Book Name:Imam e Azam ka Taqwa
زىادہ رقم لىتے ہو ۔آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے آئندہ کیلئے اس سے معذرت کر لی اور خود ہزار درہم ساتھ لے کر اس شخص کى تلاش مىں مدىنۂ منورہ جا پہنچے اورتلاش شروع کر دی۔ایکشَخْص کومسجد میں اسی کپڑے کى چادراوڑھے نماز میں مشغول دىکھا، آپ نے بھى نوافل شروع کردىئے ۔جب وہ نماز سے فارغ ہوا تو آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ اس کے پاس گئے اورفرماىا: ىہ کپڑا جو تم نے اوڑ ھ رکھا ہےیہ مىرا ہے، اس نے کہا:یہ کپڑا آپ کا کیسے ہوسکتا ہے مىں نے تو خود کُوفہ میں امام ابُوحنىفہ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کى دُکان سے خرىداہے۔ آپ نے پوچھا تم ابُوحنىفہ کو پہچانتے ہو؟ اس نے کہا کىوں نہىں، آپ نے فرماىا ابوحنىفہ مىں ہوں، کىا تم نے مجھ سے کپڑا خرىدا تھا؟ اس نے کہا نہىں۔تب آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے اسے مکمل واقعہ سُنایا اور فرمایا: تم مىرا ىہ کپڑا مجھے دے دو اور اىک ہزار درہم اس کے سامنے رکھ دىئے ، اس نے کہا مىں اس کپڑے کو اىک عرصہ تک استعمال کرتا رہا ہوں میرے لیے جائز نہىں کہ استعمال شُدہ کپڑا واپس دُوں اور اىک ہزار دِرہم بھی لوں، آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے فرماىا: اچھا اگر تم اىسا نہىں کرسکتے تو مىرا کپڑا مجھے دے دو اور اپنا اىک ہزار درہم واپس لے لو اور جو تم نے استعمال کىا مىں تمہىں معاف کرتا ہوں، اس کے باوجود وہ شخص نہ تو کپڑا واپس دىنے پر راضى ہوا اور نہ ہی اىک ہزار درہم لئے۔ تب امام ابُوحنىفہ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے چھ سو درہم بھی واپس کیے،کپڑا بھی اس کے پاس رہنے دیا اور معذرت کرکے واپس کُوفہ تشریف لے آئے۔(المناقب للموفق، الجرءا لاول، ص:۱۹۸، ملتقطا)
ہمارے آقا ہمارے مَولیٰ، امامِ اعظم ابُو حنیفہ
ہمارے ملجاء ہمارے ماویٰ امامِ اعظم ابُو حنیفہ
زمانہ بھر نے زمانہ بھر میں بہت تَجسُّس کیا ولیکن
مِلا نہ کوئی اِمام تم سا امامِ اعظم ابُوحنیفہ
(دیوانِ سالک ،رسائلِ نعیمیہ، ص:۳۵)
صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد