Book Name:Maujzaat e Mustafa
سے اجازت طلب کی۔ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اجازت عطا فرمائی اور وہ گھر میں حاضِر ہو کر بیٹھ گئے۔ میٹھے میٹھے آقا مدینے والے مصطفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا ،'' ابو ہُریرہ ! '' میں نے عرض کی ، لَبَّیْکَ یا رسولَ اللّٰہ (عَزَّوَجَلَّ و صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ) فرمایا، پیالہ پکڑو اور ان کو دودھ پِلاؤ۔'' حضرتِ سیِّدُنا ابو ہُریرہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں،میں نے پِیالہ پکڑا۔ میں وہ پیالہ ایک شخص کو دیتا وہ سَیر ہو کر دودھ پیتا اور پھر پیالہ مجھے لوٹا دیتا۔ حتّٰی کہ میں پِلاتاپِلاتا آقائے مدینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ تک پہنچا۔ اور تمام لوگ سَیر ہو چکے تھے ۔ سرکار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے پِیالہ لے کر اپنے دستِ اقدس پر رکھا۔ پھر میری طرف دیکھ کر تبسُّم فرمایا، اور فرمایا، ''ابوہُریرہ! میں نے عرض کی ، لَبَّیْکَ یا رسولَ اللّٰہ (عَزَّوَجَلَّ و صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ) فرمایا،اب میں اور تم باقی رہ گئے ہیں۔'' عرض کی ، یا رسولَ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ و صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ! آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے سچ فرمایا۔ فرمایا، '' بیٹھو اور پیو '' میں بیٹھ گیا اوردودھ پینے لگا۔ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا،'' پیو!'' میں نے پیا۔ آپ مسلسل فرماتے رہے،''پیو!'' حتّٰی کہ میں نے عرض کی، نہیں، قسم اُس ذات کی جس نے آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا،اب مزیدگُنجائش نہیں۔ فرمایا،'' مجھے دِکھاؤ۔'' میں نے پیالہ پیش کر دیا۔ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اللہ تعالٰی کی حمد بیان کی، بسم اللّٰہ پڑھی اور باقی دودھ نوش فرما لیا۔ (صحیح بخاری ،ج ٧ ،ص ٢٣٠ ،رقم الحدیث ٦٤٥٢)
اَلْحَمْدُ للّٰہ عَزَّوَجَلَّ یہ سرکارِ مکۂ مکرّمہ،تاجدارِ مدینہ منوَّرہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا عظیم مُعجزہ ہے کہ تمام یعنی ستّر اَہْلِ صُفّہ عَلَیۡہِمُ الرِّضۡوان مل کر بھی دودھ کا ایک پِیالہ پورا نہ پی سکے۔ میرے آقا اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ اِسی ایمان افروز واقِعہ کی جانِب اشارہ کرتے ہوئے عرض گزار ہیں: