Book Name:Tazkirah e Sayyidi Qutb e Madina Ma Zulhijjah Kay Fazail
پلاننگ(Planing) کے ایک ایک گوشے پر عمل کرتے ہیں، اب اگر نتیجہ(Result) ہماری منشا(یعنی مرضی) کے خِلاف نکل آئے تو اس وَقْت ہماری کیا حالت ہوتی ہے؟ ہم کس قَدَر دلبرداشتہ ہوتے ہیں؟ اورمایوسی کے کیسے گہرے سَمُندروں میں ڈُوب جاتے ہیں؟ اس کی بُنیادی وجہ یہی ہے کہ ہم پلان (Plan) ترتیب دینے کے بعد اس بات سے بے خبر ہوجاتے ہیں کہ ایک ذات ایسی بھی ہے جس کی قُدرت ہماری پلاننگ (Planing)پر غالب ہے، ہم یہ بات بُھول جاتے ہیں پلان(Plan) بنانا اور اس پر عمل کرنا تو ہمارا کام ہے لیکن اُس سے نتیجہ (Result) نکالنا یہ ربِّ کائنات عَزَّ وَجَلَّ کے دستِ قُدرت میں ہے، یعنی ہم توکّل سے مَحروم ہوتے ہیں، اِسی وجہ سے صحیح نتائج نہ ملنے پرہم مایُوس اور دلبرداشتہ ہو جاتے ہیں،حالانکہ ہمیں اپنے ہر ایک کام میں توکّل کو پیشِ نظر رکھنا چاہیے، توکّل سے منہ موڑنا کس قدر خطرناک ثابت ہوسکتا ہے اس کا اندازہ اس حِکایت سے لگائیے ۔
ایک کفن چور نے حَضْرت بایزیدبسطامی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کے ہاتھ پر تَوبہ کی، حَضْرت بایزید رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ تَعَالٰی عَلَیْہنے قَبْروں کے اَحوال کے مُتَعَلِّق اُس سے سُوال کِیا تو اس نے جواب دیا:میں نے تقریباً ہزار(1000) قَبْروں سے کفن چُرائے، لیکن سوائے دو(2) مُردوں کے باقی تمام کے منہ قبلے کی جانب سے پِھرے ہوئے تھے، تو آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہنے فرمایا: ان لوگوں کو رِزْق کے بارے میں اللہ تَعَالٰی پر توکّل نہیں تھا۔ اس لیے قَبْر میں اُن کے چہرے قبلہ سے پِھرے ہوئے تھے۔ (منہاج العابدین ص: ۱۰۶)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!مقامِ غور ہے کہ توکّل سے منہ موڑتے ہوئے فقط وسائل ہی کو سب کچھ سمجھ بیٹھنا کس قدر خطرناک ثابت ہو سکتا ہے؟ اس لیے اپنے اندر توکّل پیدا کرنے کی کوشش کیجئے!اللہ عَزَّ وَجَلَّہمیں توکّل جیسی عالیشان صِفَت سمیت تمام نیک اعمال بجا لانے کی تَوفیق عَطا فرمائے۔ اٰمِین بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم