Book Name:Jhoot ki Tabah kariyan

بھی اپنے آپ کو”سادات“کہلواتے ہیں ،حالانکہ یہ بات حَقِیْقَت سے بہت دُور ہوتی ہے۔

یاد رہے! اپنے حَقِیقی باپ کو چھوڑ کرکسی دوسرے کو اپنا باپ بتانا یا اپنے خاندان ونَسَب کو چھوڑ کر کسی دوسرے خاندان سے اپنا نَسَب جوڑناحَرام اور جَنَّت سے مَحروم ہوکردوزخ میں لے جانے والا کام ہے ۔ اس بارے میں بڑی سَخْت وعیدیں حدیثوں میں آئی ہیں چُنانچِہ

حضرتِ عبدُاللہ بن عَمْروْرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَاسےمَرْوِی ہے:رَسُوْلُ اللہصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا کہ جوشَخْص اپنے باپ کے غَیْرکو اپنا باپ بنانے کا دعویٰ کرے۔ وہ جَنَّت کی خُوشبوبھی نہیں سُونگھے گا، حالانکہ جَنَّت کی خُوشبُوپانچ سو(500) بَرَس کی راہ سے پائی جائے گی ۔ (الترغیب والترہیب،کتاب النکاح ،الترہیب أن ینتسب...الخ، ۳/۵۲، الحدیث:۵)

دو جہاں کے سُلطان،سَروَرِ ذیشان،محبوبِ رَحمٰن صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکا فرمانِ عبرت نِشان ہے: جو اپنے باپ کے غَیر کو اپناباپ بنانے کا دَعْویٰ کر ے، حالانکہ وہ جانتا ہے کہ وہ اس کا باپ نہیں ہے، تو اس پر جنَّت حَرام ہے۔ (بُخارِی ،۴ /۳۲۶،حدیث:۶۷۶۶)

  شیخ ِ طریقت ،اَمِیْرِاہلسنت،حضرت علّامہ مَولاناابُوبلال  محمد الیاس عطّار قادِری رَضَویدَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ فرماتے ہیں:میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!یہاں وہ لوگ عِبْرت حاصِل کریں جو لے پالک بچّے کادِل رکھنے کیلئے اُس پر اپنے آپ کو حقیقی باپ ظاہِر کرتے ہیں اور وہ بھی بے چارہ عُمر بھر اُسی کو اپنا حقیقی باپ سمجھتا ہے ، اپنے سچّے باپ کو اِیصالِ ثَواب اور اُس کیلئے دُعا کرنے تک سے مَحرُوم رہتا ہے۔یاد رکھئے! ضَروری دستاویزات ، شَناختی کارڈ، پاسپورٹ اور شادی کارڈ وغیرہ میں بھی حقیقی باپ کی جگہ منہ بولے باپ کا نام لکھوانا حَرام اور جہنَّم میں لے جانے والاکام ہے۔ طلاق شُدہ یا بیوہ عَورتیں بھی اپنے اگلے گھر کے بچوں کو اُن کے حَقِیقی باپ کےمُتَعَلِّق  اندھیرے میں رکھ کر آخِرت کی بربادی کا سامان نہ کریں۔ عام