Book Name:Maujzaat e Mustafa
آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے حکم کی تَعْمِیْل کرتے تھے ۔اور نہ صِرْف یہ کہ وہ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے فرمانبردار تھے بلکہ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو جانتے بھی تھے،جَبھی تو اُس دَرَخْت نے آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی نَبُوَّت کی گواہی بھی دی۔
اس حَدیثِ پاک سے شوہر کے مقَام و مَرتبے کا بھی اَنْدازہ ہوتا ہے کہ نبی ِ اَنْور،مَحْبُوبِ رَبِّ داوَر عَزَّوَجَلَّ وصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اِرْشاد فرمایا: اگرمیں خُدا عَزَّوَجَلَّ کے سِوا کسی دوسرے کو سَجْدہ کرنے کا حکم دیتاتو عورتوں کو حکم دیتا کہ وہ شوہروں کو سَجْدہ کِیا کریں۔اِس سے اُن اسلامی بہنوں کو عِبْرت و نَصِیْحت کے مَدَنی پُھول حاصل کرنے چاہئیں جو اپنے بچّوں کے اَبّوسے بد اخلاقی کرتی ہیں اور پھر مَعَاذَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ اِس کا فَخْرِیہ طور پر اِظْہار بھی کرتی ہیں۔حالانکہ یہ سب باتیں شَرِیْعتِ مُطَہَّرہ میں حَرام اور جہنّم میں لے جانے والی ہیں۔ لہٰذا اگر خُدانَخَواسْتہ کبھی میاں بیوی کی آپس میں نا چاقی ہو جاۓ تو نِہایَت صَبْر و تَحَمُّل اور عَفْو و دَرگُزر سے کام لینا چاہئے۔حَدیثِ پاک میں آتاہے :جوغَلَطی پر ہوتے ہوئے جھگڑنا چھوڑ دے، اُس کے لئے جنّت کے کَنارے پر ایک گھر بنایا جائے گااورجو حق پر ہوتے ہوئے جھگڑنا چھوڑدے گا، اُس کے لئے جنّت کے وَسْط (درمیان)میں ایک گھر بنایا جائے گا اور جس کا اَخْلاق اچھا ہوگا اُس کے لئے جنّت کے اَعْلیٰ مَقام میں ایک گھر بنایا جائے گا۔ (سنن ترمذی ، کتا ب البروالصلۃ ، باب ماجاء فی المراء ، رقم ۲۰۰۰ ، ج ۳ ،ص ۴۰۰)
مَعْلُوم ہوا کہ جو حَقْ پر ہوتے ہوۓ بھی جھگڑا کرنا چھوڑ دے تو اسے صَبْر کرنے کی وَجہ سے جنّت کے وَسْط میں ایک گھر ملے گا،لہٰذا میاں بیوی میں سے ہر ایک کو چاہئے کہ صَبْر کا مُظاہَرہ کرتےہوۓ