کاپی گئی کہاں؟

ننھے میاں کی کہانی

کاپی گئی کہاں؟

* مولانا ابو عبید عطاری مدنی

ماہنامہ جون 2021

ننھے میاں اسکول سے واپس آئے اور سلام کرکے تیزی سے اپنے کمرے میں چلے گئے تھوڑی دیر بعد باہر نکلے تو چیخنے لگے : امّی! امّی! میری کاپی کہاں ہے؟ میں نے کل رات ٹیبل پر رکھی تھی ، اب وہاں نہیں ہے ، کس نے لی ہے؟ شور کی آواز سُن کر امی قریب آئیں تو ننھے میاں بولے : امّی آپ کو پتا ہے! آج میں اپنی Math کی کاپی گھر پر بھول گیا تھا ، کاپی نہ ہونے کی وجہ سے ٹیچر نے مجھے کھڑا کردیا ، اتنے میں دادی بھی آگئیں اور ننھے میاں کی بات سُن کر کہنے لگیں : میرے چاند! آپ کی کاپی جائے گی کہاں؟ کمرے میں ہوگی ، آؤ میرے ساتھ ، دادی اور امّی نے کمرے کو اچھی طرح دیکھ لیا مگر کاپی نہیں ملی ، امّی نے کہا : ننھے میاں! کہیں ایسا تو نہیں کہ کلاس میں کسی نے شرارت کرتے ہوئے آپ کی کاپی چھپالی ہو؟ ننھے میاں اس بات کا جواب دینے والے تھے کہ دادی کہنے لگیں : یہ بھی تو ہوسکتا ہے کہ آپ نے کاپی کسی دوست کو دی ہو اور بھول گئے ہوں؟ نہیں دادی! ایسا کچھ بھی نہیں ہوا ، مجھے اچھی طرح یاد ہے میں نے کسی کو نہیں دی اور کسی دوست نے چھپائی بھی نہیں ہے کیونکہ کل ہوم ورک زیادہ تھا اور سب سے آخر میں میتھ کا کام کیا تھا ، پھر میتھ کی کاپی اور بُک ٹیبل پر رکھ دی تھی اور صبح جاتے ہوئے اپنا بیگ اٹھایا اور جلدی سے ابّو کے ساتھ گاڑی میں بیٹھ گیا تھا ، جیسے ہی کلاس میں پہنچا تو میتھ کی کاپی اور بُک کا خیال آیا ، بیگ کھول کر دیکھا تو بیگ میں میتھ کی کاپی اور بُک نہیں تھی۔ اب گھر آکر دیکھا تو میتھ کی بُک تو ٹیبل پر رکھی ہوئی ہے مگر کاپی نہیں ہے ، آخر کاپی گئی کہاں؟ امی اور دادی نے ایک مرتبہ پھر پورے کمرے کی تلاشی لی مگر ننھے میاں کی کاپی نہیں ملی۔ ننھے میاں رونے لگے : دادی نے تسلی دیتے ہوئے کہا : ارے اس میں رونے کی کیا بات ہے! اللہ نے چاہا تو کاپی مِل جائے گی۔ امّی نے کہا : ہوسکتا ہے صفائی کرنے والی نوکرانی نے آپ کی کاپی اِدھر اُدھر رکھ دی ہو ، کل وہ آئے گی تو اس سے پوچھ لوں گی۔ ننھے میاں نے روتے ہوئے جواب دیا : پرسوں میرا ٹیسٹ ہے اور کاپی میں سارے سوالات حَل (Solved) تھے ، کاپی نہ ملی تو ٹیسٹ کی تیاری کیسے کروں گا؟ اگر فیل ہوگیا تو مجھے سزا ملے گی اور میری اِنسلٹ بھی بہت ہوگی ، دادی نے ننھے میاں کو پیار سے گلے لگایا اور کہنے لگیں : فکر مت کرو میں ایک وظیفہ بتاتی ہوں اسے بار بار پڑھتے رہو اللہ پاک نے چاہا تو آپ کی کاپی جَلد مل جائے گی ، ننھے میاں فوراً بولے : دادی جلدی بتائیے! وہ وظیفہ کیا ہے؟ دادی : ہمارے پیرو مرشِد امیرِ اہلِ سنّت حضرت علامہ مولانا محمد الیاس قادری صاحب نے اپنی ایک کتاب میں لکھا ہے : کوئی چیز گُم جائے تو “ یَاجَامِعُ “ بہت زیادہ پڑھو اِنْ شآءَ اللہ وہ چیز مل جائے گی۔ اب کیا تھا! ننھے میاں نے “ یَاجَامِعُ “ بار بار پڑھنا شروع کردیا ، ننھے میاں دوپہر کا کھانا کھانے کے بعد پھر اسی وظیفے کو پڑھنے لگے اور پڑھتے پڑھتے سوگئے ، شام کو آنکھ کھلی تو فوراً دادی کے پاس پہنچے ، دیکھا کہ ابو آفس سے آچکے ہیں اور وہاں بیٹھے ہوئے ہیں ، ننھے میاں بولے : دادی!کیا میری کاپی مل گئی؟ دادی نے کہا : ہاں بیٹا مل گئی ہے۔ کہاں ہے؟ ننھے میاں نے حیرت سے پوچھا ، دادی کہنے لگیں : یہ اپنے ابّو سے پوچھو! ننھے میاں نے ابو سے پوچھا تو وہ کہنے لگے : کاپی تو آپ کی ٹیبل پر رکھی ہے ، ننھے میاں نے کمرے میں جاکر دیکھا تو میتھ کی کاپی ٹیبل پر رکھی تھی ، کاپی لے کر واپس آئے اور خوش ہوکر دادی سے کہنے لگے : میں نے وظیفہ پڑھا تھانا! اور مجھے  میری کاپی مل گئی ، لیکن! یہ ٹیبل پر خود کیسے آگئی ہے ، دوپہر کو تو وہاں نہیں تھی؟ دادی کہنے لگیں : یہ بھی اپنے ابّو سے پوچھو! ننھے میاں نے حیرت سے ابو کی طرف دیکھا تو ابو کہنے لگے : بات اصل میں یہ ہے کہ صبح کار میں بیٹھنے سے پہلے آپ نے اپنا بیگ اور تھرماس مجھے پکڑوایا تھا ، میں نے اپنا آفس بیگ ، آپ کا اسکول بیگ اور تھرماس کار کی بیک سیٹ پر رکھ دیا اس وقت میری نظر بیگ کی سائڈ جیب پر پڑی تو آدھی کاپی سائڈ جیب میں اور آدھی کاپی جیب سے باہر نظر آ رہی تھی ، جب آفس پہنچا اور اپنا بیگ بیک سیٹ سے اٹھایا تو وہاں آپ کی کاپی پڑی ہوئی تھی ، میں سمجھ گیا کہ آپ کی کاپی سائڈ جیب سے باہر گر گئی اور آپ اسے اٹھائے بغیر چلے گئے۔ اب گھر پہنچا تو معلوم ہوا کہ ننھے میاں پہلے تو روتے رہے پھر دعائیں کرتے کرتے سوگئے ، ننھے میاں کو کچھ کچھ یا د آنے لگا : ہاں مجھے یاد آرہا ہے کہ رات کو نیند آرہی تھی اس لئے بک تو ٹیبل پر رکھ دی تھی اور کاپی سائڈ جیب میں ڈالی تھی۔ دادی نے فوراً کہا : ننھے میاں اب آپ دیکھ لیں! امی آپ کو بار بار اسی لئے سمجھاتی ہیں کہ ہر چیز اس کی جگہ پر رکھیں ، کھیل ختم کرکے کھلونے ان کی جگہ پر رکھیں ، ہوم ورک مکمل کرکے کتابیں اور کاپیاں فوراً بیگ میں رکھیں ، بیگ کو بھی اس کی جگہ پر رکھیں ، اپنے جوتے موزے اِدھر اُدھر نہ پھینکیں ، اور آپ ہیں کہ ایک کان سے سُن کر دوسرے سے نکال دیتے ہیں ، اب نقصان اٹھالیا نا ، کیا اب آئندہ بھی ایسا کریں گے؟ اور کیا آپ نے کاپی مِل جانے پر اللہ پاک کا شکر ادا کیا؟ ننھے میاں یہ کہتے ہوئے دادی کے گلے لگ گئے : اللہ کا شکر ہے کہ میر ی کاپی مل گئی ہے ، دادی! میں اب آپ سے پکا وعدہ کرتا ہوں کہ چیزوں کو استعمال کرنے کے بعد واپس ان کی جگہ پر رکھا کروں گا۔ اِن شآءَ اللہ

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغ التحصیل جامعۃُ المدینہ ، ماہنامہ فیضانِ مدینہ ، کراچی


Share

Articles

Comments


Security Code