Book Name:Mah e Milad Mananay Walon kay Waqiyat
بھی آقاصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّمَکی بَہُت دیوانی تھی اوران کاموں میں مکمَّل تعاوُن کرتی۔ زَوجہ کی وفات ہو گئی مگراس کے معمولات میں فَرق نہ آیا۔ابراہیم دیوانے نے ایک دن اپنے نوجوان بیٹے کو وصیَّت کی:پیارے بیٹے!آج رات میری وفات ہو جائیگی ،میری تمام تَر پُونجی میں پچاس (50) دِرہَم اور اُنّیس(19) گز کپڑا ہے۔کپڑا تجہیزوتکفین پر صَرف کرنا اور رہی رقم تو اسے بھی ہوسکے تو نیک کام میں خَرچ کردینا۔اِس کے بعد اُس نے کلِمۂ طیِّبہ پڑھا اور اس کی روح قَفَسِ عُنْصُری سے پرواز کرگئی ۔
بیٹے نے حسبِ وصیّت والدِ مرحوم کوسِپُردِخاک کردیا۔اب پچاس (50)دِرہَم نیک کام میں خَرچ کرنے کے مُعامَلے میں اس کو سمجھ نہیں آتی تھی کہ کیا کرے ۔اسی فِکْر میں رات جب سویا تو خوا ب میں دیکھا کہ قِیامت قائم اورہر طرف نفسی نفسی کا عالَم ہے،خوش نصیب لوگ سُوئے جنَّت رَواں دَواں ہیں،جبکہ مُجرِموں کو گھسیٹ گھسیٹ کر جہنّم کی طرف ہانکا (یعنی لےجایا)جارہا ہے اور یہ کھڑا تَھْر تَھْر کانپ رہا ہے کہ اس کے بارے میں نہ جانے کیا فیصلہ ہوتا ہے۔اتنے میں غیب سے نِدا آئی:اِس نوجوان کو جنّت میں جانے دو۔چُنانچِہ وہ خوشی خوشی جنّت میں داخِل ہوگیا اور سَیرکرنے لگا۔ ساتوں جنّتوں کی سَیر کرنے کے بعد جب آٹھویں جنّت کی طرف بڑھا تو داروغَۂ جنَّت(یعنی جنَّت کے نگران) حضرتِ رِضوانعَلَیْہِ الصَّلوٰۃُ وَالسَّلامنے فرمایا:اِس جنَّت میں صِرف وُہی داخِل ہوسکتا ہے جس نے ماہِ رَبِیْعُ الاوّل میں وِلادتِ مصطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کے ایّام میں خُوشی منائی ہو۔یہ سُن کر وہ سمجھ گیا کہ میرے والِدَینِ مَرحومَین اِسی میں ہونے چاہئیں۔اِتنے میں آواز آئی:اِس نوجوان کو اندر آنے دو،اس کے والِدَین اِس سے ملنا چاہتے ہیں،لہٰذاوہ اندر داخِل ہوا۔اُس نے دیکھا کہ اُس کی والِدَۂ مرحُومہ نَہَرِ کوثر کے قریب بیٹھی ہے، ساتھ ہی ایک تَخت بچھا ہے جس پر ایک بُزُرگ خاتون جلوہ افروز ہیں اوراس کے اِردگِرد کُرسیاں بچھی ہیں، جن پر کچھ پُروقار خواتین تشریف فرما ہیں۔اس نے ایک فِرِشتے سے پوچھا:یہ خواتین کون ہیں ؟