Book Name:Imam e Azam ka Taqwa
بڑے تاجر تھے مگر جس طرح دیگر مُعاملات میں بے مثال تھے،اسی طرح اپنے کاروباری مُعاملات میں بھی تقویٰ و پرہیزگاری کے مَظْہر تھے ۔ چنانچہ
منقول ہے کہ حضرتِ سَیِّدُناامام اعظم ابُوحنىفہ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کا اىک غُلام آپ کے کاروباری اُمُور مىں آپ کے ساتھ ہوتا تھا ، آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے تجارت کی غرض سےاپنا بہت سا مال اس کے حوالے کررکھا تھا ، اىک بار اس غُلام کو تجارت میں تىس ہزار(30,000) دِرہم کانفع حاصل ہوا،اس نے وہ سارانفع امام اعظم رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کى خدمت مىں پىش کردیا،آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے اس سے کاروبارکى تفصىلات درىافت فرمائىں تو وہ بتانے لگا ،باتوں باتوں مىں اس نے اىک اىسى وجہ بىان کى کہ امامِ اعظم رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے اس کى سچائى سے انکار کردىا اور آپرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کے دل مىں شک پىدا ہوگىا، آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے اس پر شدیدناراضى کا اظہارفرمایااور اس سے پوچھا:کیا تُونےاس بیع کا نَفْع تمام نفع میں مکس (Mix) کر دیا ہے؟اس نے عرض کی: جی ہاں! تو آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے اِحتیاط کے پیشِ نظر کمالِ تقویٰ کا مُظاہرہ فرماتے ہوئےارشاد فرمایا:اب یہ تمام نفع میرےلیےمناسب نہیں ہے۔اسے حکم دیا کہ فُقَرا کو بلاؤ اوریہ تمام مال ان میں تقسیم کر دو۔ (مناقب للموفق، الجزءالاول، ص۲۰۲،بتغیر)
”بس پیسہ ہو ، چاہے جیسا ہو“ کی دُھن!
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!غور کیجئے! امام اعظم رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نےصرف شبہے کی بنا پر نفع کی ساری رقم فُقراء میں تقسیم فرمادی اور ہم ہیں کہ اگر ہمیں کاروبار میں کثیر نَفْع حاصل ہوجائے تو خُوشی سے پُھولے نہیں سَماتے، ہمیں اس بات کی کوئی پروا نہیں ہوتی کہ آیا یہ مال جائز طریقے سے حاصل ہوا