Book Name:Faizan e Imam e Azam
ہمارے آقا ہمارے مَولیٰ، امامِ اعظم ابُو حنیفہ
ہمارے ملجاء ہمارے ماویٰ امامِ اعظم ابُو حنیفہ
زمانہ بھر نے زمانہ بھر میں بہت تَجسُّس کیا ولیکن
مِلا نہ کوئی اِمام تم سا امامِ اعظم ابُو حنیفہ
(دیوانِ سالک ،رسائلِ نعیمیہ، ص:۳۵)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! اس حکایت سے جہاں ہمیں اِمام ِاعظم رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کی عظمت وشان معلوم ہوئی، وہیں یہ بھی معلوم ہوا کہ ہمارے پیارے آقا، مدینے والے مُصْطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اللہعَزَّ وَجَلَّ کی عَطا سے دِلوں کے حالات سے بھی باخبر ہیں،جبھی تو خواب میں سَیِّدُنا داتا گنج بخش رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کےدِل میں پیداہونے والے سُوال کا جواب دیتے ہوئے ارشاد فرمایا:’’یہ ابُوحنیفہ ہیں اوریہ تمہارے امام ہیں ۔‘‘یہ تو خواب تھا،آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے تو عَطائے خُداوَنْدی سے اپنی حَیاتِ ظاہری میں بھی کئی غیب کی خبریں اِرشاد فر مائیں۔ چُنانچہ
حضرتِ سیِّدَ تُنااُنَیْسَہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا فرماتی ہیں : مجھے میرے والدِ مُحترم نے بتایا : میں بیمار ہوا تو سرکارِ عالی وقارصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَمیری عِیادت کے لئے تشریف لائے اوردیکھ کرفرمایا! تمہیں اس بیماری سے کوئی حَرج نہیں ہو گا، لیکن تمہاری اُس وَقْت کیا حالت ہو گی جب تم میرے وِصال کے بعد طویل عُمر گُزار کر نابینا ہو جاؤ گے؟یہ سُن کرمیں نے عرض کی:یارَسُوْلَ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ!میں اس وَقْت حُصُولِ ثواب کی خاطِرصَبْر کروں گا ۔ فرمایا:اگر تم ایسا کروگے توبِغیر حِساب کے جنَّت میں داخِل ہوجاؤگے۔چُنانچِہ صاحِبِ شیریں مَقال،شَہَنشاہِ خُوش خِصال صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے ظاہِری وِصال