Imam e Azam ka Taqwa

Book Name:Imam e Azam ka Taqwa

دل سے پوچھے کہ کیا ہم نے بھی کبھی  اپنے بُزرگوں کی طرح ساری رات عبادت میں بسر کی؟کیا ہمارے دل میں بھی تلاوتِ قرآن کا شوق بیدا رہوا ؟کیا ہم نے کبھی رات کے اندھیرے میں قبر کی  تاریکی کا تَصَوُّرجمایا؟قبر وحشر کی ہولناکیوں کو یاد کرکے خوف ِ خدا سے آنسو کا ایک قطرہ بھی بہایا؟اگر جواب’’نہیں ‘‘میں آئے توآج سے یہ تمام کام کرنے  کی ہاتھوں ہاتھ نِیَّت کر لیجئے اور دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول سے وابستہ ہوجائیے ،اِنْ شَآءَ اللہعَزَّ  وَجَلَّ اس کی برکت سے فرائض کی پابندی کے ساتھ ساتھ نفل عبادات کرنے کا بھی  ذِہْن بنے گا ۔اورذیلی حلقے کے 12 مدنی  کام کرنے کی بھی  بھر پُور کوشش کیجئے،اگر ہم مدنی کاموں کے عامل بن گئے تو دیگر برکتیں ملنے کے ساتھ ساتھ روزانہ تلاوتِ قرآنِ پاک مع ترجمہ و تفسیر بیان کرنے یا سُننے کی بھی سعادت ملے گی۔

12 مَدَنی کاموں میں سےروزانہ کا ایک مَدَنی کام”بعدِ فجرمَدَنی حلقہ “

 اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ  وَجَلَّذیلی حلقے کے 12 مَدَنی کاموں میں سے روزانہ کا ایک مَدَنی کام بعدِ فجر ” مَدَنی حلقہ“ بھی ہے۔ جس میں روزانہ،تین(3)آیاتِ قرآنی کی تلاوت مع ترجَمۂ کَنْزالایمان وتفسیرخزائنُ العرفان یاتفسیرنُورُالعرفان یاتفسیرصِراطُ الجنان،درسِ فیضانِ سُنَّت(4صفحات)اورمنظوم شَجْرۂ قادِریہ،رَضَویہ ، ضیائیہ،عطاریہ پڑھا جاتا ہے۔ ان سب کاموں کے دُنیا و آخرت میں بے شُمار فائدے ہیں،منقول ہے کہ دو عالم کے مالک ومختار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اِرْشاد فرمایا: جس شَخْص  نے قرآنِ پاک سیکھا اورسکھایا اور جو کچھ قرآنِ پاک میں ہے اس پرعمل کیا، قرآن شریف اس کی شفاعت کریگا۔(تاریخ دمشق لابن عساکِر ج۴۱ ص۳) اس کے بعد درسِ فیضانِ سُنَّت دیا جاتا ہےجس سے علمِ دین کا فیضان عام ہوتا ہےپھر شَجْرۂ قادریہ، رضویہ، ضیائیہ، عطاریہ پڑھاجاتا ہے،جس میں اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کے نیک اوربَرگُزیدہ بندوں کا ذکر ہوتاہے،یُوں صالحین کے ذکر کی برکتیں لُوٹنے کی سعادت ملتی ہے، حضرتِ سُفیان بن عُیَیْنَہ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کا فرمان ہے:”عِنْدَ ذِکْرِالصَّالِحِیْنَ تَنْزِلُ الرَّحْمَۃُ“ یعنی نیک لوگوں کے ذِکر