بخشش کے اسباب (پانچویں اور آخری قسط)

کچھ نیکیاں کمالے

بخشش کے اسباب  ( پانچویں اور آخری قسط )

*مولانا محمدنوازعطاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ مئی 2023ء

اللہ پاک قراٰنِ کریم میں ارشاد فرماتا ہے : ( وَسَارِعُوْۤا اِلٰى مَغْفِرَةٍ مِّنْ رَّبِّكُمْ وَ جَنَّةٍ عَرْضُهَا السَّمٰوٰتُ وَ  الْاَرْضُۙ-اُعِدَّتْ لِلْمُتَّقِیْنَۙ ( ۱۳۳ ) )  ترجَمۂ کنز العرفان  : اور اپنے رب کی بخشش اور اس جنت کی طرف دوڑوجس کی وسعت آسمانوں اور زمین کے برابر ہے۔ وہ پرہیزگاروں کے لئے تیار کی گئی ہے۔ )[1] ((اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں) اس آیتِ مبارکہ میں اللہ رب العزت سے مغفرت مانگنے اور بخشش دلانے والے اعمال کرنے کی ترغیب ہے ، آئیے احادیث کی روشنی میں بخشش کا ذریعہ بننے والے 5 اعمال پڑھتے  ہیں:

 ( 1 ) حاجیوں کی دعا

حج اور عمر ہ کرنے والے اللہ پاک کے وَفْدہیں ، اگر وہ دعا کریں تو اللہ پاک ان کی دعا قبول فرمائے اور اگروہ بخشش طلب کریں تو اللہ پاک ان کی بخشش فرمادے۔)[2](

  ( 2 ) بیت اللہ کے زائرین کا حق

اللہ پاک کے نبی حضرت سیدنا دا ؤ د علیہ الصلوٰۃ و السَّلام نے عر ض کی : الٰہی ! تجھ پر اپنے اُن بندو ں کا کیا ہے جو تیری زیارت کرنے تیرے گھر میں آتے ہیں ؟ اللہ پاک نے ارشاد فرمایا : ہر زیارت کرنے والے کا اس پرحق ہوتا ہے جس کی وہ زیارت کررہا ہے۔ اے دا ؤ د ! ان لوگوں کا مجھ پرحق یہ ہے کہ میں دنیا میں انہیں عافیت عطا فرماؤں گا اور جب آخرت میں ان سے ملوں گا تو اِن کو بخش دوں گا۔)[3](

 ( 3 ) اللہ فخر فرماتا ہے

جب عرفہ کا دن ہوتا ہے تو اللہ پاک آسمانِ دنیا کی طرف خاص تجلی فرماتا ہے ، پھر فرشتوں کے سامنے اہْلِ عرفات پرفخرفرماتاہےاور ارشاد فرماتا ہے : میرے بندوں کی طرف دیکھووہ میری بارگاہ میں دوردراز کی راہ سے بکھرے بال اور گرد آلودحاضر ہوئے ہیں۔ میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نےانہیں بخش دیا۔)[4](

 ( 4 ) راہِ مکہ میں وصال

 جو حج کے لئے مکہ کے راستے میں آتے یا جاتے ہوئے مرگیا اس سے نہ تو کوئی سوال ہوگا اور نہ ہی اس سے حساب لیاجائے گا اور اس کی بخشش کردی جائے گی۔)[5](

 ( 5 ) پڑوسیوں کی نیک گواہی

کسی مسلمان کی موت پر اگر اس کے قریبی پڑوسی گھروں میں سے چار افراد اس بات کی گواہی دیں کہ انہوں نے تو اس سے بھلائی ہی دیکھی ہے تو اللہ پاک ارشادفرماتا ہے : میں نے تمہارا علم اس کے بارے میں قبول کر لیا اور اس کی ان خطاؤں کو بھی بخش دیا جنہیں تم نہیں جانتے۔ )[6](

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ ، ماہنامہ فیضانِ مدینہ کراچی



[1] پ4 ، اٰل عمرٰن : 133

[2] ابن ماجہ ، 3 / 410 ، حدیث : 2892

[3] معجم اوسط ، 4 / 297 ، حدیث : 6037

[4] صحیح ابن خزیمۃ ، 4 / 263 ، حدیث : 2840

[5] الترغیب والترہیب ، 2 / 112 ، حدیث : 37

[6] مسنداحمد ، 4 / 482 ، حدیث : 13541


Share

Articles

Comments


Security Code