Book Name:Siddiq-e-Akbar رضی اللہ تعالٰی عنہ ka ishq-e-Rasool
مطابق، روضَۂ محبوب کے دروازے پر حاضرہوااور رسولِ اَکرم،شاہ ِبنی آدم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی بارگاہ میں یوں عَرْض کی : ”یَارَسُولَاللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم! ابُوبکرآپ سے اجازت کے طالب ہیں۔“ حضرت سَیِّدُنا علی المرتضی شیرِ خدا کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم فرماتے ہیں کہ جیسے ہی میرے الفاظ مکمل ہوئے تو میں نےدیکھا کہ روضَۂ رسول کا دروازہ کھل گیااور اندر سے آواز آئی:”اَدْخِلُوْا الْحَبِیْبَ اِلَی الْحَبِیْبَ یعنی محبوب کو محبوب سے ملادو۔“چنانچہ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کوسرکارصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے پہلو میں دفنادیا گیا۔ (الخصائص الکبریٰ، باب حیاتہ فی قبرہ۔۔الخ، ج۲، ص۴۹۲)
وہ یارِ غار بھی ہیں تو یارِ مزار بھی
بُوبکر آج بھی تو ہیں ہر دَم نبی کے ساتھ
صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
شیخِ طریقت،اَمِیرِ اہلسنَّت،بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت ِ علّامہ مَولانا ابُو بلا ل محمد الیاس عطّار قادِری رَضَوِی ضِیائیدَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ اپنے رسالے”عاشقِ اکبر“صفحہ 43پر بیان کردہ روایت کے بعد اِرْشاد فرماتے ہیں:’’میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!غورفرمائیے!اگرحضرت سَیِّدُناابُوبکر صِدّیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ رَسُوْلُاللہصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکو زندہ نہ جانتے توہرگزایسی وصیّت نہ فرماتے کہ روضَۂ اَقدس کے سامنے میراجنازہ رکھ کرنبیِ رحمت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمسے اِجازت طلب کی جائے۔ حضرت سَیِّدُنا ابُوبکر صِدّیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہنے وَصیّت کی اورصحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے اسے عملی جامہ پہنایا، جس سے ثابت ہوتا ہے کہ حضرت سَیِّدُناصِدّیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہاور تمام صحابَۂ کرام رِضْوَانُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن کایہ عقیدہ تھا کہ محبوبِِ پروردگار،شاہِ عَالَم مدار،دوعالم کے مالِک ومختار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم بعدِ وصال بھی قبرِ اَنور میں زِندہ و حیات اور صاحبِ تَصَرُّفات واِختیارات ہیں۔