Book Name:Jhoot ki Tabah kariyan

رہے ہو، اُس نے کہا:اللہ عَزَّ  وَجَلَّکی قَسَم!میں یہ اِس لیے کر رہا ہوں کہ زِندگی کے گُزرے ہوئے دِنوں کی تَلافی(یعنی بدلہ ادا) کر لوں۔آپرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے اُس کی پرہیزگاری کاامتحان لینے کے اِراد ے سے فرمایا: کیا تم اپنی بکریوں میں سے ایک بکری ہمیں بیچو گے؟ اس کی قیمت اور گوشت بھی تمہیں دیں گے تاکہ تم اس سے روزہ اِفْطار کرسکو، اُس نے جواب دیا:یہ بکریاں میری نہیں ہیں، میرے مالک کی ہیں،آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے آزمانے کے لیے فرمایا: مالک سے کہہ دینا کہ بھیڑیا،ان میں سے ایک کو لے گیا ہے،غُلام نے کہا:تو پھر اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کہاں ہے؟(یعنی اللہ عَزَّ  وَجَلَّ تو دیکھ رہا ہے، وہ تو حقیقت کو جانتا ہے اور اس پر میری پکڑ فرمائے گا)،جب آپرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ مدینے واپس تشریف لائے تو اُس کے مالِک سے غُلام اورساری بکریاں خرید لیں، پھر چَرواہے کو آزاد کردیا اور بکریاں بھی اُسے تحفے میں دے دیں ۔ (شُعَبُ الْاِیمان:۴/۳۲۹،حدیث:۵۲۹۱،  مُلَخَّصاً ، ازجھوٹا چور،ص:۱۶)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!         صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّ  وَجَلَّ سچ بولنےسے نہ صِرف اس دُنیا میں ڈھیروں بھلائیاں نصیب ہوتی ہیں بلکہ بندہ جُھوٹ جیسے گُناہ میں مبُتلا ہونے سے بھی بچ جاتا ہے۔اس لیےہمیشہ سچ بولنے کی عادت بنائیے اورجُھوٹ بولنے کی عادت سے جان چُھڑائیے!۔کیسی ہی مُشْکِل ہو، بڑی سے بڑی مصیبت آن پڑے،ہرگز ہرگز جُھوٹ کا سہارا نہ لیجئے اور سچ پر مَضبُوطی سے جَم جائیے ۔ اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ دِین ودُنیا کی بھلائیاں نصیب ہوں گی۔

سچ بولنے سے جان بچ گئی:

          مَنْقول ہےکہ ایک دن حَجَّاج بن یُوسُف چندقَیدیوں کو قَتْل کروارہا تھا ،ایک قَیدی اُٹھ کر کہنے لگا:اے اَمیر!میرا تم پر ایک حق ہے ۔ حَجَّاج نے پُوچھا:وہ کیا؟کہنے لگا: ایک دن فُلاں شَخْص تمہیں بُرا