Book Name:Jhoot ki Tabah kariyan

جارہا ہے۔جھوٹ اور اس جیسی دیگر ظاہِری وباطِنی بیماریوں سے بچنے کیلئے دعوتِ اسلامی کے  مَدَنی ماحول سے وابستہ ہو جائیے،زَبان کوغَیْرضَروری باتوں سے بچانے کیلئے زَبان کا قُفلِ مدینہ لگالیجئے، ہرہفتے مَدَنی مُذاکرے اورسُنَّتوں بھرے اِجتِماع میں شِرکت کو اپنامعمول بنالیجئے، مَدَنی انعامات پر عَمَل اور عاشِقانِ رسول کے ساتھ ہر ماہ تین (3)دن کے مَدَنی قافلے  میں سَفَر کیجئے،اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ دُنیا وآخِرت کی ڈھیروں بھلائیاں نَصِیب ہوں گی۔

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!یاد رکھئے ! جھوٹ ناجائز وگناہ ہے ، مگر بعض صورتیں ایسی بھی ہیں کہ جن میں کسی غرضِ صحیح اور ضرورت کےپیشِ نظرشریعت نے جھوٹ بولنے کی اجازت بھی دی ہےاور اس میں گناہ نہیں  البتہ٭جس اچھے مقصد کو سچ بول کر حاصل کیا جاسکتاہو  اور جھوٹ بول کر بھی،تو اُس کو حاصل کرنے کے لیے جھوٹ بولنا حرام ہے٭اگراچھامقصد جھوٹ سے حاصل کرسکتا ہواور سچ بولنے میں حاصل نہ ہوگاتواب بعض صورتوں میں جھوٹ  بھی جائز بلکہ بعض صورتوں میں واجب ہے،جیسے(1) کسی بے گناہ کو ظالم شخص قتل کرنا چاہتا ہے یا اِیذا دینا چاہتا ہے اور  وہ اس کے  ڈرسے چھپا ہوا ہے، ظالم نے کسی سے دریافت کیا کہ وہ کہاں ہے؟تو وہ اگرچہ جانتا ہو توکہہ سکتا ہے مجھے معلوم نہیں(2)یا کسی کی امانت اس کے پاس ہے، کوئی اسے چھیننے کیلئے پوچھتا ہے کہ امانت کہاں ہے ؟یہ انکار کرسکتا ہے کہ میرے پاس اس کی امانت نہیں۔  (''ردالمحتار''،کتاب الحظر والإباحۃ، فصل فی البیع،ج۹، ص۷۰۵) (3) اسی طرح دو مسلمانوں میں اِختلاف ہے اور یہ ان دونوں میں صُلح کرانا چاہتا ہے،تو ایک کے سامنے یہ کہہ دے کہ وہ تمھیں اچھا جانتا ہے، تمھاری تعریف کرتا ہے  یا اس نے تمھیں سلام کہا ہے اور دوسرے کے پاس بھی اسی قسم کی باتیں کرے تا کہ دونوں میں عداوت کم ہوجائے اور صلح ہوجائے۔ (4)نیز بیوی  کو خوش کرنے کے لیے کوئی بات خلافِ واقع  کہہ دے(تو بھی جھوٹ نہیں)۔