Book Name:Faizan e Imam e Azam
کے بعدان کی بینائی جاتی رہی ، پھر ایک عرصہ کے بعد اللہعَزَّ وَجَلَّ نے ان کی بینائی لوٹا دی اور ان کا انتِقال ہو گیا۔(دَلَائِلُ النُّبُوَّۃ لِلْبَیْہَقِیّ ج۶ص۴۷۹، دارالکتب العلمیۃ بیروت)
علمِ غیبِ ذاتی اور عطائی میں فرق!
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اس روایت کو سُن کر ہوسکتا ہے کہ شیطان کسی کے دل میں یہ وَسْوَسَہ ڈالے کے غَیْب کا علم تو صِرف اللہعَزَّ وَجَلَّ ہی کو ہے،تو آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے کیسے غَیْب کی خبر دیدی؟ تو عرض یہ ہے کہ اس میں کوئی شک نہیں کہاللہعَزَّ وَجَلَّ عَالِمُ الْغَیْبِ وَالشَّہادَۃ ہے، اس کا علمِ غیب ذاتی ہے اور ہمیشہ ہمیشہ سے ہے،جبکہ ا نبِیائے کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام اور اولیائےعِظام رَحِمَہُمُ اللہُ السّلام کا علمِ غیب عَطائی بھی ہے اور ہمیشہ ہمیشہ سے بھی نہیں۔ انہیں جب سے اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے بتایا تب سے ہے اور جتنا بتایا اُتنا ہی ہے، اِس کے بتائے بغیرایک ذرّہ کا بھی علم نہیں۔اب رہا یہ کہ کس کو کتنا علمِ غیب مِلا، یہ دینے والا جانے اور لینے والا جانے۔ علمِ غیبِ مُصْطفےٰ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے بارے میں پارہ 30 سُوۡرَۂ تَکۡوِیۡرآیت نمبر 24میں ارشاد ہوتا ہے :
وَ مَا هُوَ عَلَى الْغَیْبِ بِضَنِیْنٍۚ(۲۴) (پ۳۰،التکویر:۲۴)
تَرْجَمَۂ کنز الایمان:اور یہ نبی غیب بتانے میں بخیل نہیں۔
اِس آیتِ کریمہ کے تحت تفسیرِخازن میں ہے: ''مراد یہ ہے کہ مدینے کے تاجدار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکے پاس علمِ غَیْب آتا ہے تو تم پر اس میں بُخل نہیں فرماتے، بلکہ تمہیں بتاتے ہیں۔'' (تفیسر خازن ج۴ ،ص۳۵۷) اِس آیت و تفسیرسے معلوم ہوا کہ اللہعَزَّ وَجَلَّ کے محبوب، دا نائے غُیُوب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَلوگوں کو علمِ غیب بتاتے ہیں اور ظاہر ہے بتائے گا وُہی جو خُود بھی جانتا ہو۔
سرکار کی نظر میں امامِ اعظم کا عِلْمی مقام!