Book Name:Faizan e Imam e Azam
غیبت وچُغْلی اور عَیْب جُوئی جیسے گُناہوں سے بچنا بھی ایسے شخص کیلئے بَہُت دُشوار ہوتاہے بلکہ بَک بَک کا عادی بعض اَوْقات مَعَاذَاللہ عَزَّ وَجَلَّ کُفْریات بھی بَک ڈالتا ہے۔اللہُ رَحْمٰن عَزَّ وَجَلَّ ہم پر رحم فرمائے اور ہمیں زَبان کا قُفْلِ مدینہ نصیب کرے۔آج کل اچّھی صحبتیں کمیاب ہیں۔ کئی ’’اچّھے نظر‘‘ آنے والے بھی بَد قسمتی سے بھلائی کی باتیں بتانے کے بَجائے فُضُول باتیں سُنانے میں مَشْغُول نظر آتے ہیں۔ کاش! ہم صِرف رَبِِّ کائنات عَزَّ وَجَلَّ ہی کی خاطِر لوگوں سے ملاقات کریں اور ہماراملنا ملانا صِرف ضَرورت کی حد تک ہو۔
نبیِّ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ عافیّت نشان ہے:''آدَمی کے اِسْلام کی اَچھائی میں سے یہ ہے کہ لایعنی چیز چھوڑ دے۔'' (مُوطّا امام مالک ج۲ص ۴۰۳ حدیث ۱۷۱۸ ) صَدْرُ الشَّریعہ،بَدْرُ الطَّریقہ حَضْرتِ علامہ مَوْلانامُفْتی محمد اَمْجَد علی اَعْظَمی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی یہ حدیثِ پاک نقل کرنے کے بعدفرماتے ہیں: جوچیز کار آمد نہ ہو اُس میں نہ پڑے، زَبان و دل و جَوارِح(یعنی اَعْضا )کو بے کار باتوں کی طرف مُتَوَجِّہ نہ کرے۔ (بہارِ شریعت ، ج۳،ص۵۲۰)
یارَبّ نہ ضرورت کے سوا کچھ کبھی بولوں! اللہ زباں کا ہو عَطا قُفلِ مدینہ
بَک َبک کی یہ عادت نہ سرِ حشر پھنسا دے اللہ زباں کا ہو عطا قُفلِ مدینہ
(وسائلِ بخشش،ص۹۳)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
شیخِ طریقت،امیرِ اہلسنَّتدَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی مایہ ناز تصنیف’’نیکی کی دعوت‘‘صفحہ نمبر 396 پر ہے :حضرتِ علّامہ عبدُالوہّاب شَعرانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی فرماتے ہیں:ایک مرتبہ سیِّدُناامامِ اعظم ابُوحنیفہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ جامِع مسجِدکُوفہ کے وُضو خانے میں تشریف لے گئے توایک نوجوان کو وُضوبناتے