Book Name:Tazkirah e Sayyidi Qutb e Madina Ma Zulhijjah Kay Fazail
کرتے اور شاباش دیتے، لیکن کسی بھی چیز کو ذخیرہ کرنااور اسے مَحفُوظ(Save) کر کے رکھنا یہ بُزرگانِ دین کی سوچ کے خلاف ہے،اِسی لیے حکم صادِر فرما دیا کہ یہ پانی تقسیم کر دیں!
عاشقِ مُصطفےٰ ضِیاءُ الدّین زاہد و پارسا ضِیاءُ الدّین
کیسے بھٹکوں گا میرے ہیں میرے رہبر و رہنما ضِیا ضِیاءُ الدّین
(وسائلِ بخشش، مُرَمَّم،ص:562)
صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!مَعْلُوم ہوا ہمارے بُزرگانِ دین خود بھی توکّل کے پیکر ہوتے تھے اور دوسروں کو بھی اسی کی تَرغِیب دیتے تھے، ہمیں بھی خود میں توکّل کی صِفَت پیدا کرنی چاہیے، افسوس! کہ آج کے اِس نَفسا نَفسی کے دور میں ہم توکّل سے بہت دُور ہو گئے ہیں،حالانکہ اِسلام توکّل کی بڑی ترغیب دیتا ہے، توکُّل کے معنیٰ ہیں اللہ تَبَارَکَ وَتَعَالٰیپر اعتماد کرنا اور کاموں کواُس کے سِپُرد کردینا، (توکّل سے )مقصُود یہ (ہوتا)ہے کہ بندے کا اعتماد تمام کاموں میں اللہ عَزَّ وَجَلَّ پر ہونا چاہیے(بندوں پر نہیں)۔(خزائن العرفان، ص:۱۴۱)یہ یاد رہے کہ ’’اسباب کوبالکل ہی چھوڑ دینا توکُّل نہیں ہے بلکہ توکُّل یہ ہے کہ (اسباب کو اپنا کر) بندہ صرف مُسَبِّبُ الْاَسْبَاب یعنی اللہ عَزَّ وَجَلَّ پر ہی اعتماد کرے۔‘‘(کیمیائے سعادت،۲/۹۳۸، بتغیر)
توکّل کی تعریف کا خُلاصہ یہ ہے کہ اسباب کو اِختِیار کرنے کے بعدنتیجہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی ذات پر چھوڑ دیا جائے، ہمیں سوچنا چاہیے کہ کیا ہم ایسا کرتے ہیں؟کیا واقعی ہم میں توکّل پایاجاتا ہے؟ کیا ہم بھی اَسباب کو اختیار کرنے کے بعد اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی ذات پربھروسا کرتے ہیں؟عُمُوماً جب بھی کوئی بڑا اور اَہم کام درپیش ہوتو سب سے پہلے ہم اس کام کو سر انجام دینے کی پلاننگ(Planing) کرتے ہیں، پھر اس