Book Name:Mah e Milad Mananay Walon kay Waqiyat
جھکائے ،خاموشی کے ساتھ نہایت ادب واحترام سے سنئےاوراجتماعِ میلاد کے اختتام پرسرکار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے ذِکرکی تعظیم کی نیت سے کھڑے ہوکر صلوۃ وسلام بھی پڑھئے،اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ اس کی ڈھیروں برکتیں نصیب ہوں گی ۔
عالمِ حجاز حضرت شیخ سیّد علوی بن عباس مالکی مکیرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہاپنے والدِ محترم حضرت سید عباس مالکی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ سے ایک ایسےشخص کا واقعہ نقل فرماتے ہیں جوپوری محفلِ میلاد کھڑے ہوکر سُنتاتھا۔چنانچہ آپ کے والدفرماتے ہیں:میں بیتُ المقدس میں بارہویں شریف کی رات محفلِ میلاد میں شریک تھا،میں نے دیکھا ایک بُوڑھا شخص آغاز سے لیکر اختتام تک انتہائی ادب واحترام کے ساتھ کھڑے ہوکرمحفل ِ میلاد میں شریک تھا،جب کسی نےپوری محفل کھڑے ہوکر سننے کی وجہ دریافت کی تو اس نے بتایا کہ میں نبیِ کریم ،رؤف و رحیمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا ذکرِ خیر سنتے وقت تعظیماً کھڑے ہونے کو اچھا نہیں جانتاتھا ۔ ایک دن خواب میں دیکھا کہ وہ ایک بہت بڑے اجتماع میں شریک ہے اورلوگ نبیِ کریم ،رؤفٌ رَّحیم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکا استقبال کرنے کیلئے کھڑے ہیں ، جب نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی آمدہوئی توتمام لوگوں نے اِنتہائی ادب واِحْتِرام کے ساتھ حُضُور کا استقبال کیا ،مگر وہ آپ کی تعظیم میں کھڑا نہیں ہوا،نبیِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اس سے فرمایا : ’’تُو اب کھڑا نہیں ہوسکے گا ََ‘‘ جب اس کی آنکھ کھلی تو اس نے دیکھا کہ وہ اب بھی بیٹھا ہوا ہے ۔اسی پریشانی میں ایک سال گُزر گیا مگر وہ کھڑا نہ ہوسکا ۔بالآخر اس نے یہ منّت مانی کہ اگر اللہ عَزَّ وَجَلَّ مجھے اس مرض سے شفایاب فرمادے تو میں محفلِ میلاد شُروع سے آخر تک کھڑے ہوکر سُنا کروں گا۔اس منّت کی برکت سے اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے اسے صحت عطافرمائی ۔تو اب اس کایہ معمول بن گیاکہ وہ سرکار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکی تعظیم میں پوری محفل کھڑے ہوکر سنتاہے۔(الاعلام بفتاوی ائمۃ الاسلام حول مولدہ علیہ السلام ص ۹۴)