Book Name:Jhoot ki Tabah kariyan

بہت سمجھ بُوجھ رکھنے والا )وغیرہ جیسے الفاظ اپنے لیے اِسْتِعْمال کرنے میں ذرا نہیں ہِچکچاتے ۔حالانکہ ایسا کرنا سَراسَر جھوٹ اور نِرا وَبال ہے۔

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!         صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

غیر سَیِّدکاسادات بننا:

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!ہمارے مُعاشَرے میں پائی جانے والی باطِنی بیماریوں میں سے  ایک بہت ہی خَطَرناک بیماری”حُبِِّ جاہ“بھی ہے،جس کامطلب ہے شُہرت و عزّت کی خواہش کرنا۔ (نیکی کی دعوت، ص۸۷)اوریہ خواہش ہر فَسادکی جَڑ ہے۔بسا اَوقات یہ دِین کو بھی تباہ و بربادکر دیتی ہے، اس لیے اِس سےبچنابہت ضَروری ہے۔ایک مُسَلمان کےلیےتاجدارِمدینہصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا یہ فرمانِ عِبْرت نِشان ہی کافی ہے: کہ دو (2)بُھوکے بھیڑیے بکریوں کے ریوڑ میں اِتنی تَباہی نہیں مَچاتےجتنی تَباہی حُبِِّ جاہ و مال (یعنی مال و دَولت اور عزّت وشُہرت کی مَحَبَّت)مُسَلمان کے دِین میں مَچاتی ہے۔ (ترمذی، کتاب الزہد، باب ماجاء فی اخذ المال، ۴/۱۶۶، حدیث۲۳۸۳)بَیان کردہ حدیثِ پاک سے مَعلُوم ہوا کہ حُبِِّ جاہ میں ہلاکت ہی ہلاکت ہے۔اس ناپاک بیماری کی آفَتوں کےسَبَب حضرتِ سَیِّدُنا ابُونَصْر بِشْرحافی مَرْوَزِی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:میں کسی ایسے شَخْص کو نہیں جانتا جو اپنی شُہرت چاہتا ہو اور اس کادِین تَباہ وبرباداور وہ خُود ذَلیل و خوار نہ ہوا ہو۔ (احیاء العلوم، کتاب ذم الجاہ و الریاء، بیان ذم الشہرۃ۔۔۔الخ، ۳/۳۴۰)

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو! اندازہ لگائیے کہ اپنی شُہرت و عزّت کی خَواہش کرنا کیسا  خَطَرناک مَرَض ہے۔اسی مَرَض کا شِکار بَعْض اَفراد ایسے بھی ہوتے ہیں کہ لوگوں سے عزّت پانے  کیلئےجھوٹ کا سَہارالیتےہوئےاپنی ذات  بدلنے سے بھی  گُریز نہیں کرتے۔برِّصغیر پاک و ہِند میں ”سَیِّد“کا لفظ ایسے لوگوں کے لیے  بولا جاتا ہے، جن کا سِلْسِلۂ نَسَب اپنے والدکی طرف سے حُضُورِ اَنْور، شافعِ مَحْشر صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے جاملتا ہو۔ ہمارے ہاں جاہ و حَشْمت اور قَدَر و مَنْزِ لَت کوپانے  کیلئے  بَعْض غَیْر سَیِّد اَفراد