العلم نور

اربعین

* مولانا ابنِ جیلانی مدنی

پہلی صدی ہجری سے ہی ائمہ کرام نے حدیثِ مبارَکہ “ نَضَّرَ اللَّہُ اِمْرَاً سَمِعَ مِنَّا حَدِیثًا فَحَفِظَہٗ حَتَّی یُبَلِّغَہٗ یعنی اللہ پاک اس شخص کو تروتازہ رکھے جس نے میری کوئی حدیث سُنی پھر اسے یاد کر لیا یہاں تک کہ اسے (دوسروں تک) پہنچا دیا “ ۔ [1] میں مذکور فضیلت کا مصداق ٹھہرنے کے لئے احادیثِ طیّبات کو اُمّت تک پہنچانے کے لئے خوب خوب کوششیں کیں اور احادیثِ مبارکہ کا ایسا عظیمُ الشان گلشن ترتیب دیا جس میں سیر کرنے والا اپنے قلب و نظر کو طراوت (ٹھنڈک و تازگی) بخشتا ہے ، صحیح ، سُنَن ، مُسْنَد ، مُسْتَدْرَک کُتبِ حدیث کی یہ سبھی اقسام اسی گلشن کے دلنشین پھول ہیں ، انہی پھولوں میں سے ایک منفرد پھول “ اَربعین “ بھی ہے یعنی کسی موضوع پر چالیس احادیثِ طیّبات جمع کرنا۔

اَربعین نَویسی کی فضیلت : نبیِّ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے فرمایا : “ میری امّت میں سے جو شخص چالیس احادیث حفظ کرے گا جن سے اُمّت نفع اٹھائے اللہ پاک اسے بروزِ قیامت فقیہ و عالم کی حالت میں اٹھائے گا۔ “ حفظ سے مراد یہاں چالیس احادیث اُمّت کے لئے نقل و روایت (Quote) کرنا  ہے اگرچہ زبانی یاد نہ کی ہوں اور ان کے معانی و مفاہیم سے واقفیت بھی نہ ہو کیونکہ نقل و روایت کے ذریعے ہی مسلمان نفع اٹھائیں گے۔ [2]

یہ حدیثِ مبارکہ کئی صحابۂ کرام  علیہمُ الرّضوان  سے الفاظ کے کچھ فرق کے ساتھ مروی ہے : حضرت علی و اِبنِ مسعود و مُعاذ بن جبل وابو الدرداء وابو سعيد وابو ہريرہ وابو اُمامہ وابنِ عباس وابنِ عُمر وابنِ عَمرو وجابر بن سَمُرَہ وانس وبُريدہ  رضی اللہُ عنہم ۔ اور ان سبھی روایات کے الفاظ کا جائزہ لیا جائے تو ان سے درج ذیل فضائل معلوم ہوتے ہیں : بروزِ قیامت فقہا اور عُلَما کے گروہ میں یا خود فقیہ اور عالم بن کر اُٹھے گا ، نبیِّ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  اس کے لئے شافع اور شہید(یعنی گواہی دینے والے) ہوں گے ، جنّت کے جس دروازے سے چاہے داخل ہوجائے ، گروہِ علما میں اس کا شمار ہوتا ہے اور شہیدوں میں اٹھایا جائے گا۔

خیال رہے یہ فضائل آپس میں مخالف نہیں ہیں بلکہ ان میں تطبیق ممکن ہے جیسا کہ امام اِبنِ دَقِیقُ العید  رحمۃُ اللہِ علیہ  فرماتے ہیں : چالیس احادیث کو نقل کرنے والے مختلف مراتب کے ہوں گے لہٰذا  ان کے اعتبار سے بشارات مختلف وارد ہوئی ہیں۔

اَربعین نَویسی کے مقاصد : اس کا اوّلین مقصد عمل بِالحدیث کے ذریعے مذکورہ بالا فضائل کا حصول تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ حدیثِ مبارَکہ “ موجود غائب تک پہنچا دے “ پر عمل اور “ اللہ پاک اس شخص کو تر و تازہ رکھے جس نے ہم سے کوئی حدیث سُنی پھر اسے یاد کر لیا یہاں تک کہ اسے (دوسروں تک) پہنچا دیا “ کی فضیلت کا مستحق بننا بھی مطلوب تھا۔

سب سے پہلی اربعین امام عبداللہ بن مبارک  رحمۃُ اللہِ علیہ  [3]سے جو سلسلہ شروع ہوا تھا وہ آج تک جاری ہےعربی ، اردو ، فارسی وغیرہ میں عُلَمائے کرام نے لا تعداد اربعینات تالیف فرمائی ہیں تاہم ہر ایک کا مقصد و غرض یوں ہی معیارِ انتخابِ جدا تھا ، کسی نے اصولِ دین میں سے توحید وغیرہ تو کسی نے فروعی مسائل و احکامات پر مشتمل احادیث کا گلدستہ ترتیب دیا ، کسی نے جہاد اور کسی خاص خطے کے فضائل کو پیش نظر رکھا تو کسی نے آدابِ زندگی یا دنیا سے بے رغبتی کے موضوع پر احادیث جمع کیں انہی میں سے چند کا تعارف پیش ہے :

اَرْبعین فِی التصوف : یہ محمد بن حسین ابو عبدالرحمٰن سُلَمی  رحمۃُ اللہِ علیہ  (وفات : 412ھ) کی تالیف ہے جس میں آپ نے تصوف اور صوفیا کے متعلق چالیس احادیث جمع فرمائی ہیں۔

اَربعینِ طِوال : امام علی بن حسین دِمشقی المعروف ابنِ عَساکر  رحمۃُ اللہِ علیہ (وفات : 571ھ)نے چالیس ایسی طویل احادیث جمع کی ہیں جو رسولِ اکرم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی نبوّت کے بیان اور صحابۂ کرام کے فضائل و مناقب پر مشتمل ہیں۔ اس کے علاوہ امام ابنِ عساکر کی ایک اربعین بُلدانیہ بھی ہے جس میں آپ نے چالیس صحابۂ کرام سے مروی چالیس احادیث کو چالیس شہروں کے شیوخ سے جمع کیا اور اُمَّہاتُ المؤمنین کے فضائل و مناقب کی روایات پر مشتمل آپ نے “ اَلْاَرْبَعِیْن فِی مَنَاقِبِ اُمَّھَاتِ الْمُؤْمِنِیْن “ بھی یادگار چھوڑی۔

اَربعینِ بیہقی : امام ابوبکر احمد بن حسین بیہقی  رحمۃُ اللہِ علیہ  (وفات : 458ھ) نے سو احادیثِ اخلاق کو 40 ابواب پر مرتب کیا ہے۔

اَربعینِ طَائیہ : امام ابو الفتوح محمد بن محمد طائی ہمدانی  رحمۃُ اللہِ علیہ  (وفات : 555ھ) نے چالیس شیوخ سے چالیس احادیث جمع کی ہیں اس طور پر کہ ہر حدیث الگ صحابی سے مروی ہے ، مزید یہ کہ ہر صحابی کی سوانحِ حیات ، ان کے فضائل ، ہر حدیث کے فوائد و ضروری تشریحات بھی بیان کی ہیں اس کا نام “ اَرْبَعِیْن فِی اِرْشَادِ السَّائِرِیْن اِلٰی مَنَازِلِ الْیَقِیْن “ ہے۔

اَلاربعین الاِلٰہِیۃ : یہ امام ابو الحسن علی بن مُفَضَّل مَقْدَسی  رحمۃُ اللہِ علیہ  (وفات : 611ھ) کی تالیف ہے جس میں آپ نے احادیثِ قدسیہ جمع فرمائی ہیں ، احادیثِ قدسیہ پر ہی ایک اربعین شیخِ اکبر محی الدّین ابنُ العربی  رحمۃُ اللہِ علیہ  (وفات : 638ھ) کی بھی ہے جسے آپ نے مکۂ معظّمہ میں تالیف فرمایا تھا۔

اَربعینِ عالیہ : شیخ حافظ ابنِ حجر عسقلانی  رحمۃُ اللہِ علیہ  (وفات : 852ھ) نے صحیحین میں سے ایسی چالیس احادیث کو جمع کیا ہے جن میں مسلم کی سند بخاری کی سند سے عالی ہے۔

اَربعینِ عدلیہ : شیخ شہابُ الدّین احمد بن حجر مکی  رحمۃُ اللہِ علیہ  (وفات : 973ھ) نے عدل و انصاف اور عادلوں کے متعلق چالیس احادیث جمع فرمائی ہیں۔

اَربعینِ جَوَامِعُ الْکَلِم : علّامہ علی قاری  رحمۃُ اللہِ علیہ  (وفات : 1014ھ) نے بھی اربعین تصنیف فرمائی تھی جس میں چالیس جَوَامِعُ الْکَلِم احادیث کا انتخاب فرمایا اس کے علاوہ آپ نے چالیس احادیثِ قدسیہ پر مشتمل “ اَلْاَحَادِیْثُ الْقُدْسِیَۃُ الْاَرْبَعِیْنِیَۃ “ نامی اربعین بھی تالیف فرمائی ہے۔

اَربعینِ طاش کبریٰ زادہ : احمد بن مصطفےٰ رومی  رحمۃُ اللہِ علیہ  (وفات : 968ھ) نے ایسی چالیس احادیث کا انتخاب کیا ہے جو سیرتِ نبوی کے ایک خوبصورت باب “ مزاح “ سے تعلق رکھتی ہیں۔

اَربعینِ رضویہ : سیّدی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان  رحمۃُ اللہِ علیہ  (وفات : 1340ھ) نے بھی کئی اربعین تالیف فرمائی ہیں جن میں سے ایک “ مختصر المیزان “ ہے جس میں سوادِ اعظم کی پیروی پر چالیس احادیث جمع فرمائی ہیں۔ [4] یوں ہی غیرِ خُدا کو سجدہ حرام ہونے پر آپ نے چالیس احادیث جمع فرمائیں جس کا نام “ اَلزُّبْدَۃُ الزَّکِیَّۃ فِی تَحْرِیْمِ سُجُوْدِ التَّحِیَّۃ “ رکھا۔

اَرْبَعین فِی طِبِّ الرَّقِی النَّبِیِّ الْاَمِیْن : یہ ابو البرکات سیّد احمد قادری  رحمۃُ اللہِ علیہ  (وفات : 1398ھ) کی تصنیف ہے جس میں آپ نے علاج معالجہ اور دَم وغیرہ کے متعلق چالیس احادیث جمع فرمائی ہیں۔ اس کے علاوہ آپ نے فضائل خلفائے راشدین ، معجزاتِ نبوی اور اصلاحِ اَخلاق و اعمال کے متعلق بھی اربعینات تالیف فرمائی ہیں۔

ضیائے درود و سلام : یہ امیرِ اہلِ سنّت حضرت علّامہ محمد الیاس قادری  دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ  کی تالیف ہے جس میں آپ نے اللہ پاک کے آخری نبی حضرت محمدِ مصطفےٰ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  پر دُرود و سَلام پڑھنے کے فضائل پر چالیس احادیث جمع فرمائی ہیں۔

فیضانِ چہل احادیث اور 40 فرامینِ مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم : ان تالیفات کا سہرا ماہنامہ فیضانِ مدینہ کے چیف ایڈیٹر مولانا ابورجب محمد آصف عطّاری مدنی کے سَر ہے ، ان میں عام مسلمانوں کے افادے کی غرض سے مختلف موضوعات پر سلیس و بامحاورہ ترجمے کے ساتھ احادیث مبارکہ جمع کی گئیں ہیں اور ساتھ ہی مستند شروحات کی مدد سے مختصر وضاحت بھی درج کردی گئی ہے البتہ “ فیضانِ چہل احادیث “ میں لفظی ترجمہ کا بھی اہتمام کیا گیا ہے جبکہ “ 40 فرامینِ مصطفیٰ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم میں موضوع کی مناسبت سے حکایات بھی نقل کی گئی ہیں۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ* فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ


[1] ابو داؤد ، 5 / 501 حدیث : 3660

[2] شرح الاربعین النوویۃ لابن دقیق العید ، ص 16

[3] اربعین نوویہ ، ص 14

[4] اربعین امام حسین ، ص93


Share