Book Name:Jhoot ki Tabah kariyan
لکھ دیا جاتا ہے اور جہنَّم میں داخِل ہوجاتاہے ۔
آئیے اِسی حوالے سے تین (3) فرامینِ مصطفیٰ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سنتے ہیں۔
1. سچ بولنا نیکی ہے اور نیکی جَنَّت میں لے جاتی ہے اور جھوٹ بولنا فِسْق وفُجُور ہے اور فِسق وفُجُور (گناہ)دوزخ میں لے جاتا ہے ۔(صحیح مسلم،کتاب الادب،باب قبح الکذب ،الحدیث:۲۶۰۷،ص:۱۴۰۵،ملتقطاً)
2. بیشک سچائی نیکی کی طرف لے جاتی ہے اور نیکی جَنَّت کی طرف لے جاتی ہے اور بیشک بندہ سچ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے نزدیک صِدّیق یعنی بہت سچ بولنے والا ہوجاتا ہے۔ جبکہ جھوٹ گُناہ کی طرف لے جاتاہے اور گُناہ جہنَّم کی طرف لے جاتا ہے اور بے شک بندہ جُھوٹ بولتا رہتا ہے،یہاں تک کہ اللہ عَزَّ وَجَلَّکے نزدیک کذّاب یعنی بہت بڑا جُھوٹا ہوجاتا ہے۔(بخاری ، کتاب الادب، باب قول اللّٰہ تعالیٰ، ۴/۱۲۵، رقم:۶۰۹۴)
3. بارگا ہِ رسالت میں ایک شَخْص نےحاضِرہوکرعَرْض کی: یارَسُولَاللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ! جہنَّم میں لے جانے والا عَمَل کونسا ہے ؟ فرمایا: جُھوٹ بولنا، جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو گُناہ کرتا ہے اور جب گُناہ کرتا ہے تو ناشُکری کرتا ہے اور جب ناشُکری کرتا ہے تو جہنَّم میں داخِل ہوجاتا ہے۔(المسندللامام احمد بن حنبل، مسند عبداللّٰہ ابن عمرو بن العاص، ۲/۵۸۹، رقم:۶۶۵۲)
ہائے نافرمانیاں بدکاریاں بے باکیاں آہ! نامے میں گناہوں کی بڑی بھرمار ہے
زِندگی کی شام ڈھلتی جارہی ہے ہائے نَفْس! گرم روز و شَب گناہوں کا ہی بس بازار ہے
(وسائلِ بخشش، ص:۴۷۸)
صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!دیکھا آپ نے !جُھوٹ کتنی ہَلاکت خیز بیماری ہے۔انسان کے لگاتار