Book Name:Faizan e Imam e Azam
نُورانی چِہرہ چمکاتے ہوئے پھر آکر مسجِد کے کونے میں نوافِل میں مشغول ہوگئے،یہاں تک کہ صُبحِ صادِق ہوگئی،اب دَرِ دولت(یعنی مکانِ عالیشان) پر تشریف لے گئے اور لباس تبدیل کرکے واپَس آئے اورنَمازِ فجر باجماعت اَدا کرنے کے بعد گُزشتہ کل کی طرح عِشاء تک سلسلۂ دَرْس و تَدریس جاری رہا۔ میں نے سوچا آپرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ بَہُت تھک گئے ہوں گے، آج رات تو ضَرور آرام فرمائیں گے، مگر دوسری رات بھی وُہی معمول رہا۔ پھر تیسرا دن اور رات بھی اِسی طرح گُزرا۔ میں بے حد مُتَأَثِّر ہوا اور میں نے فیصلہ کرلیا کہ عمر بھر ان کی خدمت میں رہوں گا۔ چُنانچِہ میں نے ان کی مسجِد ہی میں مُسْتقل قِیام اختِیار کرلیا۔ میں نے اپنی مُدّتِ قِیام میں،امامِ اعظم عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِالْاَکرَم کو دن میں کبھی بے روزہ اوررات کو کبھی عبادت و نوافِل سے غافِل نہیں دیکھا۔ا لبتّہ ظُہر سے قَبل آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ تھوڑا سا آرام فرما لیا کرتے تھے۔ (اَ لْمَناقِب لِلْمُوَفَّق ج ١ ص٢٣٠تا٢٣١ کوئٹہ) (اشکوں کی برسات،ص۶)
جو بے مثال آپکا ہے تَقْویٰ، توبے مثال آپکا ہے فَتْویٰ
ہیں علم و تَقْویٰ کے آپ سنگم، امامِ اعظم ابو حنیفہ
(وسائلِ بخشش، ص۵۷۳)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھےمیٹھے اسلامی بھائیو!امامِ اَعْظم ابُوحنیفہ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نےدَرْس وتدریس اور عبادتِ رَبِّ ذُوالجلال کے ساتھ ساتھ حُصُولِ رزقِ حلَال کے لئے تجارت کا پیشہ بھی اختیار فرمایا ۔ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ تَعَالٰی عَلَیْہ تجارت میں بھی لوگوں سے بھلائی،خیر خواہی اورشَرعی اُصُولوں کی نہ صرف خُود پاسداری فرماتے،بلکہ اپنے ساتھ کام کرنے والوں کو بھی اس کی تاکید فرماتے۔چنانچہ
حضرت سیِّدُناحَفْص بن عبدُالرحمٰن عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن حضرت سیِّدُنا امامِ اَعْظم ابُو حنیفہرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کے ساتھ تجارت کرتے تھے اور انہیں مالِ تجارت بھیجاکرتے ۔ایک بار ان کے پاس کچھ سامان