Har Tarha Ka Nasha Haram Hay

Book Name:Har Tarha Ka Nasha Haram Hay

عَلَیْہنے فرمایا:میرے قریب آؤ۔ پھر آپ نے اُس کے سر پر بوسہ دے کر فرمایا:اے میرے بیٹے!تُو نےتوبہ کر کےبہت اچھا کِیا۔اِس کے بعد وہ نوجوان آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی مجلسوں میں شریک ہونے لگا اور آپ سے حدیث شریف لکھنے لگا۔([1])

شرابِ مَحَبَّت کچھ ایسی پِلا دے کبھی بھی نشہ ہو نہ کم یااِلٰہی

مجھے اپنا عاشق بنا کر بنا دے            تُو سرتاپا تصویرِ غم یااِلٰہی

                                                                                                                             (وسائلِ بخشش مُرمّم،ص109)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                 صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

    میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! دیکھا آپ نے کہ  نشہ کیسی بُری چیز ہے،یہ کیسی کیسی بیہودہ حرکتیں کرنے پر اُبھارتا ہے ،جگہ جگہ انسان کو ذلیل و رُسوا کرواتا ہے، یادرکھئے !نشہ عقلِ انسانی کو زائل کر دیتا ہے، انسان کو اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  اور رسولُ الله صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی یاد سے غافل کرکے نافرمانی والے کاموں میں مبُتلا کردیتا ہے،لوگوں کی بدخواہی اور نُقصان پر اُبھارتا ہے،گالی گلوچ اور لڑائی جھگڑے پر اُبھارتا ہے،اچھے بُرے کی تمیز ختم کر دیتا ہے، اپنے اور بیگانے کے فرق کو مِٹادیتا ہے ، انسان بیوی اور بہن میں بھی مَعَاذَاللہ عَزَّ  وَجَلَّ اِمتیاز نہیں کرپاتا،حتّٰی کہ  ماں باپ جنہوں نے خُودتکلیفیں اُٹھاکر اسے پالاپوسا،جوان کیا، اُس کی ضروریات کا خیال رکھا،زندگی بھر ہر غم سے اُسے دُور رکھا، اُس کی خواہشات پر اپنی خواہشات کو قُربان کِیا،ہمیشہ اپنی خُوشیوں کے آگے اُس کی خُوشیوں کو عزیز رکھا، مگر بُرا ہو ،اِس نشے کا کہ جس کی وجہ سے انسان اپنے ماں باپ کی نہ صرف نافرمانی کرتا ہے بلکہ اُن کی توہین کرنے اور اُنہیں بدترین تکلیف سے دوچار کرنے سے بھی  گُریز نہیں کرتا اور یُوں انسان  نشے کی لَت میں مبُتلا ہوکر گناہوں کا ایک نہ رُکنے والا سلسلہ شروع کر دیتا ہے۔


 

 



1احیاء العلوم، ج۲،ص۱۱۸۶