Book Name:Imam e Azam ka Taqwa
گا۔قرآنِ پاک میں کئی مقامات پرتقویٰ کے فضائل مَوْجُود ہیں، چنانچہ پارہ 26 سُوْرَۃُ الْحُجُرات کی آیت نمبر 13 میں اِرْشاد ہوتا ہے:
اِنَّ اَكْرَمَكُمْ عِنْدَ اللّٰهِ اَتْقٰىكُمْؕ- (پ:۲۶،الحجرات:۱۳)
تَرْجَمَۂ کنز الایمان :بے شک اللہ کے یہاں تم میں زیادہ عزت والا وہ جو تم میں زیادہ پرہیز گار ہے۔
مَعْلُوم ہواکہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے نزدیک عزت و فضیلت کامَدارمال و دولت اور دُنیوی جاہ و مَنْصب ہرگز نہیں بلکہاللہ عَزَّ وَجَلَّ کے پسندیدہ لوگ تقویٰ و پرہیز گاری اختیار کرنے والے ہیں۔ مُتَّـقی لوگوں کی شان بیان کرتے ہوئے اللہعَزَّ وَجَلَّ قرآنِ پاک میں اِرْشاد فرماتاہے :) اِنْ اَوْلِیَآؤُهٗۤ اِلَّا الْمُتَّقُوْنَ (پ۹، الانفا ل: ۳۴) تَرْجَمَۂ کنز الایمان :اس کے اولیاءتو پرہیز گار ہی ہیں(یعنی تقویٰ اِختیار کرنے والے ہی اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے دوست ہیں۔ یقیناًہم میں سے ہر ایک کی یہ خواہش ہوگی کہ اسے اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی رضا حاصل ہوجائے تو قرآنِ پاک میں اس کی ولایت پانے کا طریقہ تقویٰ اِختیار کرنابتایا گیا ہے۔
احادیثِ مُبارکہ اور تقویٰ کی اہمیت:
آئیے! تقویٰ کی فضیلت پردو(2) فرامینِ مصطفےٰ بھی سُنتے ہیں :
· تمہارا رَب عَزَّ وَجَلَّ ارشاد فرماتا ہے:ا س بات کا مُسْتَحِق میں ہی ہوں کہ مجھ سے ڈرا جائے اور جو مجھ سے ڈرے گا تو میری شان یہ ہے کہ میں اسے بخش دوں۔(دارمی، کتاب الرقاق، باب فی تقوی اللہ، ۲/۳۹۲، الحدیث: ۲۷۲۴)
· علم کی فضیلت عبادت کی فضیلت سے بڑھ کر ہے اور تمہارے دین کا بہترین عمل تقویٰ (پرہیزگاری) ہے۔ (طبرانی اوسط،من اسمہ علی ٣/٩٢ حدیث:٣٩٦٠)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! یقیناً تقویٰ وپرہیزگاری اختیار کرنے میں ہماری دُنیا وآخرت کا