Book Name:Imam e Azam ka Taqwa
سبب بھی بنتے ہیں ،یاد رکھئے!یہاں دُنیا میں جس کا حق ضائِع کِیا اگر اُس سے مُعافی تَلافی کی ترکیب نہ بن سکی تو قِیامت کے روز اُس صاحبِِ حق کو اپنی نیکیاں دینی پڑ یں گی ،اگر اس طرح بھی حق اَدا نہ ہوا تو اُس کے گُناہوں کا بوجھ بھی اُٹھانا پڑجائے گا۔مَثَلاًجس نے بِلاعُذرِ شَرعی کسی کوجھاڑا ہوگا، گُھور کر یا کسی بھی طرح ڈرایا ہوگا، دل دُکھایا ہوگا ، کسی کو مارا ہوگا،کسی کے پیسے دَبا لئے ہوں گے،پوسٹریا چاکنگ وغیرہ کے ذَرِیعے کسی کی دیوار خراب کی ہوگی،کسی کی دُکان یا مکان کے آگے جگہ گھیر کر اُس کیلئے ناحق پریشانی کا سامان کیا ہوگا، کسی کی اسکوٹر یا کار وغیرہ کو اپنی گاڑی سے نُقصان پہنچا کر راہِ فرار اختیار کی ہوگی، یابھاگ نہ سکنے کی صُورت میں اپنا قُصُور ہونے کے باوُجُود اپنی چَرب زبانی یا رُعب سے اُسی کو مُجرم بنا کر اُس کی حق تَلَفی کی ہوگی، اَلغَرَض لوگوں کے حُقُوق پامال کرنے والا اگر چِہ دُنیا میں نَمازیں پڑھتا ہوگا ، حج و عُمرہ اَدا کرنے والا ہوگا، خُوب خُوب صدقہ وخیرات کا عادی ہوگا،بڑی بڑی نیکیاں کرتاہوگا لیکن جب وہ روزِ محشر آئے گا تو اُس کی تمام تر نیکیاں وہ لوگ لے جائیں گے جن کو اس نے ناحق نُقصان پہنچایا ہوگایا بِلااجازتِ شَرعی کسی کی دل آزاری کا باعث بنا ہوگا۔اوریُوں دوسروں کاحق مارنے کے سبب حاجی، نمازی، روزہ دار اور تہجُّد گُزار ہونے کے باوُجُودوہ شخص جہنَّم میں جا پڑے گا۔
آہ! مِیزاں پر کھڑا ہوں شافعِ محشر کرم!
نیکیاں پلّے نہیں ہیں بس گناہوں کا ہے ڈھیر
(وسائلِ بخشش مُرمّم ، ص234)
صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
ایسے اَفْراد جو بندوں کے حُقُوق کی بالکل بھی پروا نہیں کرتے ا ن کو امامِ اعظم ابوحنیفہ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے اس واقعے سے بھی نصیحت کے مدنی پُھول حاصل کرنے چاہئیں۔چُنانچہ حضرت مِسْعَر بن کِدام