Book Name:Maujzaat e Mustafa
جانِ دو عالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ میرے پا س سے گزرے تو مجھے دیکھ کر مُسکَرائے اور میرا چہرہ دیکھ کر میری حالت سمجھ گئے۔ فرمایا ، اے اَبوہُریرہ ! میں نے عرض کی ، لَبَّیْکَ یا رسولَ اللّٰہ(عَزَّوَجَلَّ و صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ) فرمایا، میرے ساتھ آجاؤ۔ میں پیچھے پیچھے چل دیا، جب شَہَنْشاہِ بَحْروبَر، مدینے کے تاجوَر، ساقیئ حوضِ کوثرحبیبِ داوَرعَزَّوَجَلَّ و صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اپنے مبارَک گھر پر جلوہ گر ہوئے تو اجازت لیکر میں بھی اندر داخِل ہو گیا۔سروَرِ کائنات، شاہِ مَوجُودات صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ایک پِیالے میں دودھ دیکھا تو فرمایا،'' یہ دودھ کہاں سے آیا ہے؟اَہْلِ خانہ نے عرض کی، فُلاں صَحابی یا صَحابِیّہ نے آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے لئے ہَدِیَّۃً بھیجا ہے۔ فرمایا،ابو ہُریرہ! میں نے عرض کی، لَبَّیْکَ یا رسولَ اللّٰہ(عَزَّوَجَلَّ و صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ) فرمایا، جا کر اَہْلِ صُفّہ کو بُلا لاؤ۔ ''حضرتِ سیِّدُنا ابوہُریرہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں،کہ اَہْلِ صُفّہ علیہم الرضوان اسلام کے مِہمان ہیں، نہ اُن کو گھر بار سے رغبت ہے نہ مال و دولت سے اور نہ وہ کسی شَخْص کا سہارا لیتے ہیں۔ جب محبوبِ ربِّ ذُوالْجلال عَزَّوَجَلَّ و صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے پاس صَدَقہ کا مال آتا تو آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ وہ مال ان (اَصحابِ صُفّہ) کی طرف بھیج دیتے اور خود اس میں سے کچھ نہیں لیتے تھے۔ اور جب آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے پاس کوئی ھَدِیَّہ آتا تو آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ان کے پاس بھیجتے اس میں سے خود بھی استِعمال کرتے اور ان کو بھی شریک فرماتے۔ مجھے یہ بات گِراں سی گزری اور دل میں خیال آیا، اَہْلِ صُفّہ کا اِس دُودھ سے کیا بنے گا،میں اس کا زِیادہ مُستحق تھا کہ اس دودھ سے چندگُھونٹ پیتا اور کچھ قوّت حاصِل کرتا۔ جب اَصحابِ صُفّہ آجائیں گے توسرکارِ نامدار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ مجھے ہی ارشاد فرمائیں گے ،کہ ان کو دودھ پیش کرو۔ اِس صورت میں بَہُت مشکل ہے کہ دودھ کے چند گھونٹ مجھے میسَّر ہوں۔ لیکن اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ اور اس کے رسول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی اطاعت کے بِغیر چارہ نہ تھا۔ میں اَصحابِ صُفّہ کے پاس گیا اور ان کو بُلایا ۔ وہ آئے ، انھوں نے شَہَنْشاہ ِ عرب ، محبوبِ ربّ عَزَّوَجَلَّ و صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ