Book Name:Imam e Azam ka Taqwa
فائدہ ہی فائدہ ہے۔آئیے!اس عظیم نعمت کو پانے کے چند طریقے آپ کے گوش گُزار کرتاہوں۔
(1) ہمیں چاہیے کہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے عذابات ،اس کے قہر وجلال اس کی قدرت وبے نیازی کو ذہن میں رکھیں اوراپنی عاجزی،بے کسی اور ناتوانی کوبھی ہرگز مت بھُولیں ۔ یقیناً جوشَخْص اللہ عَزَّ وَجَلَّ کو مختار اور قادرِ مُطلق مانتا ہواور یہ بھی سمجھتا ہو کہ میرے گُناہوں کے سبب روزِ قیامت مجھے ان کی سزاملے گی، تو اب گُناہوں سے بچنا بہت آسان ہوگااور یوں بندہ تقویٰ کی صِفت سے مُـتَّصِف ہوجائے گا۔
(2) تقویٰ کےحُصُول کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ اِنْسان غافل اور بُرے لوگوں کی صحبت میں اُٹھنا بیٹھنا ترک کردے اور مُتَّـقی،پرہیز گار اَفْراد کی صحبت اختیار کرے، تاکہ ان کی صحبت کی تاثیر سے اس کے دل میں بھی تقویٰ و پرہیزگاری پیدا ہوجائے ۔
(3) تقویٰ حاصل کرنے کیلئے بُزرگانِ دین کی سیرت سے تقویٰ وپرہیزگاری کے واقعات پڑھےیا سُنےجائیں تاکہ ان مُبارَک ہستیوں کے واقعات سے سبق حاصل کرکے ہم بھی اس پاکیزہ صِفَت کو اپنی ذات پر نافذ کرنے میں کامیاب ہوسکیں۔ دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی اِدارے مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہاِحیاء العلوم جلد2،صفحہ367سے "مُتّقین کی حکایات"پڑھنے سے بھی اِنْ شَآءَ اللہعَزَّ وَجَلَّ تقویٰ اِختیار کرنے کا ذہن بنے گا۔
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!ان تمام طریقوں پر بآسانی عمل کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ہم دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول سے وابستہ رہیں ، ہفتہ وارسُنَّتوں بھرے اجتماع وہفتہ وارمدنی مذاکرے میں اجتماعی طورپر شرکت کرتے رہیں ،مدنی چینل پربالخصوص مدنی مُذاکرہ اور دیگر سلسلے دیکھتے رہیں،ہر ماہ 3 دن کے مدنی قافلے میں سفراور مدنی انعامات پرعمل کی کوشش جاری رکھیں تو اس کی برکت سے ہمارے دل میں گُناہوں سے نفرت اور نیکیوں کی مَحَبَّت جاگُزیں ہوگی۔اِنْ شَآءَ اللہعَزَّ وَجَلَّ