Book Name:Tazkirah e Sayyidi Qutb e Madina Ma Zulhijjah Kay Fazail
عَلَیْہ کا بیان ہے کہ ایک مرتبہ حج کے دنوں میں مدینہ شریف میں پانی کی شدید قِلّت ہوگئی،اُنہی ایّام میں قطبِ مدینہ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کے ہاں مہمانوں کی کثرت ہوتی تھی، اس لیے پانی کا استعمال بھی زیادہ ہوتا تھا،کبھی کبھی ایسا بھی ہوا کہ پینے کے لیے بھی پانی مَوْجُود نہ ہوتا تھا۔ میرا یہ مَعمُول تھا کہ ایک جگہ سے پانی بھر کر لاتا ، کوشش کرتا کہ پانی کی چند ٹینکیاں ہمیشہ مَوْجُود رہیں، ایک دن حُضُورقطبِ مدینہ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ وُضو کے لیے گئے تو آپ کی نظر پانی کی ٹینکیوں پر پڑ گئی، مجھ سے پوچھا: اِن زمزمیوں (یعنی ٹینکیوں ) میں کیا رکھا ہے؟ عَرْض کی:حُضُور! چونکہ پانی کی قِلّت ہے اس لیے ان میں پانی بھر رکھا ہے تاکہ رات کو مہمان آئیں تو پانی کی تنگی نہ ہو، فرمایا: یہ تو درست نہیں، پانی کی قِلّت ہے اور تم نے پانی جمع کر رکھا ہے؟ ابھی اسے لے جاؤ اور لوگوں کو دے دو۔ اُن دنوں حُجّاج کا بہت ہجوم تھا اور گلیاں بھی تنگ تھیں، پانی بھر کر لانا آسان نہ تھا، لیکن آپ کے حکم کی تعمیل سے انکار بھی ممکن نہ تھا اس لیے آپ نے جیسا حکم فرمایا تھاایسے ہی کیا ۔(سیدی ضیاء الدین احمد قادری،۱/۴۲۱ بتغیر)
صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اس واقعے سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ سیّدی قطبِ مدینہ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کو اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی ذات پر کیسا کامِل یقین تھا اور آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کیسے عالیشان توکّل کے مالک تھے۔ ذرا سوچئے!اگر ہم میں سے کسی کے گھر مہمان آنے کے اِمکانات ہوں تب گھر میں تیاری کا عالَم کیا ہوتا ہے؟ وہ آئیٹم(Item) جن کے استعمال ہونے کے تھوڑے بہت بھی امکان ہوں وہ بھی پہلے سے منگوا کے رکھے جاتے ہیں تاکہ عین موقع پر پریشانی نہ ہو، جبکہ وہ شَے جس کا اِستعِمال میں آنا یقینی ہو اس کا تو خاص طور پر اِہتِمام کِیا جاتا ہے،پانی ایسی چیز ہے جو کثرت سے اِستعِمال ہوتی ہے، ہونا تو یوں چاہیے تھا کہ سیّدی قطبِ مدینہ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ مہمانوں کے لیےپانی کا ذخیرہ کرنے پر خُوشی کا اِظہار