Book Name:Faizan e Imam e Azam
(اخبار ابی حنیفۃ واصحابہ،ص:۴۲)
حَضْرتِ ضُمَیْرہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں کہ اس بات میں لوگوں کا کوئی اِخْتلاف نہیں کہ سَیِّدُنا امام اعظم رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ سچ بولنے والے تھے، کبھی کسی کا تَذکرہ بُرائی سے نہ کرتے۔ایک بار آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ سے کہا گیا کہ لوگ توآپ کے بارے میں بَد کلامی کرتے ہیں، لیکن آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کسی کوکچھ نہیں کہتے؟توآپرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنےاِرْشادفرمایا:(لوگوں کی یاوَہ گوئی پر میرا صَبْر کرنا )یہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کا فَضْل ہے،وہ جسے چاہتا ہےعَطا فرماتا ہے۔
حَضْرتِ بُکَیْر بن مَعْرُوْف عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْغَفُوْر فرماتے ہیں کہ میں نے اُمَّتِ نبوی عَلٰی صَاحِبِھَاالصَّلٰوۃُ وَ السَّلَام میں حَضْرتِ امامِ اَعْظم ابُو حنیفہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ سے زیادہ حُسْنِ اَخْلاق والا کسی کو نہیں دیکھا ۔ (الخیرات الحسان،ص۵۶)
فُضُول گوئی کی نکلے عادت، ہو دُور بے جا ہنسی کی خَصْلَت
دُرُود پڑھتا رہوں میں ہر دَم، امامِ اَعْظم ابُو حنیفہ!
(وسائلِ بخشش، ص۵۷۴)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! دیکھاآپ نے کہ ہمارے امامِ اَعْظم ابُوحنیفہرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ زَبان کی آفات سے بچنے کےلیے اَکْثَر خاموشی اختیار فرماتےاور بِلا ضَرورت بولنے سے پرہیز فرماتے۔ یقیناً زِیادہ بولنا اوربے سوچے سمجھے بول پڑنا،بے حد خطرناک نَتائج کاحامل اوراللہ عَزَّوَجَلَّ کی ہمیشہ ہمیشہ کی ناراضی کا با عِث بن سکتا ہے۔ یقیناً زَبان کا قُفْلِ مدینہ لگانے یعنی اپنے آپ کو غیرضَروری باتوں سے بچانے ہی میں عافیّت ہے۔ خاموشی کی عادت ڈالنے کیلئے کچھ نہ کچھ گُفتگو لکھ کر یا اِشارے سے کر لینا بے حد مُفید ہے کیونکہ جو زِیادہ بولتا ہے عُمُوماً خَطائیں بھی زِیادہ کرتا ہے، راز بھی فاش کر ڈالتا ہے۔