Book Name:Har Tarha Ka Nasha Haram Hay
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ جنّت نشان ہے: جس نے میری سُنّت سے مَحَبَّت کی اُس نے مجھ سے مَحَبَّت کی اور جس نے مجھ سے مَحَبَّت کی وہ جنّت میں میرے ساتھ ہو گا ۔([1])
ان کی سُنّت کا جو آئینہ دار ہے بس وُہی تَو جہاں میں سمجھدار ہے
(وسائلِ بخشش،ص۴۷۲)
آئیے!شیخِ طریقت،امیرِ اَہلسنّت دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے رسالے ’’101 مَدَنی پھول‘‘سے سُرمہ لگانے کی سُنّتیں اور آداب سُنتے ہیں ۔فرمان مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہے:٭” تمام سُرموں میں بہتر سُرمہ ”اِثْمِد“(اِث۔مِد) ہے کہ یہ نگاہ کو روشن کرتا اور پلکیں اُگا تا ہے۔([2])٭پتّھر کا سُرمہ اِسْتِعْمال کرنے میں حَرَج نہیں اور سِیاہ سُرمہ یا کاجَل زینت کی نِیَّت سےمرد کو لگانا مکروہ ہے اور زینت مقصود نہ ہو تو کراہت نہیں۔([3])٭سُرمہ سو تے وقت اِسْتِعْمال کرنا سُنَّت ہے۔([4])٭ سُرمہ استعمال کرنے کے تین (3)منقول طریقوں کاخُلاصہ پیشِ خدمت ہے: (1)کبھی دونوں آنکھوں میں تین تین سَلائیاں(2)کبھی دائیں (یعنی سیدھی ) آنکھ میں تین اور بائیں (یعنی اُلٹی) میں دو، (3)تو کبھی دونوں آنکھوں میں دو دو اور پھر آخِر میں ایک سَلائی کو سُرمے والی کر کے اُسی کو باری باری دونوں آنکھوں میں لگائیے۔([5])اس طرح کر نے سے اِنْ شَآءَ اللہعَزَّ وَجَلَّ تینوں پر عمل ہوتا رہے گا۔ یاد رکھئے! تکریم کے جتنے بھی کام ہوتے سب ہمارے پیارے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سیدھی جانب سے شروع کِیا کرتے،لہٰذا پہلے سیدھی آنکھ میں سُرمہ لگائیے پھر اُلٹی آنکھ میں۔