Book Name:Jhoot ki Tabah kariyan
(پارہ:۱۴، النحل:۱۰۵) جُھوٹے ہیں۔
صَدْرُالاَفاضِل حضرتِ علّامہ مَوْلانا مُفْتی سَیِّدمحمدنَعیمُ الدِّین مُرادآبادی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:جُھوٹ بولنا اور اِفْتِرا کرنا(بُہتان لگانا)بے اِیمانوں ہی کا کام ہے ۔(خزائن العرفان، پارہ:۱۴، النحل، تحت الآیہ: ۱۰۵) اِ مَامُ الْمُتَکَلِّمِیْن،حضرتِ علّامہ امام فَخْرُالدِّین محمد بن عُمررازیرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہفرماتےہیں:یہ آیتِ کریمہ اِس بات پر قَوِی دلیل ہے کہ جُھوٹ تمام کبیرہ گُناہوں میں سب سے بڑا گُناہ اور بَد تَرین بُرائی ہے، کیونکہ جُھوٹ بولنے اورجُھوٹا، الزام لگانے کی جُرأت وُہی شَخْص کرتا ہے، جسے اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی نشانیوں پر یقین نہ ہو یا جو شَخْص غیر مُسْلِم ہواوراللہ عَزَّ وَجَلَّ کا جھوٹ کی مَذَمَّت میں اس طرح کا کلام فرمانا، نہایت ہی سخت تَنْۢبِیْہ ہے۔(التفسیر الکبیر:۷/۲۷۲، الجزءالعشرون،ملتقطاً)
نیکیوں میں دل لگے ہر دم بنا |
|
عاملِ سُنَّت اے نانائے حُسین! |
جُھوٹ سے بُغْض و حَسد سے ہم بچیں |
|
کیجئے رحمت اے نانائے حُسین! |
(وسائلِ بخشش،ص:۲۵۸)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اندازہ لگائیے!جُھوٹ بولنے والےکی قرآنِ پاک میں کیسی مَذَمَّت بَیان فرمائی
گئی ہے ۔بار بارجھوٹ بولنا ایمان کی کمزوری پر دلالت کرتا ہےاور جھوٹے شَخْص کے
باطِنی بِگاڑ کا بھی سبب بنتا ہے ،جُھوٹ
ایک ایسا مَرَض ہے جواِیمان کو کمزور اور ناتُواں کرتاچلاجاتا ہے۔ جُھوٹ کا مَرَض لاحِق ہونے کا انداز بھی نِرالا اور غیر مَحْسُوس
ہوتا ہے، انسان ہر بار جھوٹ بولتے ہوئے یہی سوچتا ہے کہ ایک بار جُھوٹ بولنے سے
کونسا بڑانُقصان ہوجائے گا۔حالانکہ مُعاشَرے میں بگاڑ عُمُوماًجھوٹ بولنے
کی وجہ سے ہی ہوتا ہے ۔جھوٹ بولنے والااللہ
عَزَّ وَجَلَّ کے ہاں کذّاب (بہت
بڑا جھوٹا )