Book Name:Imam e Ahle Sunnat ka Shauq e Ilm e deen
عَزَّ وَجَلَّ اس کی برکت سے معلومات کا ڈھیروں خزانہ ہاتھ آئے گا اورعلم کاشوق بھی بڑھے گا۔
سبق یاد کرنےاور سنانے کا دلنشین انداز
اعلیٰ حضرت،امامِ اہلسنت مولانا شاہ امام احمدرضاخانرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے اُستادصاحب سے کبھی چوتھائی(1/4) کتاب سے زیادہ نہیں پڑھی مگر آپ کے شوقِ مطالعہ اور ذہانت کا یہ عالَم تھا کہ چوتھائی (1/4) کتاب اُستادسے پڑھنے کے بعد بقیہ تمام کتاب کا خُود مُطالَعہ کرتے اور یاد کر کے سُنا دیا کرتے تھے ۔ (حیاتِ اعلیٰ حضرت ،۱/۷۰)
آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ خوداپنے شوقِ علمِ دِین اور قوتِ حافظہ کو بیان کرتے ہوئے فرماتےہیں: میرے اُستاد جن سے میں ابتدائی کتاب پڑھتا تھا، جب مجھے سبق پڑھا دیا کرتے ، ایک دو مرتبہ میں دیکھ کر کتاب بند کر دیتا، جب سبق سنتے تو حَرف بَحرف لفظ بہ لفظ سُنا دیتا ۔روزانہ یہ حالت دیکھ کر سخت تعجُّب کرتے ۔ ایک دن مجھ سے فرمانے لگے کہ احمد میاں ! یہ تو کہو تم آدَمی ہو یا جِنّ؟ کہ مجھ کو پڑھاتے دیر لگتی ہے مگر تم کو یاد کرتے دیر نہیں لگتی! آپ نے فرمایا کہ اللہ کا شکر ہے میں انسان ہی ہوں ہاں اللہعَزَّ وَجَلَّ کا فضل وکرم شاملِ حال ہے۔ (تذکرہ امام احمد رضا ،ص ۵،حیاتِ اعلیٰ حضرت ج ۱ ص ۶۸)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!سُناآپ نے کہ اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہکوعلمِ دِیْن حاصل کرنے کاکیسا شوق تھاکہ آپ کے اُستادصاحب سبق پڑھا کر فارغ ہوتے اور آپ ایک دوبار دیکھ کرہی سبق یاد کرلیا کرتے ،اُستادِ محترم آپ کے علمی جذبے اورقُوتِ حافظہ کو دیکھ کرحیرت زَدہ رہ جاتے کہ اتنے قلیل وَقْت میں یہ بچہ کس طرح اپنا سبق زبانی یاد کرلیتاہے ۔مگر فی زمانہ ہمارے حافظے کا یہ حال ہے کہ ہمیں تو اِنتہائی آسان اور چھوٹی چھوٹی باتیں بھی بار بار پڑھنے اور سُننے کے باوُجُود یاد نہیں رہتیں بالفرض کوئی چیز یاد کرنے میں کامیاب ہو بھی جائیں تو وہ جلد ہی بھول جاتے ہیں۔اگر ہم اپنے حافظے کو مضبوط بنانا چاہتے ہیں تو سب سے پہلے حافظہ کمزور کرنے والے اسباب کو دُور کرناہوگا مثلاً بلا اجازتِ