Book Name:Har Tarha Ka Nasha Haram Hay
کس قدر خیال رکھا ہے اور دِین و دُنیا کے اعتبار سے نُقصان دہ چیزوں سے بچنے اور نفع مند چیزوں کے اختیار کرنے کا حکم دیا ہے، یہی وجہ ہے کہ نشہ آور چیزوں کا استعمال بھی انتہائی ناپسندیدہ اور ممنوع قرار دیا گیا ہے کیونکہ نشہ ہلاکت و فضول خرچی کا باعث ہونے کے ساتھ ساتھ دِین و دُنیا کے اعتبار سے بھی بہت سی طِبّی اور مُعاشرتی خامیوں اور خرابیوں کا مجموعہ ہے۔
اللہ عَزَّ وَجَلَّ قرآنِ کریم میں ارشاد فرماتا ہے:
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِنَّمَا الْخَمْرُ وَ الْمَیْسِرُ وَ الْاَنْصَابُ وَ الْاَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّیْطٰنِ فَاجْتَنِبُوْهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ(۹۰)یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِنَّمَا الْخَمْرُ وَ الْمَیْسِرُ وَ الْاَنْصَابُ وَ الْاَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّیْطٰنِ فَاجْتَنِبُوْهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ(۹۰)(پ۷،المائدہ:۹۰)
ترجمہ کنز الایمان:اے ایمان والو!شراب اور جُوا اور بُت اور پانسے ناپاک ہی ہیں شیطانی کام توان سے بچتے رہنا کہ تم فلاح پاؤ۔
نشہ کی نحوست کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے نشہ کی حالت میں نماز جیسی عظیم عبادت کے قریب جانے سے بھی منع فرمادیا ۔جیسا کہ ارشاد ہوتا ہے :
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَقْرَبُوا الصَّلٰوةَ وَ اَنْتُمْ سُكٰرٰى (پ ۵،النساء: ۴۳)
ترجمہ کنز الایمان:اے ایمان والو نشے کی حالت میں نماز کے پاس نہ جاؤ۔
قرآنِ کریم کے علاوہ بہت سی احادیثِ مُبارکہ میں بھی نشہ آور چیزوں سے سختی کے ساتھ منع کِیا گیا ہے۔آئیے اِس ضِمن میں چار(4) احادیثِ مُبارکہ سُنتے ہیں :
1. اُمُّ المؤمنین حضرت سَیِّدَتُنا اُمِّ سلمہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا فرماتی ہیں:نَھٰی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْہِ وَسَلَّمَ عَنْ كُلِّ مُسْكِرٍ وَمُفَتِّرٍ یعنی رسولُ الله صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے نشہ لانے والی اور فتوُرپیدا کرنے والی ہر چیز سے منع فرمایا ہے۔([1])