Book Name:Imam e Azam ka Taqwa
دے حُسنِ اَخْلاق کی دَولت |
|
کر دے عَطا اِخْلَاص کی نِعمت |
مجھ کو خزانہ دے تقویٰ کا |
|
یااللہ مری جھولی بھر دے! |
(وسائلِ بخشش مُرمّم:۱۲۳)
صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!حضرتِ سَیِّدُنا امامِ اعظم ابُوحنیفہ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے اپنی ساری زندگی تقویٰ شِعاری میں بسرفرمائی ،اللہ عَزَّ وَجَلَّ کا خوف آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کی نَس نَس میں سَمایا ہوا تھا،آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ تقوے کی بنا پر کئی شبہے والی چیزوں سے بھی بچا کرتے تھے ۔منقول ہے اىک بار کُوفہ مىں کچھ بکرىاں چورى ہوگئىں تو آپ نے لوگوں سے درىافت کىا کہ بکرى زِىادہ سے زِىادہ کتنے سال تک زندہ رہتى ہے۔ لوگوں نے بتاىا، سات سال ، تو آپ نے سات سال تک بکرى کا گوشت نہىں کھاىا۔(کہ کہىں چورى کى بکرى کا گوشت میرے پیٹ مىں نہ چلا جائے)انہى دنوں آپرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے اىک فوجى کو دىکھا کہ اس نے بکری کاگوشت کھا کر اس کا بقیہ حصّہ کُوفہ کى نہر مىں پھىنک دىا تو آپ نے مچھلى کى طبعى عُمر کے بارے مىں معلومات حاصل کیں اور پھر اتنے سال تک مچھلى کا گوشت کھانے سے پرہىز کىا۔(الخىرات الحسان، ۶۰)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!غور کیجئے! ایک طرف تووَقْت کے امامِ اعظم ہیں کہ شبہے والی چیزیں کھانے سے بچنے کا ذِہْن رکھتے ہیں اوردوسری طر ف ان کی پیروی کا دَم بھرنے والے ہیں جوجان بُوجھ کر لوگوں سے رِشْوَت کا مُطالَبہ کرتے،سُودی کاروبار چلاتے،امانت میں خیانت کرکے لوگوں کے لاکھوں روپے ہضم کر جاتے ہیں اس کے علاوہ نہ جانے کن کن ذَرائع سے مالِ حرام پر ہاتھ صاف کرتے ہیں ۔ اے کاش! ہم امامِ اعظم کے سچے مُقَلِّد (پیروی کرنے والے )بن جائیں ، اے کاش! ہمیں بھی ان کے