اسلام اور عورت

خود احتسابی

* اُمِّ میلاد عطّاریہ

ماہنامہ جنوری2022

 حضرت ابو بکر کَتَّانی  رحمۃُ اللہِ علیہ  فرماتے ہیں : ایک شخص بُرائیوں اور خطاؤں پر اپنے نفس کا مُحاسَبَہ کیا کرتا تھا۔ ایک دن اُس نے اپنی گزری ہوئی عمر کا حسا ب لگایا تو 60 سال بنے ، پھر دنوں کا حسا ب کیا تو تقریباً 21ہزار 500دن بنے تو اُس نے چیخ ماری اور بے ہو ش ہو گیا ، جب ہوش میں آیا تو کہنے لگا : افسوس!اگر روزانہ ایک گناہ بھی کیا ہوتو اپنے ربِّ کریم کی بارگاہ میں 21500گناہ لے کر حاضر ہوں گا تو اُن گناہوں کا کیا حال ہوگا جن کا شمار ہی نہیں؟ افسوس! میں نے اپنی دنیا آباد اور آخرت برباد کی اور اپنے ربِّ کریم کی نافرمانی کرتا رہا ، میں بروزِقیامت بغیر ثواب وعمل کے حساب و کتاب کیسے دوں گا؟ پھر اُس نے ایک چیخ ماری اورزمین پرگِر گیا ، جب اُس کو حرکت دی گئی تو اس کا انتقال ہوچکا تھا۔ (حکایتیں اور نصیحتیں ، ص52بتغیر)

پیاری اسلامی بہنو! معلوم ہوا کہ اللہ پاک کے نیک بندوں کے نزدیک مُحاسَبَہ کی بہت اَہمیَّت تھی اور انہیں اپنے وقت کا بہت احساس تھا ! اگر ہم بھی دنیا و آخرت میں کامیاب ہونا چاہتی ہیں تو ہمیں خود احتسابی ( غور و فکر )کی عادت بنانی ہوگی خود احتسابی سے مراد یہ ہے کہ ہم اپنے معمولات کا جائزہ لیں کہ ہم نے اپنی زندگی میں کون سے اچھے کام کئے اور کتنے گناہ ہوئے نیز خود احتسابی کی عادت کامیابی کے چند اہم اُصولوں میں سے ایک ہے۔ یہ وہ سیڑھی ہے جس پر چڑھ کر ہم اپنی خوبیوں اور خامیوں کو نہ صرف دیکھ سکتی ہیں بلکہ اپنی صلاحیتوں میں نکھاربھی لا سکتی ہیں۔ جو انسان اپنے مقاصد کی منظم پلاننگ کرتا ، اپنی کمزوریوں کی خود ہی نشاندہی کرتا اور ان کا اِزالہ کرنے کی کوشش کرتا ہے تو کامیابی اس کے قدم چومتی ہے جبکہ خود احتسابی سے محروم انسان کے لئے ترقی کی منازل طے کرنا بہت ہی مشکل ہے کیونکہ اسے اپنی کوتاہیوں کا احساس نہیں ہوتا ، جس کی وجہ سے وہ اپنی اصلاح نہیں کرسکتا بلکہ سابقہ غلطیوں کو پھر دہرا بیٹھتا ہے ، نتیجتاً کامیابی کی دوڑ میں پیچھے رہ جاتا ہے۔

 لہٰذا ہمیں چاہئے کہ اپنے اعمال پر نظر رکھیں ، نیکیوں کی کمی پر فوراً الرٹ ہوجائیں اور گناہوں کی عادت ہو تو اس کو دور کریں۔ یاد رہے اپنے گزشتہ اعمال کا جائزہ لینا ، اس میں کمی ہونے کی صورت میں بہتری لانے کی کوشش کرنا ، دونوں جہاں میں کامیابی کے لئے ضروری ہے۔ جو اسلامی بہن اِس طرح اپنا اِحتساب جاری رکھے گی وہ اِن شآءَ اللہ کامیاب ہوگی۔ کم از کم نئے سال کے آغاز پرتو ہم ضرور اپنا محاسبہ کریں کہ ہماری زندگی کے سرمائے میں سے کئی دن ہمارے ہاتھوں سے نکل چکے ہیں! ہم نے کتنی نیکیاں کیں؟ اور کتنے گناہ ہم سے سرزد ہوئے؟ اپنی کمزوریوں کو اگنور کرنے کے بجائے اس پر غور کریں ، خود کو ملامت کریں ، اپنے اندر تبدیلی پیدا کرنے کے لئے ہمت کریں ، بقیہ سرمائے کی قدر کریں۔ اس کے علاوہ سالِ نَو کے آغاز پر اپنی قیمتی زندگی کے شب و روز کو گناہوں اور دیگر خرافات میں گَنوانے کے بجائے حقوقُ اللہ و حقوقُ العباد کی اَدائیگی ، نیز خود کو دعوتِ اسلامی کے دینی کاموں میں مصروف رکھنے کا پختہ عزم کریں۔ اللہ پاک چاہے گا تو دنیا وآخرت اچھی ہوگی۔ اِن شآءَ اللہ

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* نگرانِ عالمی مجلس مشاورت (دعوت اسلامی) اسلامی بہن


Share

Articles

Comments


Security Code