آپ ابتدائی طور پر تدبر کی عادت بنانے کیلئے اِن مثالوں کے مطابق آیات تلاش کریں اور اِنہی کےمطابق غور و فکر کریں اگریہ طریقۂ کار بھی مشکل لگے تو ابتداءً ماہنامہ فیضانِ مدینہ میں شائع ہونے والے ” تفسیرِ قراٰنِ کریم “ کے مضمون سے بھی تدّبرِ قراٰن کی پریکٹس شروع کرسکتے ہیں ، اس کےساتھ ڈیلی روٹین کے اعتبار سے بالترتیب ” اے ایمان والو ! ، تعلیماتِ قراٰن  ( 7حصے ) ، معرفۃُ القرآن ، اِفہامُ القرآن اور پھر صِراطُ الجنان “ کا مطالعہ مفید ترین ثابت ہوگا۔

تلاوتِ قراٰن کا وقت اور دورانیہ

قراٰنِ پاک سے تعلق مضبوط رکھنے کی ایک صورت یہ ہے کہ قراٰنِ پاک کی تلاوت کے آغاز اور اختتام کا ہدف مقرر کرلیں ، ممکن ہو تو مہینے میں ایک قراٰن ختم کرنے کیلئے روزانہ ایک پارہ پڑھ لیجئے۔ رمضانُ المبارک کے مقدس مہینے میں یہ شیڈول بنانا کافی آسان رہتا ہے اور پھر رمضان کے بعد بھی اسے جاری رکھئے۔ اگر کسی دن تلاوتِ قراٰن سے محرومی ہو تو دوسرے دِنوں میں اِس کا ازالہ کرنے کی کوشش کیجئے۔ بلاناغہ تلاوتِ قراٰن اللہ و رسول کی محبت میں اضافے کا سبب بنے گی جیسا کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : جسے یہ جاننا پسند ہو کہ وہ اللہ پاک اور اس کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے مَحَبَّت کرتا ہے تو وہ دیکھے کہ اگر وہ قراٰن سے مَحَبَّت کرتا ہے  ( یعنی اس کی تلاوت اور اس پر عمل کرتا ہے )  تو وہ اللہ اور اس کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے بھی محبت کرتا ہے۔[7]

ختمِ قراٰن کا وقت

گرمیوں میں صبح کے وقت قراٰنِ مجید ختم کرنا بہتر ہے اور سردیوں میں اوّل شب کو کہ حدیث میں ہے : جس نے شروع دن میں قراٰن ختم کیا ، شام تک فرِشتے اس کیلئے اِستِغفار کرتے ہیں اور جس نے اِبتِدائے شب میں ختم کیا ، صبح تک اِستِغفار کرتے ہیں۔[8]  گرمیوں میں چُونکہ دن بڑا ہوتا ہے تو صبح کے

وَقت ختم کرنے میں اِستِغفارِ ملائکہ زیادہ ہوگی اور جاڑوں  ( یعنی سردیوں )  کی راتیں بڑی ہوتی ہیں تو شروع رات میں ختم کرنے سے اِستِغفار زیادہ ہوگی۔[9]

اللہ کریم ہمیں تلاوتِ قراٰن کی توفیق عطافرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* ذمہ دار شعبہ فیضانِ حدیث ، المدینۃ العلمیہ   Islamic Research Center



[1] ترمذی ، 4/438 ، حدیث : 2958

[2] مراٰۃ المناجیح ، 3/270ملتقطاً

[3] مرقاۃ المفاتیح ، 4/702 ، تحت الحدیث : 2201

[4] پ23 ، صٓ : 29ماخوذاً

[5] طبقات الصوفیۃ ، ص222

[6] ابن ماجہ ، 2/129 ، حدیث : 1337

[7] معجم کبیر ، 9/132 ، حدیث : 8657

[8] حلیۃ الاولیاء ، 5/30 ، حدیث : 6199

[9] بہارشریعت ، 1/551


Share