Book Name:Faizan e Imam e Azam
آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ایک غیب کی خبر دیتے ہوئے یہ ارشاد فرمایا :لَوْ كَانَ الْعِلْمُ بِالثُّرَیَّا لَتَنَاوَلَہٗ اُنَاسٌ مِّنْ اَبْنَاءِ فَارس ۔یعنی علم اگر ثُریّا پر مُعلَّق ہوتا تو اَوْلادِ فارس سے کچھ لوگ اسے وہاں سے بھی لے آتے ۔(مسند احمد،ج۳ ص:۱۵۴،حدیث:۷۹۵۵)
حَضْرتِ سَیِّدُناامام ابنِ حجر مکی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِیاِرْشاد فرماتےہیں :اس حدیثِ پاک سے امامِ اعظم ابُوحنیفہ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ (کی ذات ِ بابرکت )مراد ہے۔ اس میں اَصلاً شک نہیں ہے،کیونکہ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کے زَمانے میں اَہلِ فارس میں سے کوئی شَخْص علم میں اُن کے رُتبے کو نہ پہنچا، بلکہ ان کے شاگردوں کے (علمی )مرتبے تک بھی رَسائی نہ ہوئی اوراس میں سرورِ عالم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا کُھلا مُعْجِزَہ (بھی )ہے کہ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے غیب کی خبر دی ،جو ہونے والاہے بتادیا ۔ (الخیرات الحسان، ص۲۴)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!یہ بات اَظْہَرُ مِنَ الشَّمْسِ وَ اَبْیَنُ مِنَ الْاَمْس (یعنی سُورج سے زیادہ روشن اور روزِگزَشتہ سے زیادہ قابِلِ یقین)ہوگئی کہ ہمارے پیارے پیارے آقا،مکّی مَدَنی مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو عَطا ئے الٰہی سے علمِ غیب ہے، جبھی تو آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے حَضْرتِ سَیِّدُنا امامِ اعظم عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَم کی آمدسے پہلے ہی آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی زَبَردَسْتْ علمی قابِلیَّت وصَلاحیَّت کی خبردی۔اب جیساآپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا ویسا ہی ظُہوربھی ہوا۔ امامِ اَعْظم رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ اس دُنیا میں تشریف لاۓ اور چہار سُو آپ کی علمی شُہرت کے ڈَنکے بجنے لگے،ہر طرف علم کی روشنی پھیل گئی۔آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے نام ِنامی ،اسمِ گرامی”نُعمان “ کے لُغْوی معنی کو دیکھیں تو آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ واقعی اسمِ بامُسمیّٰ نظر آتے ہیں۔چُنانچہ شیخ الاسلام شہاب الدّین امامِ احمد ابنِ حجر ہیتمی مکی شافعی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی فرماتے ہیں : عُلَماء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کا نام ”نُعْمان “