Imam e Azam ka Taqwa

Book Name:Imam e Azam ka Taqwa

رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں : ایک روز ہم امامِ اعظم  کے ساتھ کہیں جارہے تھے کہ بے خیالی میں  امامِ اعظم رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہکامُبارَک پاؤں ایک لڑکے کے پَیْر پر پڑ گیا، لڑکے کی چیخ نکل گئی اور اُس کے مُنہ سے بے ساختَہ( یہ جملہ )نکلا: یَا شَیْخ !اَلَاتَخَافُ الْقِصَاصَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ!’’جناب ! کیا آپ قِیامت کے روز لئے جانے والے انتِقامِ خُداوندی سے نہیں ڈرتے ؟ ‘‘یہ سُننا تھا کہ  امام اعظم  پرلرزہ طاری ہوگیا اورآپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہغش کھا کر زمین پرتشریف لے آئے، کچھ دیر کے بعد جب ہوش آیا  تو حضرت مِسْعَر بن کِدام رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے عرض کی کہ ایک لڑکے کی بات سے آپ اس قَدَر کیوں گھبرا گئے؟ ارشاد فرمایا:’’کیا معلوم اُس کی آواز غیبی ہِدایت ہو۔‘‘(اَ لْمَناقِب  لِلْمُوَفَّق ،الجز ء الثانی ،ص۱۴۸)   

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!اس واقعے کو سُن کر یہ تصوُّربھی نہیں کیاجاسکتا کہ امامِ اعظمرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے  جان بُوجھ کر اُس لڑکے  کا پَیْر کُچلا ہوگا، بے خیالی میں سَر زَد ہونے والے فِعل پر بھی آپ   رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ خوفِ خدا کے سبب بے ہوش ہوگئے اورایک ہم ہیں کہ جان بُوجھ کر نہ جانے روزانہ کتنوں کو طرح طرح سے اِیذائیں پہنچاتے ہوں گے،کبھی  اُس کو جھاڑدیا اِس کو لَتا ڑ دیا، اُس کی غیبت کر دی اِس پر تہمت جڑ دی،اُس کی پٹائی کر دی اِس پر چڑھائی کردی، اَلْغَرَض! دوسروں کواِیذا پہنچانے والےذرا سوچیں! اگر  قِیامت کے روز ان چیزوں کا حساب دیناپڑگیا  تو کیا بنے گا! یہاں اس دنیا میں کسی کو تکلیف  دینا تو بَہُت ہی آسان لگتا ہےلیکن ناراضیِ ربُّ العزّت کی صورت میں آخِرت میں یہ بَہُت بھاری پڑ جائے گا،ایسےلوگ سخت عذاب کا شکار ہوں گے،منقول ہے کہ جہنَّم میں ان پر کھجلی مُسَلَّط کردی جائے گی وہ اس قَدَرکُھجائیں گے کہ ان کاگوشت پوست سب جَھڑ جائے گا اور صرف ہڈّیاں رہ جائیں گی، اس وَقْت پُکار پڑے گی: اے فُلاں! کیا تجھے تکلیف ہورہی ہے؟ وہ کہے گا: ہاں۔ تو کہا جائے گا یہ اُس اِیذاء کا بدلہ ہے جو تُو مومِنوں کو دیا کرتا تھا۔ (اَلتَّرْغِیب وَالتَّرْہِیب ج۴ ص۲۸۰ حدیث ۵۶۴۹)

حُقُوقُ الْعِباد! آہ! ہوگا مِرا کیا!

 

کرم مجھ پہ کر دے کرم یاالٰہی!