Book Name:Faizan e Imam e Azam
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! بُزرگانِ دین کی سیرت ِ مُبارَکہ پر عمل کرنے کیلئے دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول سے وابستہ رہیے اور نیکی کی دعوت عام کرنےکیلئے ذیلی حلقے کے 12 مَدَنی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصَّہ لیجئے ۔ان 12 مَدَنی کاموں میں سے ایک مَدَنی کام روزانہ ”صداۓ مدینہ لگانا “ بھی ہے۔دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول میں مُسلمانوں کو نَمازِ فَجر کیلئے اُٹھانے کو صَدائے مدینہ لگانا کہتے ہیں۔ آج کے اس پُر فِتن دَور میں مُسَلمان دِین سے دُور ہوتے جارہےہیں۔ سُنَّتیں اورنَوافل پڑھنا تو دُور کی بات ،اَکْثَرِیَّت فرض نمازیں تک قَضا کر دیتی ہے۔ مَساجد ویران ہوتی جا رہی ہیں،مسجد کی آباد کاری کیلئے کوشش کرنا یقیناً سَعادَت کی بات ہے۔مَنْقُول ہے کہ اَمِیْرُالمؤمنینحَضْرتِ سیّدُنا عُمرِ فارُوقِ اَعْظم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کا یہ معمول تھاکہ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ لوگوں کو نماز کےلیے بیدار کرتے ، جب نمازِ فجر کےلیے تَشْرِیْف لاتے تو راستے میں لوگوں کو نماز کےلیے جگاتےہوۓ آتے، نیز اذانِ فجر کے فوراً بعد اگر مسجد میں کوئی سویا ہوتا تو اسے بھی جَگاتے۔ (طبقات کبریٰ، ذکر استخلاف عمر، ۳/۲۶۳)اورجوکوئی نمازِ فجر میں غیر حاضِر ہوتا تو اس کے بارے میں مَعْلُومات حاصل کرتے۔
چُنانچِہ ایک بار آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے صُبح کی نَماز میں حضرتِ سیِّدُنا سُلیمان بن ابی حَثْمَہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو نہیں دیکھا۔بازار تشریف لے گئے،راستے میں سیِّدُنا سُلیمان رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کا گھر تھا،اُن کی والدہ حضرتِ سیِّدَتُناشِفا رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَاکے پاس تشریف لے گئے اور فرمایاکہ صُبح کی نَماز میں،میں نے سُلیمان کو نہیں پایا! انہُوں نے کہا:رات میں نَماز(یعنی نَفلیں)پڑھتے رہے،پھر نیند آگئی،سیِّدُنا عُمَرفاروقِ اَعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا:صُبح کی نَماز جماعَت سے پڑھوں یہ میرے نزدیک اِس سے بہتر ہے کہ رات میں قِیام کروں۔(یعنی رات بھر نفلیں پڑھوں) (موطّا امام مالک ج۱ص۱۳۴حدیث۳۰۰،ازنیکی کی دعوت ،ص۴۷۹)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!دیکھا آپ نے !سیِّدُنا عُمَرفاروقِ اَعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ صَداۓ